پشاور: فاٹا ٹریبیونل نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کیس میں پی اے خیبر ایجنسی کو آئندہ سماعت پر تمام ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ساتھ روابط رکھنے پر 33 سال کی سزا سنائی گئی تھی اور ان کو مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کیس میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرکے ایف سی آر کے قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا۔

القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے ڈاکٹر آفریدی کو مئی 2012ء میں ایک قبائلی عدالت نے ریاست مخالف سرگرمیوں پر تینتیس سال قیدکی سزا سنائی تھی۔

گزشتہ روز ٹریبیونل نے کیس کی سماعت کے دوران پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کو بیس نومبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکن سی آئی کی مدد کے شبہے میں مئی 2011ء کے دوران مبینہ طور پر ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے اُٹھایا گیا تھا۔

اس سے قبل اگست کے مہینے میں فاٹا ٹریبیونل نے خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے مقدمے اور سزا کا ریکارڈ پیش کرے۔

شاہ ولی خان، پیر فدا اور اکبر خان پر مشتمل یہ ٹریبیونل اب تک کئی مرتبہ یہ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے چکا ہے، لیکن کوئی اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں