'پاکستان میں مغربی جمہوریت نہیں چل سکتی'

25 نومبر 2014
۔ — اے ایف پی فائل فوٹو
۔ — اے ایف پی فائل فوٹو

سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے پاکستان میں 'مغربی طرز کی جمہوریت' نہیں چل سکتی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پروگرام 'ہارڈ ٹاک' میں بات چیت کے دوران مشرف نے کہا کہ پاکستان میں ماحول اور حالات کی مناسبت سے جمہوریت کو اپنانا ہو گا۔

’آپ اپنی قسم کی جمہوریت ہر جگہ تھوپنا چاہتے ہیں اور یہ قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے مسائل ہیں اور اپنے حالات ہیں اور ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق چلنا چاہیے۔‘

مشرف نے کہا کہ وہ بذات خود جمہوریت پر بھرپور یقین رکھتے ہیں لیکن ان کی نظر میں یہاں پاکستان میں لندن یا امریکی طرز کی جمہوریت نافذ نہیں ہو سکتی۔

’ہمیں جمہوری ہونا چاہیے۔ ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں اسے پاکستانی ماحول کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔‘

ان دنوں بغاوت کے الزامات کا سامنا کرنے والے مشرف نے انٹرویو میں دعوی کیا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

’یہاں بدلے کی کارروائی جاری ہے اور مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ بالآخر حق و انصاف کی جیت ہوگی۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

راضیہ سید Nov 26, 2014 01:30pm
یہ بات تو ہے کہ مغربی جمہوریت اور ہمارے یہاں کے رہن سہن میں زمین آسمان کا فرق ہے ہمارے ملک میں جمہوریت اسلئے بھی زیادہ نہیں چل سکتی ، کیوں کہ ہمارے ملک میں جمہوریت جب بھی چلنے لگتی ہے تو علما کرام اسے پٹری سے اتار دیتے ہیں اور اپنے الگ ہی نظریا ت ہی پیش کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ ایسی جمہوریت کا بھی فائدہ نہیں جو غنڈہ گردی کو رواج دے کہ سبھی جانتے ہیں کہ زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ بھی موجود ہیں ، علما کرام اسلام یا دین کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر رہے ہیں اور انکا مقصد اصلاح کرنا نہیں بلکہ دین ملا فی سبیہل اللہ فساد ہے ۔ مشرف صاحب سے سبکو لاکھ اختلافات سہی لیکن یہ بات ماننی پڑے گی کہ انھون نے روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا فارمولا اپنایا ، میڈٰا کو آزاد کیا ، یہ الگ بات کہ انھیں بھی بعد میں اھساس ہوا کہ میڈیا کی آزادی بے لگام ہو گئی ہے یا یہ کہ بعد میں روشن خیالی کی جگہ فرد واحد کے اقتدار یا اس میں دوام نے لے لی ، لہذا کوئی بھی سیاسی جماعت میں سمجھتی ہوں کہ مکمل طور پر ابھی پاکستان میں کامیاب نہیں ، پیپلز پارٹی کی بڑی قیادتون کے قتل کے بعد اب وہاں ایک سیاسی خلا ہے ، عمران خان ایک نو آموز کھلاڑی ہیں ، حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے ، بلوچستان اور سندھ میں علحدگی پسند جماعتوں کا زور ہے ، وہ ممالک بھی کامیاب نہیں جہاں تھیوکریسی یا لادینیت بھی ہے ، پاکستان کی حکومت متفقہ طور پر ہونی چاہیے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو کیونکہ اقتدار بھی پیسے ہی کی طرح ہے اسکا پھیلائو بہتر ہے ایک جگہ پر رک جانا درست نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
MALIK Nov 26, 2014 09:08pm
@راضیہ سید Excellent analysis. We wish that we could understand Musharraf Saheb. Nobody realized that when he was in power what was happening in the world and one big force was trying to corner Pakistan. He was the man who saved the Pakistan, other wise we would had gone in stone age