'نئے بجلی میٹر35 فیصد تک تیز'

24 اکتوبر 2014
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

لاہور: شعبہ توانائی میں بد انتظامی کو تسلیم کرنے والے وزیر اعظم کے معائنہ کمیشن نے کہا ہے کہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں (ڈیسکوز) نے جو نئے میٹر نصب کئے ہیں وہ پرانے میٹروں کی نسبت کم از کم 35-30 فیصد تک تیز چلتے ہیں ۔

کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیسکوز ان نئے میٹرز کی رفتار کو اپنی ضروریات کے مطابق ایڈجسٹ کر سکتی ہیں۔

کمیشن نے ایک خط کے ذریعے مختلف ڈیسکوز کے سربراہان کو خبردار کرتے ہوئے ان سے میٹر ریڈنگ اور زائد بلنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب مانگے ہیں۔ خط میں ان سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'آپ اپنی کمپنی اور ملازمین کی زائد بلنگ اور اضافی لوڈ شیڈنگ کی وجہ پیدا ہونے والی بد چینی سے بخوبی آگاہ ہیں۔'

'اس صورتحال کے باوجود آپ کے محکمہ نے اب تک کچھ نہیں کیا بلکہ آپ نے سال 13-2012 میں پرانے میٹروں کی جگہ نئے میٹر نصب کئے جو کم از کم 35-30 فیصد تک تیز ہیں'۔

'دیکھا گیا ہے کہ آمدنی بڑھانے کے لئے کمپنی کی ڈیمانڈ پر میٹروں کی تیز سپیڈ کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں میٹر تنصیب کے کچھ دنوں بہت ہی خراب ہو گئے اوراور انہوں نے زائد ریڈنگ دکھائی'۔

' اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے آپ کی کمپنی نے ناقص میٹروں کی جگہ نئے اور درست میٹر لگانے کی حکمت عملی اپنائی لیکن اس کے باوجود صورحال بہتر نہیں ہوئی'۔

خط میں کہا گیا کہ 'کئی ناقص میٹر معیار سے سلو پائے گئے لیکن ان کے نقص کو رپورٹ نہیں کیا گیا اور اس کی بظاہر وجہ یہ ہے کہ اس سے صارفین کو فائدہ ہو رہا تھا'۔

اس ساری صورتحال کے پیش نظر کمیشن نے ڈیسکوز سربراہ سے ان نو معاملات پر فوری معلومات طلب کی ہیں۔

ایک: گزشتہ دو سے تین سالوں کے درمیان آپ کے دائرہ اختیار میں کتنے پرانے میٹر تبدیل کیے گئے؟

دو: ان میٹروں کو تبدیل کرنے پر کتنی لاگت آئی؟

تین: ناقص میٹر فراہم کرنے والی کمپنیاں کون سی ہیں؟

چار:ان میٹروں میں نقص کس نے رپورٹ کیا؟ محکمہ مینٹیننس یا ٹیسٹنگ لیب نے؟

پانچ:پہلے سے نصب شدہ معیاری میٹروں کے مقابلے میں نئے میٹروں کی کتنی تیز سپیڈ نوٹ کی گئی؟

چھ: کس کی تجویز پر موجودہ نئے میٹر نصب کئے گئے؟

سات: سالانہ بنیادوں پر بتایا جائے کہ پچھلے تین سالوں میں کتنا بجٹ رکھا گیا؟

آٹھ: نئے میٹر کون سی کمپنیاں فراہم کر رہی ہیں؟

نو:موجوہ میٹروں کا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی کچھ لیبارٹریوں کے نام بتائیں جائیں؟

کمیشن نے تمام سربراہان سے کہا ہے کہ وہ مطلوبہ معلومات فیکس کے ذریعے بھجوائیں۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ایک سابق سربراہ نے کہا 'اس شعبہ سے وابستہ تمام لوگ ان مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ صرف لیسکو نے پچھلے دو سالوں میں کم و بیش بیس لاکھ میٹر تبدیل کئے اور یہ ان کے ریکارڈ میں موجود ہے۔

لیسکو نے رواں سال اگست میں 27.33 ارب روپے کی ریکارڈ بلنگ کی جو جولائی کے مقابلے میں 5 ارب روپے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خط میں پوچھی گئی معلومات ریکارڈز کی مدد سے باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے اور وزارت پانی و بجلی میں سبھی اس حوالے سے آگاہ ہیں۔

وزیر اعظم ہاؤس موجودہ سیاسی صورتحال کی پیش نظر حرکت میں آیا ہے۔

لیسکو کے سابق سربراہ کے مطابق، امید کی جانی چاہیئے کہ حکومت پر سیاسی دباؤ ختم ہونے کے بعد کمیشن عوام کو بھولے گا نہیں اور معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے لوگوں کو 35 فیصد رقم واپس دلائی جائے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Nadim Oct 24, 2014 07:37pm
Can this be applied to Karachi Electric as well. We are also facing the same situation with fast meters & over billing.
Taseer Oct 25, 2014 12:38pm
An insider: 1. Who paid for and approved the new meters= USAID Power Distribution Program with the approval of Ministry of Water and Power; 2. No tests were ever conducted to determine the accuracy of the meters from the DISCO's; 3. The contractor companies provided the meters directly to USAID and the same were installed without any tests;