آپریشن 021 تین سینماﺅں سے ہٹادی گئی

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2014
زیبا بختیار کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بات کررہی ہیں— وائٹ اسٹار فوٹو
زیبا بختیار کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بات کررہی ہیں— وائٹ اسٹار فوٹو

کراچی : پاکستان کی اولین اسپائی تھرلر فلم اور سینماﺅں میں کامیابی کی ستائش کی بجائے پیر کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد اس فلم کو تین سینماﺅں سے ہٹانا نظر آیا۔

فلم آپریشن 021 جسے اذان سمیع اور زیبا بختیار نے پروڈیوس جب کہ جامی نے ڈائریکٹ کیا، ایک سال تک اپنا سحر پھیلائے رکھا اور عیدالاضحیٰ پر اسے ریلیز کیا گیا۔

تاہم پریس کانفرنس میں موجود پروڈیوسرز ، ڈائریکٹر اور ڈسٹری بیوٹر کے مطابق کراچی کے دو جب کہ ملتان کے ایک سینما میں صرف پچیس منٹ چلنے کے بعد ہی فلم کو اتار دیا گیا۔

ڈائریکٹر جامی کے مطابق یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ فلم دیگر سینماﺅں میں کامیابی سے چل رہی ہے اور صرف ان تین سینماﺅں میں نہیں۔

"آپریشن 021 دیگر 33 سینماﺅں میں چلتی رہی، مگر ان تینوں میں کیا ہوا؟ اخبارات کے مطابق اس فلم کو کراچی کے دو سینماﺅں سے انگریزی میں ہونے اور سب ٹائٹلز نہ ہونے کی بناءپر ہٹایا گیا۔ یہ درست نہیں، یہ فلم انگریزی، اردو، پشتو اور دری زبانوں میں ریلیز کی گئی اور ہر لفظ کا سب ٹائٹل بنایا گیا، درحقیقت پہلے روز اس فلم نے باکس آفس پر دوسری پاکستانی فلم نامعلوم افراد کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھائی اور ریکارڈ بزنس کیا"۔

زیبا بختیار کو لگتا ہے کہ سینما مالکان اس شرمناک واقعے کے ذمہ دار ہیں "میرے صحافی دوستوں نے مجھے بتایا کہ ان سینماﺅں کے مالکان نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اس فلم کو اپنے سینما میں نہیں چلنے دیں گے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مالکان کو آپریشن 021 پسند نہیں آئی تو انہیں ڈسٹری بیوٹر کو فلم کی تبدیلی کا بتانا چاہئے تھا یا وہ اس کے شوز کی تعداد کم کردیتے، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔

فلم ڈسٹری بیوشن کے اسسٹنٹ منیجر محمد رضوان بھی اس واقعے پر اپ سیٹ نظر آئے اور انہوں نے فلم کو فوری ہٹائے جانے پر نقصان کے بارے میں بتایا کہ "عید ہمیشہ ہمارے لیے فلموں کی نمائش کے حوالے سے منافع بخش ثابت ہوتی ہے مگر سینما مالکان نے ہمیں بتائے بغیر فلم اتاری"۔

محمد رضوان اور ان کے ساتھیوں نے ان سنیماﺅں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا اور یہ بھی عزم ظاہر کیا کہ ان سینماﺅں کو مستقبل میں کوئی اور فلم نہیں دی جائے گی۔

اذان سمیع نے کہا کہ وار بھی انگریزی زبان میں تھی اور ہماری فلم کے خلاف ناظرین کی جانب سے کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کن باہری عناصر نے ان کی ڈیبیو فلم کے خلاف سازش کی تو ان کا جواب تھا کہ "میں قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، ہوسکتا ہے کہ یہ کاروباری حسد ہو مگر میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا، میری عمر بیس سال ہے اور میں پاکستانی نوجوانوں کے اندر ہر طرح کی فلمیں بنانے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں جنھیں دنیا بھر میں دکھایا جاسکے اور ملکی عوام کو ہماری کوششوں میں معاونت کرنا چاہئے"۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں