سراج الحق اورعمران خان میں دوریاں

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2014
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پاکستان تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور پاکستان تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: خیبر پختونخوا میں اتحادی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی کے تعلقات میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔

یوں تو جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا میں اپنی بڑی اتحادی جماعت پی ٹی آئی کا انتخابی دھاندلی پر کیے جانے والے احتجاج میں ہر موقع پر ساتھ دیا ہے۔

تاہم اب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن) لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بعد خیبرپختونخوا میں اپنی اتحادی جماعت، جماعت اسلامی کو بھی نشانے پر لے لیا ہے۔

پی ٹی آئی چیف عمران خان کا کہنا ہے کہ 'جماعت اسلامی فیصلہ کرلے وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہے یا پی ٹی آئی کے ساتھ رہے گی'۔

انہوں نے کہا کہ ' سراج الحق تبدیلی یا اسٹیٹس کو پر اپنا مؤقف واضح کریں'۔

واضح رہے کہ بدھ کو مانسہرہ میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ 'نوازشریف اورعمران خان ایک سکے کے دو رُخ ہیں، جو عوام کے مسائل حل کرنے میں مخلص نہیں ہیں اور انہیں صرف اپنے سیاسی مفادات سے ہی غرض ہے'۔

جس پرعمران خان نے ردّعمل کے طور پر حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کو جرگے پر وقت ضائع نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

عمران خان نے سراج الحق کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ' سراج الحق وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا بند کردیں'۔

جماعت اسلامی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اُن میڈیا رپورٹس کی تردید کی گئی ہے، جن کے مطابق امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق نے مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو 'ایک ہی سکے کے دو رُخ' قرار دیا ہے۔

جماعت اسلامی کے ترجمان شاہد شمسی نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی قیادت کی ہدایات پر وہ ایک تردیدی بیان جاری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کھلے عام تحریک انصاف پر تنقید کی ہو۔

اس سے قبل 9 اکتوبر کو بھی جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں دیے جانے والے دھرنے کو تنیقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی قیادت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان سے مسلسل رابطے میں ہے، جو پی ٹی آئی کے سب سے بڑے مخالف ہیں اور کھلے عام یہ کوشش کر رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے جماعت اسلامی کو متعدد بار ڈی چوک پر دھرنے میں شرکت کی دعوت دی گئی، تاہم جماعت اسلامی نے ثالث کا کردار ادا کرنے پر اکتفا کیا۔

سراج الحق اس وقت چھ رکنی سیاسی جرگے کے رکن ہیں جو حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مصالحت کرنے میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ قومی اتحاد پارٹی کے آفتاب احمد خان شیر پاؤ سے تعلقات میں بگاڑ کے بعد خیبر پختونخوا میں صرف جماعت اسلامی ہی تحریک انصاف کی واحد اتحادی جماعت رہ گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں