دبئی: پاکستان کے سابق کرکٹر اور مبصر رمیز راجا نے محمد عامر کی واپسی کیلئے کوشش کرنے والی لابی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عامر کی واپسی سے ٹیم 'وائرس' کا شکار ہو سکتی ہے۔

عامر، سابق کپتان سلمان بٹ اور محمد آصف 2010 میں انگلینڈ دورے کے دوران سپاٹ فکسنگ ثابت ہونے پر پابندی کا شکار ہو گئے تھے۔

رواں مہینے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر اپنے انسداد کرپشن کوڈ میں ترامیم کی تھیں جس کے بعد تمام ایسے کھلاڑی جن کی پابندی ختم ہونے میں کچھ مہینے باقی ہوں، ڈومیسٹک کرکٹ میں کھیلنے کے اہل ہوں گے۔

پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں مہینے عامر کے حق میں آئی سی سی سے باضابطہ اپیل کریں گے ۔

اپیل کا فیصلہ آئی سی سی کی جنوری میں اگلی میٹنگ میں سامنے آئے گا۔

رمیز نے کرک انفو کیلئے اپنے کالم میں عامر کی واپسی کی کوششوں پر سوال اٹھایا ہے۔

'دنیا عامر کی واپسی کیلئے اتنی بے صبر کیوں ہے؟ مختلف وجوہات کی بناء پر عامر کی واپسی کا عمل تیز کرنے والے کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کو فکسنگ کی وجہ سے دھوکے اور چیٹنگ کی تفمر نہیں سہنا پڑی ہے'۔

راجا نے انکشاف کیا کہ انہیں تجربہ ہے کہ کس طرح فکسنگ نے نوے کی دہائی میں کرکٹ کو نقصان پہنچایا کیونکہ 2000 میں ایک ایسے ہی سکینڈل کی وجہ سے اُس وقت کے کپتان سلیم ملک پر تاحیات پابندی جبکہ وسیم اکرم، وقار یونس سمیت چھ کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد ہوئے تھے۔

راجا نے کہا کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں سے پوچھا جانا چاہیئے کہ آیا وہ عامر کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں؟

' کوئی پاکستانی کھلاڑیوں سے پوچھے کہ کیا وہ عامر کی واپسی چاہتے بھی ہیں یا نہیں۔ کئی سالوں کی ثابت قدمی کے بعد، مصباح الحق اور ان کی ٹیم پاکستان کرکٹ اور اس کے امیج کو بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں'۔

57 ٹیسٹ اور 158 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے رمیز نے یہ ماننے سے انکار کیا ہے کہ عامر معصوم ہیں۔

'عامر کے حق میں کہا جاتا ہے کہ وہ غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور کم عمری کی وجہ سے انہوں نے معصومیت میں خراب فیصلے کیے۔'

'اگر ایسا ہی ہے پاکستان میں لاکھوں نوجوان موجود ہیں جنہوں نے زندگی میں سخت حالات دیکھے اور جن کا بچپن خوشگوار نہیں رہا۔ کیا اس وجہ سے انہیں زندگی بہتر بنانے کیلئے دھوکہ دہی کا سہارا لینے کا لائسنس مل گیا؟'۔

عامر کی واپسی سے پاکستانی ٹیم دوبارہ 'وائرس' کا شکار ہو جائے گی۔

رمیز نے ایک واقعہ بتایا جس میں کسی نے ان سے پوچھا گیا تھا کہ آخر کیوں عامر نے پکڑے جانے سے پہلے ایک انگلش کاؤنٹی کے اچھی پیشکش ٹھکرا دی تھی؟

'میں نے عامر سے پیشکش کے حوالے سے گفتگو کی تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ آفر عامر کی توقعات سے کچھ ہزار پاؤنڈز کم تھی اور اسی وجہ سے عامر نے ایک نامور اور تاریخی کاؤنٹی کی جانب سے کھیلنے اور خود کو بہتر بنانے کا موقع گنوایا'۔

'اس واقعہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ پیسوں کی معاملے میں عامر اتنا بھی معصوم نہیں'۔

رمیز نے مزید لکھا کہ ڈیرسنگ روم میں بدمعاشوں کے ایسے گروپ کی موجودگی کا سوچ کر ہی گھن آ جاتی ہے جو میچ ہارنے کیلئے بھاگ دوڑ کرتے ہیں۔

'اس طرح آپ کے اندر کرکٹ کھیلنے کا جذبہ ہی مر جاتا ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Zahid akar Nov 20, 2014 02:29pm
Ramiz Raja is 100% true. Examples must be set for incoming generations. Pakistan has got tallent and now the team have so many first class fast bowlers. We are not dependent up Amir .