کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کراچی کے عالقے کلفٹن میں بحریہ ٹاؤن کی تعمیرات کے کام پر حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب کلفٹن فلائی اوور اور انڈر پاس کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کرنے کی بھی اجازت دے دی۔

ڈی ایچ اے نے دو اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں فلائی اوور اور انڈرپاس کی تعمیرات کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

ڈے ایچ نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ تعمیرات تحفظ ماحولیات کے قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اور متعلقہ حکام کی اجازت کے بغیر شروع کی گئیں۔

ہائی کورٹ کے جج منیب اختر نے 29 اپریل کو ڈی ایچ اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے اس سلسلے میں تمام تعمیرات فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔

عدالتی حکم امتناع پر اس قانونی لڑائی میں چھ اپریل کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن بھی بحریہ ٹاؤن کے ساتھ مل گئی تھی۔

تاہم اگست میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ سندھ کی تحفظ ماحولیات ایجنسی(سیپا) نے تعمیرات کی اجازت دی تھی۔

دو ستمبر کو عدالت نے حکم امتنازع پر دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ اپریل میں بھی علاقے کے ایک رہائشی کی جانب سے بھی منصوبے کی تعمیرات کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے عبوری فیصلے میں امتنازع جاری کیا تھا لیکن بحریہ ٹاؤن کی جانب سے فیصلے کے خلاف درخواست پر عدالت نے حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے آل پاکستان ہندو پنچایت کے سیکریٹری جنرل روی دوانی نے کہا کہ انڈرپاس اور فلائی اوور شہریوں کی ضرورت ہے لیکن اس طرح کی تعمیرات کی کسی مزار کو خطرے میں ڈال کر اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اگر تعمیراتی منصوبے کے قریب واقع شری رتنیسور مندر کو تعمیرات سے کوئی نقصان پہنچا تو ہندو برادری اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں