کراچی : ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اخترنے کراچی میں بدامنی کا ذمہ دار سیاسی جماعتوں اور کالعدم تنظیموں کو قرار دے دیا۔

اس بات کا انکشاف انھوں نے ڈان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔

ڈی جی رینجرز رضوان اختر نے کہا کہ وہ کراچی آپریشن سے مطمئن ہیں اور ہم نے مجرموں کی کمرتوڑنےمیں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی ہے۔

ڈی جی رینجرز کاکہنا تھا کہ جب سے اُنہوں نے آپریشن کا چارج سنبھالا وہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف مسلسل ایکشن میں رہےاور مجرموں کی کمر توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔

انہوں نے شہر میں بدامنی کی وجہ سیاسی جماعتوں، کالعدم تنظیموں اور لیاری گینگ وار کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر مجرموں کو بروقت سزائیں دی جائیں تو شہر میں بہت جلد امن قائم ہوسکتا ہے۔

میجر جنرل رضوان اختر کا کہنا تھا کہ پولیس اور فوجداری نظام انصاف میں نمایاں بہتری تک صورتحال میں طویل المعیاد بہتری ناممکن ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کراچی میں رینجرز کی کارروائی سے چند ماہ کے لیے صورتحال بہتر ہونے لگی تھی مگر پھر جرائم پیشہ گروپس اور ان کے سرپستوں نے نئی حکمت عملی پر عمل شروع کردیا، وہ پولیس کے پاس جاکر کمزور ایف آئی آرز درج کرانے لگے جس سے انہیں پہلی ہی سماعت پر ضمانت مل جاتی، انھوں نے کچھ ججز کو دھمکیاں اور دیگر کو رقم ادا کی، یہ ایک تیکنیکی اور حقیقی رکاوٹ ہے۔

معصوم لوگوں پر گولیاں چلانے کے سوال پر رضوان اختر کا کہناتھا اُنہیں اس طرح کی کوئی بھی شکایت ملی تو اُس پر بروقت ایکشن لیا گیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سی پی ایل سی چیف احمدچنائے نے بھی کراچی آپریشن میں مثبت کردار پر رضوان اختر کی تعریف کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میجر جنرل رضوان اختر ایسے فرد ہیں جنھیں اگر مجرمانہ سرگرمیوں کی ٹھوس اطلاعات ملیں تو وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کے رضاکاروں نے آپریشن کے لیے رینجرز کو دیئے گئے فری ہینڈ اور انسداد دہشتگردی قوانین پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ہیومین رائٹس کمیشن کی چیئرپرسن زہرہ یوسف کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز کو کسی بھی شخص کو گرفتار، حراست اور تفتیش کرنے کے اختیار میں جوابدہی کا عنصر شامل نہ ہونا تشویش کی اصل وجہ ہے۔

خیال رہے کہ ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختراگست میں اپنا عہدہ چھوڑیں گے ۔

تبصرے (0) بند ہیں