افغان سرزمین پر ہندوستانی فوج کی ضرورت نہیں، حامد کرزئی

21 نومبر 2014
سابق افغان صدر حامد کرزئی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
سابق افغان صدر حامد کرزئی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اپنی سر زمین پر ہندوستان سمیت کسی بھی ملک کی فوج کی ضرورت نہیں تھی۔

ہندوستانی این ڈی ٹی وی پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں ہندوستان ٹائمز لیڈر شپ سمٹ 2014 کے دوران ہندوستانی صحافی برکھا دت سے گفتگو کرتے ہوئے سابق افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ اگرچہ افغان سول افسران کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ فوجی سامان کی ضروریات کو پورا کرنے میں افغانستان کا اہم کردار رہا ہے، تاہم افغان سرزمین پر کسی بھی ملک کی فوج کی ضرورت نہیں تھی۔

دوسری جانب پاکستان میں سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی موجودگی اور ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئےحامد کرزئی نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک غلط ملک میں لڑ رہا ہے۔

یاد رہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کے ایک کمپاؤنڈ میں امریکی نیوی سیل نے ہلاک کردیا تھا۔

اس سے قبل نئی دہلی میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی نے سابق پاکستانی صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی جانب سے اس وارننگ کو 'تکلیف دہ' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان ، افغانستان کے نسلی گروپوں کو ایک دوسرے کے خلاف پراکسی وار کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔


مزید پڑھیں: ہندوستان اور پاکستان کو ’پراکسی وار‘ کی اجازت نہیں دیں گے، کرزئی


سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکی اور نیٹو فوج کے انخلاء کے بعد افغانستان پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ’پراکسی وار‘ کے لیے خود کو میدان جنگ نہیں بننے دے گا۔

نئی دہلی میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے حال ہی میں سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کے دعوؤں کو برہمی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات ’نقصان دہ‘ ثابت ہوسکتے ہیں۔

’ظاہر ہے افغانستان پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پراکسی وار کی اجازت نہیں دے گا، مجھے یقین ہے ہندوستان بھی ایسا نہیں چاہے گا ‘۔

یاد رہے کہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 'انڈیا افغانستان کے کچھ نسلی عناصر کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، تو پاکستان بھی وہاں اپنے نسلی عناصر استعمال کرے گا اور وہ یقیناً پشتون ہوں گے'۔


مزید پڑھیں: افغانستان میں انڈیا کے ساتھ پراکسی وارکا خطرہ ، پرویز مشرف


نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے پر ’پراکسی فورسز‘ استعمال کرکے افغانستان میں اثر و رسوخ بڑھانے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

تاہم کرزئی، جو اسلام آباد پر کابل حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ پشتونوں کو آلے کے طور پر استعمال کرنے کا بیان افغانستان کے سب سے بڑے نسلی گروہ کے لیے ’تکلیف دہ‘ تھا۔

کرزئی کا کہنا تھا ’یہ ریمارکس انتہائی افسوسناک تھے۔ افغانستان کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے اور یہ کہنا کہ پشتونوں کا ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے یہ نہ صرف پشتونوں کے لیے بلکہ پورے افغانستان کے لیے ہتک آمیز ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان ان تین ممالک میں سے ایک تھا جس نے بنیادی طور پر پشتون طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا تھا تاہم 2001 میں امریکی حملے کے بعد اس کا تختہ الٹ گیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Nov 21, 2014 10:57pm
افعانستان کے تمام ہمسایوں ممالک کو چاہئے کہ وہ افعانستان کو ایک آزاد اور حودمختار ملک تسلیم کریں اور افعانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں افعانستان گذشتہ 30 سال سے خانہ جنگی کا شکار ھے وہاں کے عوام سخت مشکل میں زندگی گزار رہے ھیں
راضیہ سید Nov 22, 2014 02:00pm
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بہت آسانی سے پرویز مشرف کے بیانا ت کو غلط اور آئندہ کے لئے نقصان دہ قرار دے دیا لیکن انھوں نے یہ کبھی وضاھت نہیں کی کہ اسلحہ کے نام، اور پاکستان میں دہشتگردی کے درپردہ مقاصد رکھتے ہوئے بھارت افغانستان کیوں اتنے زیادہ سفارتی دفاتر قائم رکھے ہوئے ہے ،؟ مجھے اس بات سے اختلاف نہیں کہ افغانستان ایک الگ قوم ہے اور وہ ایک الگ تشخص رکھتے ہیں اور ان کے معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے لیکن کیا افغانستان کو یہ زیب دیتا ہے کہ اپنے علاقوں میں طالبان اور دیگر شدت پسند گرہوں کو تقویت دے تاکہ ان کو ختم کرنے کے لئے ہماری فوج دن رات مصروف عمل رہے ۔ کسی بھی قسم کی فوج کو افغانستان میں برداشت نہ کرنے والے حامد کرزئی صاحب آپ امریکا بہادر کی فوجوں کو تو علاقے سے نکلنے کے لئے نہیں کہہ سکے جو دو ہزار پندرہ تک وہاں رہیں گی ، آپ کا زور صرف پاکستان پر اس لئے چلتا ہے کہ آپ کے لاکھوں باشندے ہم نے انسانی ہمدردی کے تحت یہاں اپنے ملک میں رکھے ہوئے ہیں ، صحیح کہا گیا ہے کہ جس پر احسان کرو اسکے شر سے بچنے کی کوشش کرو ۔۔۔یہ اچھا صلہ ہے مہاجرین کو آباد کرنے کا ۔۔۔۔