فضا میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ہم میں سے بیشتر افراد موسمیاتی الرجی یا نزلہ زکام کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم ان سے محفوظ رہنے کے لیے ادویات کو نگلنے کی بجائے یہاں چار قدرتی طریقے بتائے جارہے ہیں جو علاج کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

1۔ سب کے عرق سے تیار کردہ سرکہ

سانس کی نالیوں میں بلغم کی مقدار میں کمی کے لیے سیب کے عرق سے تیار کردہ سرکہ بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ مٹی، پولن اور دیگر الرجی پیدا کرنے والی چیزیں(جو دمہ اور فلو کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں) کو نتھنے کے اندر ہی محدود کردیتا ہے، اس سرکے کے ایک چمچ نیم گرم پانی کے ایک گلاس میں روزانہ دوبار استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔

2۔ منقہ شہد

منقہ کی فصلوں(جو زیادہ تر نیوزی لینڈ میں اگائی جاتی ہیں) پر اگنے والے پھولوں پر واقع شہد کی مکھیوں کے چھتے سے کشید کیے جانے والے اس شہد کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ جسمانی دفاعی نظام کو بڑھا کر الرجی کے خلاف موثر ویکسین کی طرح کام کرتا ہے۔

منقہ شہد جو اکثر سپرمارکیٹس میں دستیاب ہوتا ہے، کے ایک چائے کے چمچ کا روزانہ نہار منہ استعمال جسم میں اینٹی باڈیز کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس سے آپ کے جسم کو الرجی اور انفیکشن وغیرہ سے قدرتی طور پر لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

3۔ نمکین پانی

نمکین پانی آپ کے ناک کے اندرونی حصے کھول کر الرجی کا سبب بننے والی اشیاءکو دور کردیتا ہے یا ان کی شدت میں کمی لے آتا ہے، اب وہ دن گزر گئے جب آپ کو خالص نمک ڈھونڈ کر اس پانی کو تیار کرنا پڑتا تھا، اب آپ کسی بھی فارمیسی سے نمکین پانی سے بنے اسپرے اور سلوشنز وغیرہ خرید سکتے ہیں، اگرچہ یہ اینٹی الرجی ادویات کا متبادل تو نہیں مگر اس اسپرے کا سردیوں کے خشک مہینوں کے دوران مستقل استعمال ناک کے راستے کو صاف رکھتا ہے، جبکہ نکمین پانی سے غراروں سے خراش والے گلے کو بھی سکون ملتا ہے۔

4۔ ہلدی

اس مصالحے کو اپنے سالن اور سوپ میں شامل کرنے سے لذت اور رنگ ہی شاندار نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ناک کو کھلونے والی ایک دوا کی طرح بھی کام کرتا ہے، اس سے دکھتے گلے کو سکون ملتا ہے اور کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے، سونے سے قبل گرم دودھ کے گلاس میں ایک چائے کا چمچ ہلدی اور سیاہ مرچوں کا سفوف شامل کرکے استعمال کرنے سے چھینکوں اور نزلہ زکام سے ریلیف ملتا ہے۔


یہ مضمون سب سے پہلے 23 نومبر 2014 کو ڈان نیشنل ویک اینڈ ایڈورٹائزر کے ہیلتھ ایڈورٹائزر سیکشن میں شائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں