مجھ کو آواز دے تو کہاں ہے

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2014
خواجہ صاحب کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں 1980 میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا —  آن لائن فوٹو
خواجہ صاحب کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں 1980 میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا — آن لائن فوٹو
خواجہ خورشید انور — فائل فوٹو
خواجہ خورشید انور — فائل فوٹو

مہدی حسن کی آواز میں 'مجھ کو آواز دے تو کہاں ہے' اور ان گنت لافانی گیتوں کے خالق خواجہ خورشید انور کو دنیا سے گزرے آج 30 سال بیت گئے۔

برصغیر کا یہ عظیم موسیقار 21 مارچ 1912 کو میانوالی میں پیدا ہوا، اپنے عہد کے اس عظیم موسیقار نے تخلیقی سفر کا آغاز 1939 میں ریڈیو سے کیا۔

1941 میں اپنی پہلی فلم 'کڑمائی بمبئی' کی موسیقی ترتیب دی، بمبئی میں اپنے قیام کے دوران انھوں نے 10 فلموں کی موسیقی ترتیب دی تاہم زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرسکے۔

1953 میں بمبئی سے لاہور منتقل ہونے کے بعد انہوں نے مجموعی طور پر اٹھارہ فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں انتظار، ہیر رانجھا اور کوئل جیسی کامیاب فلمیں شامل ہیں۔

فلم 'انتظار' کا گانا، چاند ہنسے دنیا بسے روئے میرا پیار خواجہ صاحب کی موسیقی میں گلوکار نورجہاں کا گایا ہوا پہلا گانا ہے۔ اسی فلم کے دیگر گیت: او جانے والے رے، ٹھہرو ذرا رک جائے، ساون کی گھنگھور گھٹاﺅ یا چھن چھن ناچوں گی، گن گن گاﺅں گی وغیرہ نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔

1959 میں ان کی 2 فلموں 'جھومر اور کوئل' نے حقیقی معنوں میں انہیں موسیقی کی دنیا میں امر کر دیا، جھومر کا گیت: چلی رے چلی رے، میں تو دیس پیا کے چلی رے، یا کوئل کے گیتوں: رم جھم رم جھم پڑے پھوار، دل کا دیا جلایا میں نے، ساگر روئے، لہریں شور مچائیں اور مہکی فضائیں گاتی ہوائیں سمیت اس فلم کے ہر گیت کو کون بھول سکتا ہے۔

1960 میں فلم 'ایاز' کے گیت رقص میں ہے سارا جہاں، فلم 'گھونگٹ' کا گیت کبھی ہم تم بھی آشنا، فلم 'حویلی' کا گیت میرا بچھڑا بلم گھر آگیا، میری پائل باجے، فلم 'چنگاری' کا گیت کلی کلی منڈلائے بھنورا، 'ہمراز' کا گیت کہاں ہو تم سہیلیوں جواب دو اور ان کی سب سے بڑی سپرہٹ فلم 'ہیر رانجھا' کے تمام گیتوں سمیت سینکڑوں گیت ان کی فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

خواجہ خورشید انور نے بحیثیت ہدایت کار ہمراز، چنگاری اور گھونگٹ جیسی فلمیں بنائی اور اِن فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی جبکہ انھوں نے 6 فلموں کی کہانیاں اور اسکرین پلے بھی تحریر کئے اور ان ہی فلموں کے وہ پروڈیوسر بھی تھے۔

خواجہ صاحب کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں 1980 میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔

30 اکتوبر 1984 کو برصغیر پاک و ہند کا یہ مایہ ناز موسیقار ہم سے جدا ہوا، آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کی ترتیب دی ہوئی دھنیں اب بھی موسیقی کے پرستاروں کے دلوں کو گرماتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Oct 30, 2014 09:05pm
جب ہم ریڈیو یا سی ڈی پر گانے سن رہے ہوتے ہیں تو ہم موسیقی اور گلوکار کی آواز سے محظوظ ہو رہے ہوتے ہیں. اس گیت کا شاعر کون تھا؟ اور کس موسیقار نے اس کی موسیقی ترتیب دی؟ ہمیں یہ سوالات کم ہی ستاتے ہیں. ایسا ایک بہت بڑی اکثریت کے ساتھ ہوتا ہے، مجھ سمیت. خواجہ خورشید انور ایک مشہور موسیقار تھے لیکن اوپر مضمون میں دیے گئے بہت سے خوبصورت گانوں کے بارے میں مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ ان کی موسیقی ان کی ترتیب دی ہوئی ہے.