واشنگٹن: عراق اور شام میں بڑے حصے پر قبضہ کرنے والی عسکریت پسند تنظیم داعش کی اعلان کردہ کی ریاست الدولۃ الاسلامی کی تیل کی غیر قانونی فروخت سے ماہانہ آمدنی 30 ملین (تین کروڑ) ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

الدولۃ الاسلامی کی مالی معاملات کی نگرانی کرنے والے امریکا کے محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری ڈیویڈ کوہین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم کو دیگر امیر ترین معاونین کی مالی معاونت بھی مل رہی ہے۔

ڈیویڈ کوہین کے مطابق داعش (الدولۃ الاسلامیہ) اپنے مالی استحکام کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی مصروف ہے جس میں بھتہ وصولی، اغواء برائے تعاوان اور بینک لوٹنا بھی شامل ہے۔

  ڈیوڈ کوہین
ڈیوڈ کوہین

انہوں نے مزید کہا کہ جون میں خلافت کے اعلان کے بعد سے یومیہ 50ہزار بیرل تیل بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے جس سے ہر روز 10 لاکھ ڈالر کمائے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس عسکریت پسند تنظیم نے اغواء برائے تعاوان سے 2کروڑ (20ملین) ڈالر کمائے ہیں جس میں یورپی شہریوں اور صحافیوں کے اغوا کے واقعات سر فہرست ہیں۔

ایک جنگجو آئل ریفائنری پر اسلح لیے کھڑا ہے
ایک جنگجو آئل ریفائنری پر اسلح لیے کھڑا ہے

انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ خطے کی صورتحال کے باعث داعش کی مجموعی آمدن کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔

ڈیویڈ کوہین کے مطابق داعش اب تک کی تمام دہشت گرد تنظیموں کے مقابلے میں سب سے بہترین مالی وسائل رکھنے والی تنظیم ہے۔

واضح رہے کہ داعش نے شام اور عراق کے وسیع رقبے پر قبضہ کرکے خلافت کا اعلان کیا ہے جس میں ابوبکر البغدادی کو خلیفہ مقرر کیا گیا ہے البتہ اس تنظیم کے انتہائی پرتشدد خیالات کے باعث القاعدہ جیسی تنطیم نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

دوسری جانب شام اور ترکی کی سرحد پر واقع کرد قصبے کوبانی پر قبضے کے لیے داعش کے جنگجووں اور کرد فوج میں لڑائی جاری ہے جبکہ ترکی نے بھی اپنے کرد علاقوں کے شہریوں کو کوبانی میں لڑائی میں شریک ہونے کی اجازت دے دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں