چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ: حکومت کو مزید مہلت سے انکار

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2014
اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی بیماری کے باعث وزیراعظم نواز شریف چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے ان سے مشاورت نہیں کر سکے—۔فائل فوٹو/ خبر رساں ادارے
اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی بیماری کے باعث وزیراعظم نواز شریف چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے ان سے مشاورت نہیں کر سکے—۔فائل فوٹو/ خبر رساں ادارے

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیف الیکش کمشنر کی تقرری کے لیے حکومت کو مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے متنبہ کیا ہے کہ یکم دسمبر تک تقرری نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نوٹس دیئے جائیں گے، جبکہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کو واپس لانے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔

پیر کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

حکومت نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کے ذریعہ عدالت عظمیٰ سے اس اہم ترین عہدے پر تقرری کے لیے مزید کچھ دن کی مہلت مانگی، لیکن آج سپریم کورٹ نے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'خاصا وقت دیے جانے کے باوجود حکومت اور اپوزیشن لیڈر فیصلہ نہیں کرسکے'۔

جس پر سلمان اسلم بٹ نے عدالت کے روبرو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی بیماری کا تذکرہ کیا، جس پر عدالت نے مشورہ دیا کہ ان سے فون پر مشارت کی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 'خورشید شاہ کی وطن واپسی کے بعد وزیراعظم بیرون ملک دورے پر چلے جائیں گے'۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 'ایک دن میں حل ہونے والے معاملے کو غیرضروری طور پر لٹکایا جارہا ہے'۔

عدالت نے متنبہ کردیا کہ یکم دسمبر کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں یہ معاملہ پھر زیر بحث آئے گا اور اُس وقت تک تقرری نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کو دوبارہ لانے کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ اس وقت خالی ہوا تھا، جب عام انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات پر ریٹائرڈ جسٹس فخرالدین جی ابراہیم نے رضاکارانہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کردیا تھا۔

جسٹس فخرالدین ابراہیم اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی شخصیت تھے، جنہیں چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا تھا، اس ترمیم کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے عہدےکی مدت کو پانچ سال سے کم کرکے تین سال کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے سلسلے میں پہلے 13 نومبر اور پھر 24 نومبر تک کا وقت دیا تھا، تاہم آج مزید مہلت کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں