اسرائیل کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کا بل منظور

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2014
بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے پیش کیے گئے متنازع بل نے اسرائیل کے جمہوری کردار پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے پیش کیے گئے متنازع بل نے اسرائیل کے جمہوری کردار پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

یروشلم: اسرائیلی کابینہ نے سرکاری طور پر اسرائیل کو یہودیوں کی قومی ریاست قرار دینے کے ایک متنازعہ بل کی منظوری دے دی ہے، جس نے عرب اسرائیل اور فلسطین کے مابین تناؤ کو مزید ہوا دینے کے ساتھ ساتھ حکمران اتحادی حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اس بل کو تاحال پارلیمنٹ کی جانب سے منظوری ملنا باقی ہے، جس کے باعث اسرائیل کی یہودی فطرت ثابت ہو جائے گی، تاہم کچھ ہیومن رائٹس گروپوں کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیل کے جمہوری کردار کو کمزور کرے گا۔

یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عربوں اور یہودیوں کے مابین پہلے سے ہی تنازعات اور پر تشدد واقعات نے سر اٹھا رکھا ہے۔

گزشتہ ہفتے بھی یروشلم میں ہونے والے پر تشدد واقعے میں دو فلسطینیوں نے ایک بندوق اور گھاس کاٹنے والے آلے کی مدد سے پانچ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

اسرائیلی حکومت نے ان پرتشدد واقعات کا جواب دینے کے لیے کچھ سخت اقدامات کے تحت فلسطینی حملہ آوروں کے گھروں کو منہدم کرنے کی ایک متنازعہ پالیسی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ 'قومیت کا بل اس لحاظ سے ضروری تھا کہ اسرائیل کے یہودیوں اور جمہوری اقدار کی حفاظت کی جائے، جبکہ اسرائیل کے وجود کو چیلنج کیا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا ہے کہ ' یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جو جمہوریت پسندوں کو یہودیوں پرغالب لانا چاہتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو یہودیوں کو جمہوریت پسندوں پر غالب لانا چاہتے ہیں'۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'آج جو قانون میں پیش کروں گا، ا سکے مطابق یہ دوونوں برابر ہیں اور دونوں کو ایک ہی سطح پر ترجیح دینی چاہیے'۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ تجارت یائر لیپڈ نے اس قانون کو 'برا قانون' قرار دیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Nadeem Nov 25, 2014 12:21pm
آفرین ہے