پاکستان کا خوبصورت ترین خطہ گلیات

پاکستان کا خوبصورت ترین خطہ گلیات

سعدیہ امین

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ پاکستان کو کتنا جانتے اور کتنا سمجھتے ہیں؟ گرد و پیش دہشتگردی، انتہاپسندی، فرقہ واریت، کرپشن، لوڈشیڈنگ اور مہنگائی۔ یعنی اچھے حوالے کم ہی ہوں گے اور جب آپ اتنے خراب حوالوں کے باوجود پاکستان سے اتنی محبت کر سکتے ہیں تو اچھے حوالے محبت کو کہاں سے کہاں پہنچا دیں گے، جس کی کوئی حد نہیں۔

کیونکہ یہاں دنیا کی سب سے خوبصورت وادیٔ کاغان بھی ہے، نامعلوم گہرائی والی پریوں کی جھیل سیف الملوک بھی، سربہ فلک برف پوش چوٹیاں بھی، پرہیبت صحرا بھی یہاں موجود ہیں اور سرسبز وادیاں بھی، یہ سب کچھ دیکھا ہے آپ نے؟ اگر نہیں تو ہم نے کوشش کی ہے کہ اس حوالے سے ایک سیریز میں پاکستان کا وہ خوبصورت چہرہ سامنے لائیں جو میڈیا میں منفی رپورٹنگ کے باعث کہیں گم ہو کر رہ گیا ہے، جس کا آغاز ہم نے سربہ فلک برف پوش چوٹیوں سے کیا اور اس کے بعد جنت نظیر جھیلوں کا جائزہ پیش کیا جبکہ اب تیسری کڑی کے طور پر ملک کا وہ پہاڑی مقام دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی مثال دنیا میں ملنا بہت مشکل ہے یعنی گلیات کا خطہ جو خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پھیلا ہوا ہے۔

گلیات درحقیقت ایسا خطہ یا پہاڑی گلیاں ہیں جو ایک تنگ پٹی یا علاقے کی شکل کا انتہائی خوبصورت مقام ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی بلند ترین چوٹیاں

پاکستان کی سحر طاری کر دینے والی جھیلیں

پاکستان کی مزید سحر طاری کر دینے والی جھیلیں


##باڑہ گلی

گلیات کا یہ سحر انگیز مقام سطح سمندر سے 2350 میٹر بلندی پر واقع ہے اور یہ ایبٹ آباد سے پندرہ میل جبکہ مری سے پچیس میل کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ پشاور یونیورسٹی کا سمر کیمپس بھی ہے، چیڑ اور دیودار کے سدا بہار درختوں سے آراستہ پہاڑی چوٹیاں اس سارے علاقے کے حسن کو چار چاند لگا دیتی ہیں، کہا جاتا ہے کہ برطانوی عہد میں یہاں ایک چھوٹی سی فوجی چھاﺅنی تھی جہاں موسم گرما میں گورے سپاہی قیام کیا کرتے تھے۔


##چھانگلہ گلی

گلیات کا یہ خوبصورت مقام جو کسی کے بھی خوابوں کا نگر ہوسکتا ہے سطح سمندر سے 2559 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، یہ مری سے سولہ کلومیٹر دور شمال میں واقع ہے۔ یہاں کی چوٹی سے نیچے وادی میں بادلوں کے چھائے ہونے کا منظر کسی کے بھی دل کو پگھلا سکتا ہے تاہم کسی ڈرائیور کے لیے یہاں کا سفر کسی بھیانک خواب سے کم نہیں ہوتا کیونکہ تنگ سڑک جو مسلسل ایک گول چکر میں گھومتے ہوئے اوپر یا نیچے جا رہی ہوتی ہے اور جگہ جگہ اندھے موڑ دوسری سمت سے آنے والی گاڑیوں کو آخری لمحے تک نظروں سے اوجھل رکھتے ہیں۔


##چھرہ پانی

گلیات کا ایک اور خوبصورت مقام جو اسلام آباد سے لگ بھگ پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں کی اصل خوبصورتی ایک صاف شفاف مگر انتہائی تیز رفتار ندی ہے جس میں پہاڑوں سے آنے والا پانی عام طور پر بہت زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے اور یہاں بیشتر لوگ رکنے پر مجبور ہوتے ہیں ایک تو اس کی خوبصورتی کی وجہ سے مگر زیادہ اہم وجہ گاڑیوں کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے یہ بہت زبردست پکنک پوائنٹ ثابت ہوتا ہے تاہم بڑے افراد بھی یہاں کچھ دیر رکنے پر اپنے اندر ایک تازگی محسوس کرنے لگتے ہیں۔


##گھوڑا گلی

گلیات کا ایک اور خوبصورت پہاڑی مقام جو سطح سمندر سے 1691 میٹر بلند تھا اور یہ تحصیل مری کی ایک یونین کونسل ہے، گھوڑا گلی کی انفرادیت یہاں کی گیارہ سو فٹ لمبی چیئرلفٹ تھی جو گھوڑا گلی سے پنڈی پوائنٹ تک جاتی ہے، جبکہ یہاں کا لارنس کالج بورڈنگ کے لحاظ سے پاکستان بھر میں مقبول ہے جبکہ یہاں کا کیڈٹ کالج بھی کافی شہرت رکھتا ہے۔


##نتھیا گلی

نتھیا گلی گلیات کا سب سے معروف پر فضا سیاحتی مقام ہے جو ضلع ایبٹ آباد میں مری کو ایبٹ آباد سے ملانے والی سڑک پر 8200 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اسلام آباد سے اس کا فاصلہ 80 کلومیٹر ہے۔ یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار ہوتا ہے اور اس موسم میں یہ سیاحوں سے کھچا کھچ بھرا نظر آتا ہے، جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں تقریباً روزانہ بارش ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی جبکہ دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شدید برف باری ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اس کی حدود میں داخل ہوں تو ایک بڑے پتھر پر پیراڈائز آف پاکستان لکھا نظر آتا ہے اور اس دعوے کو وہاں گھوم کر آنے والے یقیناً درست تسلیم کرلیں گے، کوہ مکشپوری اور کوہ میرانجانی قریب ہی واقع ہیں۔


##ہرنو

اگر آپ ایبٹ آباد سے نتھیا گلی کی جانب روانہ ہوں تو مری روڈ پر لگ بھگ بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر ہرنو آتا ہے اور یہاں سے گزرنے والا کوئی بھی شخص یہاں رکے بغیر آگے بڑھ ہی نہیں سکتا کیونکہ دریائے دوڑ کے کنارے کا یہ علاقہ اپنی خوبصورتی سے ان پر سحر طاری کرکے رکھ دیتا ہے، خاص طور پر دریا کے کنارے تو سیاحت کے لیے موزوں موسم میں روز ہی جشن کا سا سماں نظر آتا ہے۔


##ٹھنڈیانی

گلیات کا یہ خوبصورت مقام جس کے نام سے ہی ظاہر ہوجاتا ہے کہ کافی ٹھنڈا ہے اور اس کی وجہ اس کا سطح سمندر سے نو ہزارفٹ بلند ہونا ہے، اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور کشمیر کا پیر پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔ شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔

اس بلند مقام سے ارد گرد کی بلندیوں اور ڈھلوانوں پر سیاہی مائل سبز جنگلات عجب منظر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ جنگل اس قدر گھنے ہیں کہ اکثر جگہ تو سورج کی روشنی بھی زمین تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس وجہ سے درختوں کے نیچے اور سایہ دار جگہوں پر گرمیوں کے موسم میں بھی سفید برف جمی رہتی ہے اور گھنے درختوں کے بیچ میں دور سے چمکتی نظر آتی ہے۔


##ڈونگا گلی

گلیات کا یہ خوبصورت سیاحتی مقام 8200 فٹ بلندی پر ہے اور ایوبیہ نیشنل پارک کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ یہاں سے نتھیا گلی تین کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ڈونگا گلی میں ماکش پوری ہائیکنگ ٹریک ہے جس کی چوٹی پر پہنچ کر آس پاس دیکھا جائے تو سرسبز پہاڑوں کا نظارہ کسی کے بھی ہوش گم کرسکتا ہے، وہاں موجود چشمے کا شفاف میٹھا پانی بھی ایسا صحت بخش ہے کہ اسے پینے سے بھوک مٹنے کا احساس ہوتا ہے۔


##خیرہ گلی

گلیات کا یہ مقام 2347 میٹر بلندی پر واقع ہے اور یہ بھی ایوبیہ نیشنل پارک میں ہی شامل سمجھا جاتا ہے، یہاں کی بلند چوٹی پر تعمیر شدہ شش پہلو مکان بھی بہت شہرت رکھتا ہے جو کہ ایک معروف تیل کے برانڈ کے مالک کی ملکیت ہے۔


##جھیکا گلی

گلیات کا ایک اور خوبصورت مقام جو تحصیل مری کا حصہ ہے اور اپنے خوبصورت مناظر کے ساتھ ساتھ یہ متعدد بورڈنگ اسکولوں کی وجہ سے زیادہ شہرت رکھتا ہے۔


##خانسپور

گلیات کا یہ مقام ایوبیہ نیشنل پارک کا ہی حصہ ہے جو کہ ساڑھے سات ہزار فٹ بلند پر واقع ہے، موسم سرما میں یہاں برفباری عام ہوتی ہے جس دوران اس جگہ پر کافی لوگ بھی موجود ہوتے ہیں، جبکہ گرمیوں کے دوران یہاں کا معتدل موسم میدانی علاقوں کی گرمی سے پریشان افراد کو اپنی جانب کھینچ کر لے آتا ہے۔


##ایوبیہ نیشنل پارک

ایوبیہ نیشنل پارک مری سے 26 کلومیٹر دور واقع ہے سابق صدر ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام ایوبیہ رکھا گیا۔ چار مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرہ گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ نیشنل پارک بنایا گیا۔ پکنک مقامات، سیرگاہوں اور سرسبز علاقوں کہ علاوہ یہاں ایک چیئر لفٹ بھی سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے۔ پاکستان میں یہ اپنی طرز کی پہلی تفریحی سرگرمی تھی، یہ چیر لفٹ علاقے کی سیاحت کا ایک بہتر ذریعہ ہے۔

پارک میں کئی اقسام کے پرندے جیسا کہ سنہری عقاب، جنگلی کبوتر، گدھ وغیرہ پائے جاتے ہیں جبکہ جانوروں میں کالا ریچھ، جنگلی لومڑی اور لگڑبگھڑ پائے جاتے ہیں۔


##مری

ملکہ کوہسار مری پاکستان کا مشہور ترین سیاحتی مقام قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا جو کہ اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔اسلام آباد سے آئے یا ایبٹ آباد کی جانب سے مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور رقص کرتے بادلوں کے حسین نظاروں سے بھرپور ہے، گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔

مری سطح سمندر سے 2300 میٹر بلندی پر واقع ہے، مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا۔ یہاں سے آپ موسمِ گرما میں کشمیر کی برف پوش پہاڑیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں بادلوں کے کھیل تماشے اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے۔ اس تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصاً کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتہائی خوبصورت ہیں۔


##بھوربن

بھوربن صوبہ پنجاب کا ایک چھوٹا شہر اور گلیات کا ایک پہاڑی مستقر ہے، اس جگہ کا نام ایک قریبی جنگل کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ مری سے تقریبا 9 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اپنے منفرد سرسبز پہاڑیوں کی بناء پر یہ سیاحوں کی جنت تصور کیا جاتا ہے جبکہ قریب ہی ایوبیہ نیشنل پارک ہونے کی بناء پر ہائیکنگ کے شائقین کے لیے بھی یہ کسی نعمت سے کم نہیں، بھوربن ہل اپارٹمنٹ یہاں کا خوبصورت ریزورٹ ہے جہاں جانے والے لوگوں کا واپس آنے کا دل ہی نہیں کرتا۔