کراچی: اگرچہ سمندری طوفان نیلوفر کا زور جمعرات کو ختم ہوگیا ہے، تاہم اس کے باوجود اس کے اندر اس قدر طاقت موجود ہے کہ اس کے سبب سندھ کے زیریں علاقے اور لسبیلہ کی ساحلی پٹی میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ شدید بارشیں ہوسکتی ہیں۔

جمعرات کو محکمہ موسمیات کے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’’بحیرہ عرب میں خطرناک سمندری طوفان نیلوفر تیزی سے کمزور پڑتے ہوئے ایک کم شدت کے طوفان میں تبدیل ہوگیا ہے۔‘‘

اب اس طوفان کارُخ اس وقت ہندوستانی ساحل کی طرف ہے تاہم اس کے اثرات پاکستانی ساحلوں پر بھی نظر آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت پاکستان کے ساحلوں پر منڈلاتا سمندری طوفان کا خطرہ تو ٹل گیا ہے، لیکن بارش اور تیز ہواؤں کا امکان اب بھی برقرار ہے۔

دوسری جانب طوفان کا خطرہ ٹلنے کی اطلاعات ملتے ہی کراچی کے شہری بڑی تعداد میں ساحلِ سمندر پر جاپہنچے۔چونکہ حکومت نے اسکولوں کی چھٹی کا اعلان بھی کردیا تھا، اس لیے کل بچے بھی اپنے والدین کے ہمراہ ساحل پر سمندر کی بپھرتی لہروں کو دیکھنے جاپہنچنے۔

طوفان نیلوفر کراچی کے ساحل سے ڈھائی سو کلومیٹر کے فاصلے سے گزرتے ہوئے انڈین ریاست گجرات کی جانب بڑھ رہا ہے۔

تاہم طوفان کے اثرات سے بچنے کے لیے سندھ کے پانچ اضلاع کراچی، ٹھٹھہ، مٹھی، سجاول اور بدین میں اب بھی ریڈ الرٹ برقرار ہے، سرکاری عملے کی چھٹیاں منسوخ ہیں اور ان اضلاع میں اسکولوں میں آج تعطیل ہے ۔

دوسری جانب گڈانی اورگوادرمیں طوفان کا خطرہ ٹلنے کے باوجود سمندر کی لہروں بپھری ہوئی ہیں۔

محکمہ موسمیات کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ ساحلی شہروں اور قصبوں میں سمندری طوفان کا اب سنگین خطرہ باقی نہیں رہا، لیکن سندھ میں کراچی، سجاول، بدین اور ٹھٹھہ اور بلوچستان میں لسبیلہ شہر میں شدید بارش کے مضبوط امکانات موجود ہیں۔

اسی دوران حکومتِ سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ طوفان سے پیدا ہونے والے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ حکومت سندھ کے مطابق ٹھٹھہ میں ایک سو پینتیس گوٹھوں کے لیے خیمہ بستی، نو ریلیف اور سات میڈیکل کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔ بدین میں سرکاری عمارتوں اسکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کردیاگیا ہے۔ عمرکوٹ میں بھی تیز بارش کی پیشگوئی کے بعد ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے۔

وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کراچی کی ساحلی پٹی کے وزٹ کے دوران میڈیا کے نمائندوں کو بتایا ’’ہم نے ہر ایک ضلع میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو متحرک کردیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ضروری انتظامات اور ساحلی دیہاتوں سے لوگوں کو نکالنے کے ہر ایک ضلع کو ایک ایک کروڑ روپے جاری کردیے تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہا ’’اب طوفان کا خطرہ ٹل گیا ہے، لیکن شدید بارش کی پیشگوئی کی وجہ سے ہم نے ان ضلعوں میں جہاں بارشوں کی توقع ہے جمع ہونے والے پانی کے اخراج کے لیے ایک ہنگامی پلان تیار کرلیا ہے۔‘‘

ایک طرف تو حکومت تمام چیلنجز سے نمٹنے کے دعوے کررہی ہے، دوسری جانب دوسری طرف کراچی میونسپل کارپوریشن میں غفلت اور لاپروائی کا عالم یہ ہے کہ ہنگامی صورتحال سےنمٹنے کے لیے خریدی گئی کروڑوں روپے کی مشینری دھول مٹی کی نظر ہورہی ہے جبکہ ہنگامی حالات میں ریسکیو کی تربیت لینے والے پچاس ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ سمندری طوفان نیلوفر بھی کے ایم سی افسران کوخواب غفلت سے بیدار نہیں کرسکا، ہنگامی صورتحال سےنمٹنے کے لیے خریدی گئی کروڑوں روپے کی مشینری جسے اس وقت ان علاقوں میں ہونا چاہیے تھا، جہاں خطرے کا امکان ہے، وہ اس وقت گوداموں میں پڑی ہیں۔

دوسری جانب ہنگامی صورتحال میں ریسکیو کی تربیت لینے والے پچاس ملازمین کو بھی فارغ کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق ناظم اعلٰی کراچی مصطفی کمال کے دور میں پچاس ملازمین کو فوج نے اسلام آباد میں ریسکیو کے لیے تربیت دی تھی اور ان کی تربیت پر لاکھوں روپے خرچ ہوئے تھے۔

ایڈمنسٹریٹرکراچی نے تربیت یافتہ ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع سے انکار کردیا اور ان کی جگہ اب غیرتربیت یافتہ 100 ملازمین بھرتی کرلیےہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Kalimallah Sangrasi Oct 31, 2014 10:02am
کون کہتا ہے نیلوفر کا خطرہ ٹل گیا...؟تہرپارکر مین تیز ہوائین جاری انسانی زندگی مفلوج کا شکار آسمان پر بادل برسنے کے انتظار مین. .........
islamabadian Oct 31, 2014 07:32pm
ALLAH tera shuker hai tu nay apnay Wali Abdullah Shah Ghazi kay sadkay is museebat ko humaray mulk say khatum ker dia .... or jo log Hazart Abdullah Shah ghazi ko ab be nahi mantay un ko ALLAH hidayat day.