کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کی درخواست اسپیکر آغا سراج درانی کے پاس جمع کروادی ہے۔

یاد رہے ایم کیو ایم نے بلاؤل بھٹو زرداری کی جانب سے گزشتہ کئی روز کی جانے والی تنقید پر اتوار کی شام پیپلز پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا۔

مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت میں شامل ہوئے تھے: فیصل سبزواری

متحدہ کے سینیئر رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت میں شمولیت اختیار کی تھی، لیکن بدقسمتی سے سندھ کے شہری علاقوں میں کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ہم نے کوئی سخت بیان نہیں دیا اور احتیاط سے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بلدیاتی نظام موجود تھا تو کراچی میں کام ہوا اور وسائل کو شہر کے عوام کی بہتری پر استعمال کیا گیا۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کو اس بات پر تشویش رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان انتہاؤں پر نہیں جانا چاہیے کہ ہم ایک دوسرے سے ہاتھ بھی نہ ملا سکیں۔

تاہم متحدہ کے رہنما نے واضح کیا کہ اگر اس طرح کی بدتہذیبی کی جاتی رہے گی تو پیپلز پارٹی کے ساتھ اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چھوٹی چیز ہے، قائد کے ساتھ وابستگی اہم ہے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے 18 اکتوبر کے جلسے میں متحدہ کو ہدفِ تنقید بنانے بعد ایم کیو ایم نے سخت ردّعمل کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ روز سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم اپنے حصے کا سفر مکمل کرچکے ہیں اور بلاول کی تقریر کے بعد پی پی کے ساتھ چلنے کا اب کوئی جواز موجود نہیں رہا۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں مزارِ قائد پر منعقدہ جلسے سے خطاب میں متحدہ کے قائد تنقید کو نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ انکل الطاف کے ذہن میں جو بات آتی ہے وہ کہہ دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں اختلافات ماضی میں بھی رہے ہیں اور پی پی کے حالیہ دورِ اقتدار میں بھی متحدہ نے وفاق اور سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں