'کشمیری قیادت سے بات کرنے کے بعد ہندوستان سے مذاکرات کریں گے'

20 نومبر 2014
وزیراعظم نواز شریف—۔فائل فوٹو / اے پی پی
وزیراعظم نواز شریف—۔فائل فوٹو / اے پی پی

مظفرآباد: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان ، ہندوستان سے مذاکرات سے پہلے کشمیری رہنماؤں سے بات کرے گا۔

جمعرات کو مظفرآباد میں آزاد جموں وکشمیرکونسل سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے انکار پرہندوستان کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کے اخلاقی دباؤ کے ذریعے ہندوستان کوبات چیت کی میز پرلایا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، ہماری حکومت نے انڈیا سے مذاکرات کا آغاز کیا لیکن ہندوستان نے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کو منسوخ کردیا'۔

وہ ہندوستان کی جانب سے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی کا حوالہ دے رہے تھے، جنھیں ہندوستان نے اس وجہ سے منسوخ کردیا تھا کیونکہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری حریت رہنما شبیر شاہ سے ملاقات کی تھی۔


مزید پڑھیں: پاکستان انتخاب کر لے کہ ہندوستان یا حریت رہنما؟ ارون جیتلی


آزاد جموں و کشمیر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیرکوعالمی سطح پراجاگرکیا، جس کا عالمی برادری نے بھی نوٹس لیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری پرحالیہ ہندوستانی جارحیت نے اعتماد سازی کےعمل کونقصان پہنچایا۔

تاہم وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے خصوصی کوششیں جاری رکھیں گے، کیونکہ طاقت کے زور پرمسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا ۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے زندگی بھر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی، حتیٰ کہ سابق ہندوستانی صدر اٹل بہاری واجپائی کے سامنے بھی کھل کر مسئلہ کشمیر پربات کی تھی ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیری انڈیا کی ریاستی دہشت گردی کاشکار ہیں اورانھیں ان کے حق خودارادیت سےمحروم رکھا جارہا ہے۔

'کشمیریوں پرہندوستانی مظالم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ خطے میں معاشی خوشحالی کا دارومدار قیامِ امن میں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی دسمبر 2013 میں ہونے والی ملاقات نے سرحد کی کشیدہ صورتحال کو کافی حد تک سنبھالا تھا تاہم بعد میں ہندوستانی افواج کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے قیامِ امن کی کوششیں متاثر ہوئیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان اورکشمیرکو یک جان دو قالب قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا ۔

انھوں نے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنےکےعزم کا اظہار کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ آزاد کشمیر میں اقتصادی خوشحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں، یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر کے لیے بڑی مالیت میں فنڈز مہیا کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کشمیر کے حق خودارادیت کا اعادہ کرنے کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد میں پاکستان کے تمام طبقے اور تمام شعبے ان کے ساتھ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں