ملازمت کیلئے انڈیا جانے والا نوجوان 'جگر' گنوا بیٹھا

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2017
ایک سرجن جگر ٹرانسپلانٹ کے دوران—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
ایک سرجن جگر ٹرانسپلانٹ کے دوران—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: عادل زیب جب انڈیا سے اپنے 'تلاشِ ملازمت ٹرپ' کے بعد آبائی شہر مانسہرہ پہنچا تو اس کے پاس ملازمت تو نہ تھی ہاں لیکن اس کے کزن نے اس ٹرپ کے ذریعے بہت سا پیسہ کمایا۔

20 سالہ عادل اپنے ہندوستان ٹرپ کے دوران ملازمت تو نہ حاصل کر سکا ، لیکن اپنے کزن کی مہربانی سے اپنے جگر کا 75 فیصد حصہ گنوا بیٹھا ہے، جہاں ملازمت کا جھانسا دے کر انڈیا میں عادل کے جگر کا ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عادل کے والد جہانزیب کی مدعیت میں اس کے کزن جاوید کے والد تاج محمد اور تاج کے بھتیجے بابر پرویز کو اسلامی سزا ؤں کی شق برائے جسمانی تکلیف پی پی سی 334 کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔

آبپارہ پولیس اسٹیشن میں جہانزیب کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تحت ابتدائی تحقیقات کے مطابق یکم نومبر کو جب عادل اپنے انڈیا کے خوفناک ٹرپ کے بعد اسلام آباد پہنچا تو اس کے پیٹ پر ٹانکوں کے نشانات موجود تھے، جبکہ اس کے پاسپورٹ پر ہندوستان میں داخلے کی تاریخ یکم اکتوبر اور روانگی کی تاریخ پر 29 نومبر کی مہر لگی ہوئی تھی۔

عادل فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال اسلام آباد میں زیرِ علاج ہے، جہاں ڈاکڑوں کا کہنا ہے کہ اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اسے ڈسچارج کیا جا سکتا ہے۔

میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ عادل کے جگر کا 75 فیصد حصہ نکالا جا چکا ہے۔

پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے، جبکہ ایک پولیس آفیسر کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 'عادل کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں'۔

عادل نے پولیس کو بتایا کہ 'اسے اس کے کزن جواد اور اس کے والد تاج نے ملازمت کے لیے ہندوستان جانے کا جھانسا دیا اور بقول ان کے انڈیا میں سیاحت کے شعبے میں بہت سا پیسہ کمایا جا سکتا ہے'۔

'میں 29 ستمبر کو ان کے گھر اسلام آبا د پہنچا ، جہاں انھوں نے ویزے کے لیے مجھ سے میرا پاسپورٹ لے لیا اور مجھے جوس پینے کے لیے دیا، جسے پی کر مجھ پر غنودگی طاری ہوگئی'۔

'میں لوگوں کی آوازیں تو سن سکتا تھا تاہم نہ کچھ بول سکتا تھا ور نہ ہی حرکت کر سکتا تھا'۔

عادل کے مطابق 'اس کے بعد مجھے لاہور لے جایا گیا اور وہاں سے ہم نئی دہلی کے لیے روانہ ہو گئے'۔

'جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو فورٹس ہسپتال ، نئی دہلی میں پایا، جہاں دو میاں بیوی اپنی بیٹی کے ساتھ موجود تھے اور انھوں نے ہی میرا اور میرے دونوں کزنز جواد اور بابر کا خرچہ برداشت کیا تھا'۔

'مجھے کہا گیا کہ اپنا منہ بند رکھنا ورنہ ہندوستانی پولیس غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے کے جرم میں گرفتار کرلے گی، کیونکہ میرا پاسپورٹ بھی ان کے قبضہ میں تھا'۔

عادل کے مطابق 10 اکتوبر کو مجھے علم ہوا کہ مجھے ایک پاکستانی خاتون کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کی غرض سے لایا گیا ہے، جس کے ماں باپ سارا وقت میرے ساتھ رہے اور میں ڈاکٹروں کے سامنے بھی گرفتاری کے ڈر سے اپنا منہ نہ کھول سکا '۔

'12 اکتوبرکو میرا آپریشن ہوا اوراس کے بعد مجھے جہاز میں لاہور بھیج دیا گیا ، میرے ساتھ میرے کزنز بھی تھے'۔

عادل کے مطابق اسے جگر حاصل کرنے والے جوڑے کے بارے میں کچھ علم نیں سوائے اس کے وہ پاکستانی تھے۔

'29 اکتوبر کو لاہور پہنچ کر میرے کزنز مجھے ایئر پورٹ پر ہی چھوڑ کر فرار ہوگئے'۔

'آپریشن کی وجہ سے نقاہت اور جیب میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میں نے دو دن تک بھیک مانگ کر پیسہ جمع کیا تاکہ اسلام آباد پہنچ سکوں اور پھر وہاں سے اپنے گھر مانسہرہ فون کیا'۔

ایک پولیس آفیسر کے مطابق عادل کا کہنا ہے کہ اس کے کزنز نے جگر ٹرانسپلانٹ کے عوض پندرہ لاکھ روپے حاصل کیے ہیں۔

عادل کے والد جہانزیب کا کہنا ہے کہ عادل کو نشہ آور چیز پلا کرکسی 'کرنل صاحب' کے پاس لے جایا گیا اور پھر وہاں سے ہندوستان لے جا کر اس کا جگر نکال لیا گا۔

جہانزیب کا کہنا ہے کہ جواد کا کزن بابر کراچی کا رہائشی ہے اور اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں