بنگلہ دیش:1971کی جنگ کے’مجرموں‘کواپیل کاحق حاصل

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2014
جماعت اسلامی بنگلی دیش کے کارکن ۔ ۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
جماعت اسلامی بنگلی دیش کے کارکن ۔ ۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں موت کی سزاء پانے والے 10 شہریوں کو نے اپیل کا حق حاصل کر لیا ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلی قانونی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے سزائے موت پانے والوں کو اپیل کا حق دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت میں 1971 کی جنگ کے حوالے سے ایک متنازع ٹربیونل نے مختلف سیاسی ومذہبی رہنماوں کو موت کی سزا سنائی ہے جن میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کو سب سے زائد نشانہ بنایا گیا ہے۔


مزید پڑھیں : بنگلہ دیش: سابق حکمران جماعت کے رہنما کو سزائے موت


سپریم کورٹ نے 7مذہبی رہنماوں اور اور تین دیگر افراد کو سزائے موت کے خلاف اپیل کا حق دیا ہے۔

دوسری جانب استغاثہ کا کہنا تھا کہ ان افراد کو اپیل حق حاصل نہیں ہے کیونکہ ان افراد کو خصوصی جنگی ٹربیونل نے سزا سنائی ہے۔

اٹارنی جنرل محبوب عالم نے میڈیا کو بتایا کہ ان تمام افراد کو سزاء کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔

یاد رہے کہ جنگی جرائم کے حوالے سے بنائے گئے ٹربیونل نے گزشتہ برس بھی جماعت اسلامی کے ایک رہنما کو پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر عملدرآمد بھی کیا جا چکا ہے اور عبدالقادر ملا کو 11 دسمبر 2013 کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

شیخ حسینہ واجد کی سیکولر حکومت نے 2010 میں مذکورہ ٹریبونل تشکیل دیا تھا جو کہ اب تک 14 افراد کو پھانسی کی سزاء سنا چکا ہے۔

جماعت اسلامی کے 11 کارکنان کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی ان میں جماعت اسلامی کے 5 اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ٹربیونل 1971 کی پاکستان کے خلاف جنگ دوران متاثر ہونے والے افراد کے زخم مندمل کرنے کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ متاثرہ جماعتوں کا کہنا ہے کہ ٹریبونل سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشکیل دیا گیا۔

جماعت اسلامی کے رہنماوں اور کارکنوں کو موت کی سزاء سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

وکیل صفائی تاج الاسلام کے مطابق سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موت کی سزاء پانے والے افراد تحریری سزاء جاری ہونے کے 15 دن میں اپیل کا حق رکھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں