پر امن خطہ میرا وژن ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2014
وزیراعظم نواز شریف اٹھارویں سارک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹو اے ایف پی
وزیراعظم نواز شریف اٹھارویں سارک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹو اے ایف پی

کھٹمنڈو: وزیراعظم نواز شریف نے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرروت پر زور دیتے ہوئے سارک تنظیم کو جنوبی ایشیا کے عوام کی امنگوں کی آئینہ دار قرار دیا ہے۔

نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں منعقد ہونے والی 18 ویں سارک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'میں پاکستانی قوم کی جانب سے دوستی کا پیغام لایا ہوں'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا خطے کو غربت، جہالت اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے اور پرامن بنانے کے لیے تمام ممبر ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سارک ممالک میں مربوط روابط نہ ہونے کے باعث تجارتی حجم کم ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ایک دوسرے کے تجربوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے'۔

رکن ملکوں میں اعتماد سازی کے لیے سارک کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے 19 ویں سارک کانفرنس کی سربراہی کی بھی پیشکش کی۔


' مذاکرات کیلئے پہل ہندوستان کرے '، وزیراعظم


منگل کو سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے کھٹمنڈو کے سفر کے دوران طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم اس بار ہندوستان کو بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے پہل کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے ہندوستان کی جانب سے اگست میں ہونے والے خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات منسوخ کرنے کے یکطرفہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر بات چیت کا فیصلہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے کیا تھا اور اسے اس طرح یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔

مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے سوال کے جواب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ بات چیت کی منسوخی کے یکطرفہ فیصلے کو دیکھتے ہوئے یہ سوال ہندوستان سے کرنا زیادہ بہتر ہوگا، پاکستان کو اس فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی تھی اور اب ہندوستان کو مذاکرات کی بحالی کے لیے پہل کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے سارک کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سارک کے قیام کو 30 سال ہوچکے ہیں مگر وہ اب بھی اس طرح کی دیگر خطوں کی تنظیموں سے بہت پیچھے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارک کے استحکام میں علاقائی تنازعات بڑی رکاوٹ ہیں تاہم پاکستان اسے ایک موثر تنظیم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان سارک کی افادیت پر یقین رکھتا ہے مگر اس کا احساس اسی وقت ہوسکتا ہے جب خطے کے تنازعات خاص طور پر جموں و کشمیر کو بات چیت کے ذریعے پرامن انداز سے حل کیا جاسکے۔

وزیراعظم کا کھٹمنڈو پہنچنے پر شانداراستقبال کیا گیا—فوٹو/ اے پی پی
وزیراعظم کا کھٹمنڈو پہنچنے پر شانداراستقبال کیا گیا—فوٹو/ اے پی پی

وزیراعظم نواز شریف آج سے شروع ہونے والی اٹھارویں سارک کانفرنس میں شریک ہیں۔

وزیراعظم جب کانفرنس میں شرکت کے لیے نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو پہنچے تو نیپالی نائب وزیراعظم بام دیو گوتم نے ان کا استقبال کیا۔

بدھ کو مالدیپ کے صدر نے 18 ویں سارک کانفرنس کی صدارت نیپال کے وزیراعظم کو سونپی، جس کے بعد نیپال کے وزیراعظم نے شمع روشن کرکے کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا۔

سارک کانفرنس میں افغانستان، بنگلہ دیش، مالدیپ، نیپال، ہندوستان، سری لنکا اور پاکستان کے رہنماء شرکت کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں