لندن: ایک برطانوی جج نے پاکستان کے یونس رحمت اللہ کو برطانیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دے دی۔

2004 میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ زیارت کیلئے عراق میں موجود رحمت اللہ کو برطانوی فوج نے زیر حراست لینے کے بعد افغانستان میں امریکی حکام کے حوالے کر دیا تھا۔

وہ دس سال تک زیر حراست رہنے کے بعد رواں سال رہا ہوئے ہیں۔

ان دنوں پاکستان میں موجود رحمت اللہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں عراق اور افغانستان میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

برطانوی وزارت دفاع کی دلیل تھی کہ برطانوی عدالتیں امریکی فوج کی سرگرمیوں سے متقعت کوئی کیس نہیں سن سکتیں۔

تاہم، جج جارج لیگاٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ اس دلیل کی بنا ء پر کسی برطانوی عدالت کا مقدمہ ہی نہ سننا 'آئینی ذمہ داریوں سے رو گردانی' ہے۔ فیصلہ میں برطانوی فوجیوں کی جانب سےتین عراقی شہریوں پر مبینہ تشدد پربھی تشویش ظاہر کی گئی ۔

یاد رہے کہ گزشتہ مہینےبھی ایک برطانوی عدالت نے لیبیا کے ایک سیاست دان کو برطانوی حکومت پر مقدمہ کرنےکی اجازت دی تھی۔

اس سیاست دان کا دعوی تھا کہ برطانیہ نے سی آئی اے کے ساتھ مل کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔

برطانوی حکام نے اس مقدمہ میں بھی وہی دلیل دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ معاملہ میں امریکا کا نام آنے کی وجہ سے برطانوی عدالتیں یہ کیس نہیں سن سکتیں۔

تبصرے (0) بند ہیں