کراچی:دستی بم حملےمیں متحدہ کے 3ارکان اسمبلی، 25 کارکن زخمی

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2014
فوٹو : آن لائن
فوٹو : آن لائن
فوٹو: ویڈیو گریب
فوٹو: ویڈیو گریب
فوٹو : آن لائن
فوٹو : آن لائن

کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکنیت سازی کے ایک کیمپ میں دستی بم حملہ کیا گیا۔

حملے میں ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی کے 3 ارکان سمیت 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق اورنگی ٹاون میں ایم کیو ایم نے رکنیت سازی کا کیمپ لگایا ہوا تھا جس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

کیمپ میں ایم پی اے محمد حسین، سیف الدین اور ایم پی اے شیخ عبداللہ سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما واسع جلیل کا کہنا تھا کہ رکنیت سازی مہم کے کیمپ پر حملے میں 3ارکان اسمبلی کے علاوہ کارکن بھی بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رکنیت سازی کیمپوں میں ایم کیو ایم کے رضا کار تعینات ہوتے ہیں۔

زخمیوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، انہوں نے ایم کیو ایم کے اورنگی سیکٹر کے کارکنوں سے ٹیلی فون پر بھی گفتگو کی۔


جماعت الاحرار نے ذمہ داری قبول کر لی


متحدہ قومی موومنٹ کے کیمپ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم الاحرار الہند نے قبول کرلی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ ایم کیو ایم اور وہ تمام جماعتیں جو کہ طالبان مخالف ایجنڈا اپنائے ہوئے ہیں وہ ان کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔

انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں پر حملے جاری رکھنے کی بھی دھمکی دی۔


حکمرانوں کو حملوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا، خالد مقبول صدیقی


متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو دہشت گردی کے حملوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا، طالبان کی کارروائیاں روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رات گئے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کیمپ کی سیکورٹی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی تھی، پورے پاکستان کو مل کر دہشت گردوں کے خلاف نکلنا ہو گا، یہ وہی دہشت گرد ہیں جو پولیس اور رینجرز پر حملے کرتے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ دستی بم حملے میں 50 افراد اور ایم کیو ایم کے 3 رکن اسمبلی زخمی ہوئے، آج سے رکنیت سازی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہونا تھا۔


وفاقی وزیر داخلہ نے رپورٹ طلب کر لی


وفاقی وزارت داخلہ نے ایم کیو ایم کے کیمپ پر حملے کی مذمت کے ساتھ ساتھ تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ پرامن سیاسی کارکنوں پر حملےکی شدید مذمت کرتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں