غداری کیس: مشرف کے ساتھیوں پر مقدمہ چلانے کی درخواست منظور

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2014
پولیس کے افسران خصوصی عدالت کے دروازے پر پہرا دے رہے ہیں —۔فائل فوٹو/ رائٹرز
پولیس کے افسران خصوصی عدالت کے دروازے پر پہرا دے رہے ہیں —۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبرکی ایمرجنسی کے اقدامات میں دیگر ملزمان کی شمولیت کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے حکومت سے پندرہ روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔

جمعہ کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے مذکورہ درخواست پر فیصلہ سنایا۔

سماعت کے موقع پر جسٹس فیصل عرب نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کثرت رائے کی بنیاد پر کیا گیا جبکہ ایک جج نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 31 اکتوبر کو پرویز مشرف کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران وکیل مشرف فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ پرویز مشرف 3 نومبر کی ایمرجنسی کے تنہا ذمہ دار نہیں، لہٰذا ان کے ساتھ ساتھ اُس وقت کی کابینہ کے اراکین، سرکاری افسران، اراکین پارلیمنٹ اور کور کمانڈرز کو بھی مقدمے کی تفتیش میں شامل کیا جائے۔

استغاثہ نے پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

وکیلِ استغاثہ کا موقف تھا کہ تفتیش کے دوران ایسا کوئی مواد ریکارڈ پر نہیں آیا جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے دیگر افراد سے بھی مشورہ کیا تھا یا وزیراعظم کی سمری پر عمل کیا تھا۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد سمیت دیگر ملزمان کو شریک ملزم بناتے ہوئے دوبارہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

اگر وفاقی حکومت چاہے تو وہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرسکتی ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی حخومت کی جانب سے دائر اصل درخواست کی روشنی میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایمرجنسی کے نفاذ میں دیگر افراد کے کردار کا بھی جائزہ لیا جائے۔

مشرف نے ساتھ ساتھ مطالبہ کیا تھا کہ ان کے ساتھ مبینہ طور پر تین نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے نفاذ میں ملوث سویلین لیڈرشپ اور فوجی حکام کا بھی ٹرائل کیا جائے۔

تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد جاری نوٹس کے مطابق پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیر اعظم، چاروں صوبوں کے گورنر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان، وائس چیف آف آرمی اسٹاف اور پاک فوج کے کور کمانڈرز سے مشاورت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں