سرحدی کشیدگی پر ہندوستان کی پاکستان کو مزید دھمکیاں

21 اکتوبر 2014
ہندوستانی وزیر دفاع ارون جیٹلی— اے ایف پی فوٹو
ہندوستانی وزیر دفاع ارون جیٹلی— اے ایف پی فوٹو

نئی دہلی : ہندوستان نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھا تو اسے مزید "تکلیف" کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور یہ اسلام آباد پر ہے کہ وہ امن مذاکرات کی بحالی کے سازگار ماحول کو تشکیل دے۔

دونوں ممالک کے درمیان رواں ماہ کے دوران شدید فائرنگ اور شیلنگ کا تبادلہ جاری رہا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم بیس شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے جو کہ 2003 کی جنگ بندی کی سب سے بدترین خلاف ورزی ہے۔

ہندوستانی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم پاکستان سے زیادہ مضبوط ہیں، تو اگر وہ یہ سلسلہ جاری رکھتا ہے تو انہیں اس مہم جوئی کے بدلے میں'تکلیف' کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر ہے کہ مذاکرات کے لیے ماحول کو تشکیل دیں۔

ان کے بقول ہم پاکستان سے بات کرنا چاہتے ہیں مگر یہ پاکستان پر ہے کہ وہ اس کے لیے ماحول کو سازگار بنائے، پاکستان کو ایسی جھڑپوں کو روکنا ہوگا جس سے بات چیت کا ماحول متاثر ہوتا ہے۔

انڈین وزیراعظم نریندرا مودی کی حکومت نے مئی میں اقتدار میں آنے کے بعد کشمیر کی سرحد پر تشدد کے جواب میں سخت ردعمل کا وعدہ کیا تھا، اس نے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ہندوستان کے زیرقبضہ کشمیر میں گزشتہ پچیس سال سے مسلح جدوجہد کو زندہ رکھے ہوئے ہے جس کی پاکستان نے کئی مواقعوں پر تردید کی۔

دونوں اطراف کے فوجی افسران نے بتایا ہے کہ ہندوستانی سرحدی کمانڈرز نے رواں ماہ کی جھڑپوں کے دوران ماضی کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ موقف اپنایا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار مارٹر گولے فائر کیے جارہے ہیں تاہم اب تک اس تنازعے کے شروع ہونے کی وجہ واضح نہیں ہوسکی ہے۔

پاکستانی فوجی افسران کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا آغاز ہندوستان کی جانب سے سرحدی دفاع میں اضافے کے فیصلے سے ہوا جو کہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کے خارجہ امور اور قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ہندوستان اس مسئلے کے حل کے لیے تعاون نہیں کررہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے بدقسمتی سے ہماری امن اور لائن آف کنٹرول پر سکون کی کوششوں پر ہندوستان کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا جارہا۔

تبصرے (0) بند ہیں