کِل دل-- کی پبلسٹی جس انداز میں کی گئی تھی خیال تھا یہ کوئی دھانسو قسم کی ایکشن تھرلر ہوگی- گولیوں کی گھن گرج تو فلم میں کافی تھی، ساتھ ہی دھماکے دار ایکشن بھی دیکھنے کو ملا (ایک جگہ تو پورا سیکوینس، ول سمتھ کی 'بیڈ بوائز - ٹو ' سے کاپی کیا گیا ہے)، پرنیتی کی بیباک اداکاری اور رقص نے گلیمر کی کمی بھی پوری کردی-

بہرحال فلم میں گووندا، علی ظفر، رنویر سنگھ اور پرنیتی چوپڑہ ان چاروں میں سے ایک کا بھی کردار اپنی تصویروں کے ساتھ لگے کیپشن سے میل نہیں کھاتا، نہ کوئی پیسے کے لئے مارتا ہے، نہ دل کے لئے، نہ پیار اور ناہی دوستی کی خاطر-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈائریکٹر شاد علی نے کہانی کو مختلف انداز میں پیش کرنے کی سر توڑ کوشش کی ہے اور کئی جگہوں پر چھدرا چھدرا سا نیا پن دیکھنے کو بھی ملتا ہے- حد یہ کہ انفرادیت کی کوشش میں گلزار صاحب کی آواز میں انکا خوبصورت کلام تک شامل کیا گیا لیکن پھر بھی فلم پر روٹین بولی وڈ فِلک کا ٹھپہ موجود ہے-


پلاٹ


اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کہانی جے - ویرو (شعلے) عرف دیو/ ٹوٹو (ٹوٹو خاصا مزاحیکہ خیز نام ہے) برومانس سے شروع ہوتی ہے- ان دو ٹرگرہیپی لونڈوں کی سرپرستی کر رہے ہیں ان کے منہ بولے ابّا یعنی بولی وڈ کے نئے ڈان، بھیا جی (گووندا)- تینوں ابّا بیٹے ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ بیچ میں آجاتی ہیں دیشا (پرینیتی چوپڑا)-

دیشا اور ان کے دوست امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو دن میں مختلف جابز کرتے ہیں اور رات کو جم کر پارٹی مناتے ہیں- مزے کی بات یہ کہ دیشا سوشل ورکر ہیں اور مجرموں کو راہ راست پر لانے جیسا نیک کام کرتی ہیں (کتنا حسین اتفاق ہے !)- دیو، دیشا پر فریفتہ ہوجاتے ہیں اور بقول علی ظفر کہ 'رضیہ غنڈو میں پھنستی ہے، یہاں غنڈہ رضیہ میں پھنس گیا ہے'- قصّہ مختصر دیشا، ویرو کی زندگی میں آکر ٹوٹو- ویرو- بھیا کا برومانس ٹرائی اینگل توڑ دیتی ہے اور ایک جذباتی کشمکش کا آغاز ہوتا ہے-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

سب سے پہلے نام ٹوٹو کیوں؟ اس نام نے فلم 'وزرڈ آف اوز' کے کردار ٹوٹو کی یاد دلا دی - ممکن ہے ایسا نہ ہو لیکن کیا مذکورہ نام استعمال کرکے فلم میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ بھیا جی کی نظر میں دونوں بھائیوں کی حیثیت پالتو کتوں سے زیادہ نہیں تھی؟ خیر ہم صرف اندازہ ہی لگا سکتے ہیں-

کہانی کمزور تو نہیں البتہ فاسٹ پیسڈ ہے اسی تیز رفتاری میں بہت سے پوائنٹس نظر انداز کردیے گئے- کرداروں کا تعارف جلدبازی میں کیا گیا ہے- پہلا ہاف دوسرے کی نسبت قدرے بہتر ہے اس میں دیو اور ٹوٹو کے بیچ دلچسپ ڈائیلاگ بھی ہیں، ایکشن بھی ٹھیک ٹھاک دیکھنے کو ملا اور گانا بجانا بھی (روایتی بولی وڈ انداز)۔

بہرحال انہی چیزوں نے کہانی کو سنبھالا بھی ہے- اسکرین پلے جتنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے اتنی ہی رفتار کے ساتھ اس میں گانے بھی آتے جاتے ہیں (گانے بلاشبہ اچھے ہیں --- مگر اتنی تعداد میں؟)- میری صلاح میں دو مزید گانے شامل کرکے فلم کا نام 'کِل دل-میوزیکل' رکھ دینا چاہیے تھا-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اوپننگ سین میں دونوں جوان ایک ویڈیو سے کہانی کا آغاز کرتے ہیں اور آخر تک ہم یہ نہیں جان پاتے اصل کہانی حال میں چل رہی ہے یا ماضی میں اور جو کہانی ریکارڈ کر رہے ہیں وہ اب کہاں ہے؟ سسپنس کا یہ نامحسوس سا عنصر پوری فلم میں چھایا رہا ہے- اگر دیکھا جاۓ تو یہ شاد علی کا سگنیچر اسٹائل ہے- ان کی فلم 'ساتھیا' اور 'بنٹی اور ببلی' میں بھی کہانی ماضی اور حال کے درمیان سوئچ کرتی رہی تھی، خاص کر ساتھیا میں یہ اسٹائل کافی نمایاں تھا-


کردار


فلم (شعلے) کے جے اور ویرو کی جوڑی کِل دل میں ٹوٹو اور دیو کی شکل میں دکھائی گئی ہے- دیو (اسے ویرو پڑھیں) منچلا ہے، کھلنڈرا ہے اور قدرے معصوم جبکہ ٹوٹو (یہاں جے پڑھیں) سنجیدہ مزاج ہے- دونوں کی زندگیوں میں کسی عورت ذات کا عمل دخل نہیں اس چیز نے انہیں بیباک اور نڈر بنا دیا-

انہیں ایک کھلے ٹیریس پر زندگی گزارتے دکھایا گیا ہے، ایسے مجرم جو لاکھوں کی سپاری لیتے ہیں اپنے لئے ڈھنگ کا گھر نہیں لے سکتے؟ صاف ظاہر ہے انہیں اپنی زندگی سے کوئی لگاؤ ہی نہیں ہے وہ کسی شکاری کتے کی طرح اپنے آقا کے حکم پر شکار کرتے ہیں- یہی چیز ابتداء میں ٹوٹو (علی ظفر) نے بتائی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے بھیا جی کی موت پر کوئی دکھ کا اظہار کرتے نہیں دکھایا گیا-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

رنویر سنگھ، دیو کے کردار میں بہترین ہیں- انہوں نے کردار کے مختلف پہلو بہت خوبصورتی سے پیش کیے ہیں- علی ظفر، گووندا اور پرینیتی کی طرح ان کا کردار یکساں نہیں ہے- علی ظفر کو اینگری ینگ مین تو نہیں کہہ سکتے ہاں سوبر ینگ مین مناسب رہے گا- افسوس پہلے ہاف میں وہ جتنے ایکٹیو نظر آۓ، دوسرے میں ان کا کام نہ ہونے کے برابر رہ گیا- جو بھی ہو علی ظفر نے ایک ٹھنڈے مزاج اور سمارٹ قاتل کا کردار اچھا ادا کیا ہے-

سوبر انداز کے ساتھ ان کی دبیز مخملی آواز، گینگسٹر کے کردار کو چار چاند لگا دیتی ہے- دوسری جانب یوں لگتا ہے گووندا نے انٹرٹینمنٹ کا پورا بار اپنے اوپر لے لیا وہ فلم میں ناچتے بھی ہیں، چٹکلے بھی چھوڑتے ہیں، ایک حاسد ماں/گرل فرینڈ کا بھی کردار ادا کرتے ہیں، بس گینگسٹر کہیں سے نہیں لگتے- پرینیتی اپنے روایتی انداز میں منہ پھٹ اور منہ زور رہیں اگر دیکھا جاۓ تو ان کا کردار محض فلر ہے- بہرحال کوئی شک نہیں کہ ان کی پرفارمنس بہت خوب ہے-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

آخری بات


مجموعی طور پر فلم 'کِل دل' ایک اچھی اینٹرٹینر ہے- کہانی میں جھول ہیں لیکن ایسے نہیں کہ دیکھنے میں ناگوار لگیں- البتہ گانوں کے بارے میں ایسا کہا جاسکتا ہے، بے تحاشا گانوں کے علاوہ آپ کو بوریت کا احساس کم ہی ہوگا کیونکہ فلم پیسہ وصول ہے-


یش راج فلمز کی پروڈکشن 'کِل دل'، چودہ نومبر کو ریلیز ہوئی- اس کے ڈائریکٹر شاد علی اور پروڈیوسر آدتیہ چوپڑا ہیں-

اسٹارنگ: گووندا، رنویر سنگھ، پرینیتی چوپڑا اور علی ظفر-

تبصرے (0) بند ہیں