پاکستان 20 سالہ جمود توڑنے کے لیے پرعزم

20 اکتوبر 2014
پاکستان ایک عرصے بعد ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل کے بغیر ٹیسٹ میچ کھیلنے میدان میں اترے گی۔ فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان ایک عرصے بعد ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل کے بغیر ٹیسٹ میچ کھیلنے میدان میں اترے گی۔ فائل فوٹو اے ایف پی

دبئی: ورلڈ کلاس اسپنر سعید اجمل سے محروم پاکستانی ٹیم دبئی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 20 سال سے جاری فتوحات کے جمود کے خاتمے کا عزم لیے میدان میں اترے گی۔

یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ 20 سال سے آسٹریلیا کے خلاف کسی سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کی اور آخری مرتبہ 1994 میں کراچی ٹیسٹ میں فتح کی بدولت آسٹریلین ٹیم کے خلاف 1-0 سے سیریز اپنے نام کی تھی۔

غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کے باعث پابندی کا شکار اجمل متحدہ عرب امارات خصوصاً دبئی کی خشک اور سلو وکٹوں پر اکیلے ہی فتوحات دلاتے رہے ہیں جس کا سب بڑا ثبوت چھ ٹیسٹ میچوں میں حاصل کی گئی 37 وکٹیں ہیں خصوصاً 2012 میں انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز وائٹ واش فتح کا سہرا انہی کے سر تھا جہاں وہ 24 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے تھے۔

عرفان کی ٹیسٹ میچوں کے لیے عدم دستیابی جبکہ جنید خان اور وہاب ریاض کے انجری کا شکار ہونے کے باعث پاکستان اپنے اہم فاسٹ باؤلرز کے بغیر میدان میں اترے گا اور ایسے میں جہاں فاسٹ باؤلرز کی کمان نوجوان سنبھالیں گے تو اسپن باؤلنگ کا شعبہ بھی ناتجربہ کار باؤلرز کے ہاتھوں میں ہوگا۔

پہلے ٹیسٹ میں اسپن باؤلنگ کی قیادت محض دو ٹیسٹ کھیلنے والے ذوالفقار بابر کریں گے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے متوقع طور پر ڈیبیو کرنے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ موجود ہوں گے۔

دوسری جانب بیٹنگ لائن میں تجربہ کار یونس خان اور اظہر علی کی واپسی ہوئی ہے لیکن آؤٹ آف فارم کپتان مصباح الحق کی حالیہ کارکردگی ٹیم اور خود ان کے لیے لمحہ فکریہ بنی ہوئی ہے۔

مصباح نے آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ایک روزہ میچ میں قیادت سے دستبردار ہونے سے قبل پہلے دو میچوں میں صفر اور 15 رنز کی باریاں کھیلیں جبکہ اس سے قبل سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کی سیریز میں بھی وہ محض 67، 67 رنز اسکور کر سکے تھے۔

مصباح نے تسلیم کیا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں اجمل کی کمی محسوس ہو گی اور ان کے جانے سے بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے تاہم ہمارے پاس نوجوان کھلاڑی موجود ہیں جن کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور میں پُراعتماد ہوں کہ وہ ایسا کریں گے۔

یاد رہے کہ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان کو اپنی تمام ٹیسٹ سیریز نیوٹرل مقام پر کھیلنی پڑی ہیں لیکن اب تک قومی ٹیم کو کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں شکست کا منہ نہیں دیکھنا پڑا، ان میں سے پانچ سیریز متحدہ عرب امارات اور ایک انگلینڈ میں کھیلنی پڑی۔

دوسری جانب آسٹریلین بیٹنگ لائن کو بھی دو ماہ قبل ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہونے والے کپتان مائیکل کلارک کی واپسی سے تقویت ملے گی جو گزشتہ سال ایک ہزار 93 رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے تھے۔

تاہم کلارک پاکستان اے خلاف چار روزہ میچ میں کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے اور دونوں اننگ میں باترتیب دس اور پانچ رنز بنا سکے، اس میچ میں آسٹریلیا کو 153 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

کپتان مائیکل کلارک کا بھی کہنا ہے کہ ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو اجمل کی کمی محسوس ہو گی۔

’اس میں کوئی شکس نہیں کہ اجمل ایک بہترین باؤلر ہیں، میرے خیال میں پاکستان کی خواہش ہو گی کہ کاش وہ سلیکشن کے لیے دستیاب ہوتے، میں ہمیشہ سے کہتا رہا ہوں کہ پاکستان کے پاس ہر طرز کی کرکٹ میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور مجھ یقین ہے کہ وہ جو ٹیسٹ الیون میدان میں اتاریں گے وہ بہت باصلاحیت اور ان کنڈیشنز سے واقف ہو گی۔

آسٹریلیا کو امید ہے کہ ہیمسٹرنگ انجری سے صحتیاب ہونے والے آل راؤنڈر مچل مارش بھی ٹیسٹ میچوں کے لیے دستیاب ہوں گے اور انجری کے باعث سیریز سے باہر ہونے والے تجربہ کار آل راؤنڈر شین واٹسن کی جگہ لیں گے۔

آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلنگ اٹیک کی قیادت مچل جانسن کریں گے جو دو ایک روزہ میچوں میں چھ وکٹیں لے کر شاندار فارم کا ثبوت دے چکے ہیں جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے پیٹر سڈل موجود ہوں گے۔

اگر آسٹریلیا سیریز میں کلین سوئپ کرتا ہے تو وہ عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے نمبر پر آ جائے گا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ مچیوں کی سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ 30 اکتوبر سے کھیلا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں