کوئٹہ: 15 سے 64 سال کی عمر کے درمیان 67 لاکھ پاکستانیوں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران ادویات کا استعمال کیا۔

یہ تعداد پاکستان کی مجموعی آباد کا تقریباً چھ فیصد حصہ ہے۔

پاکستان میں ڈرگز کے استعمال کے حوالے سے ایک سروے رپورٹ کو ہفتے کے روز جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 42.5 لاکھ افراد کا انحصار ڈرگ پر سمجھا جاتا ہے جبکہ علاج اور اسپیشلسٹس کی مداخلت کبھی کبھار ہی ہوتی ہے۔

سروے کی دورانیے میں 30 ہزار سے بھی کم افراد کو علاج کی سہولت دستیاب تھی جبکہ رپورٹ میں کہا گیا کہ منظم طریقے سے کیے جانے والے علاج کے ہر معاملے میں علاج مفت نہیں کیا جارہا تھا۔

اس سروے کا مقصد حکومت، سول سوسائٹی اور نجی سیکٹر کو آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ ملک میں موثر علاج اور دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

بلوچستان کے وزیر صحت رحمت سالح بلوچ نے یہ رپورٹ جاری کی جسے اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے یو این او ڈی سی نے پاکستان بیورو برائے اعداد و شمار کی مدد سے تیار کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں کی ایک چوتھائی آبادی کی آمدنی یومیہ سوا ڈالر ہے وہاں علاج و معالجے کی سہولیات کے حوالے سے رواٹیں کافی زیادہ ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں 2.8 لاکھ افراد نے گزشتہ سال منشیات کا استعمال کیا جبکہ ایک اندازے کے مطابق 17 ہزار ڈرگز استعمال کرنے والے اسے اینجیکشن کے ذریعے جسم میں داخل کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حشیش کا استعمال سب سے عام پایا گیا (2.8 فیصد) جبکہ انجیکشن کے ذریعے ڈرگس کا استعمال کرنے والے ایچ آئی وی اور دیگر بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔

بلوچ صاحب نے کہا کہ ان کی وزارت ڈرگس کے استعمال اور انجیکشن کے ذریعے اس کے استعمال پر یو این او ڈی سی سے تعاون کررہی ہے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم کے پاکستان میں نمائندے سیزر گیڈز نے کہا کہ اس طرح کا سروے صوبائی سطح پر پاکستان میں پہلی مرتبہ کیا گیا ہے جس میں ادویات کے استعمال کے حوالے سے جامع اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں