کوئٹہ میں 4 پولیو رضاکار ہلاک، مہم کا بائیکاٹ

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2014
پولیس ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا—۔فائل فوٹو/اے ایف پی
پولیس ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا—۔فائل فوٹو/اے ایف پی
ایک پولیو ورکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہا ہے—۔فائل فوٹو/ آئی این پی
ایک پولیو ورکر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہا ہے—۔فائل فوٹو/ آئی این پی

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے تین خواتین سمیت 4 پولیورضاکارہلاک ہوگئے، جبکہ شہر میں انسدادِ پولیو مہم روک دی گئی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 پولیو رضاکار ہلاک ہوگئے۔

ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین اور ایک مرد رضاکار شامل ہیں، جن کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

ہلاک ہونے والے رضاکاروں میں سے دو کی شناخت حمیدہ اوراعجاز کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار ملزمان فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

دوسری جانب کوئٹہ میں پولیو ٹیم پر حملے کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مہم کے بائیکاٹ کااعلان کردیا ہے۔

جبکہ پولیس نے حملے کے شبے میں کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد مجموعی طور پر 14 ہوگئی ہے، جہاں پولیو کے زیادہ تر کیسز کوئٹہ اور ضلع قلعہ عبداللہ میں رپورٹ کیے گئے ہیں۔


مزید پڑھیں: بلوچستان: ڈھائی سال میں پہلا پولیو کیس


بلوچستان میں گزشتہ دو سال کے دوران کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا تھا تاہم رواں سال جولائی میں قلعہ عبداللہ سے پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔

اس سلسلے میں 2011 سب سے بدترین سال ثابت ہوا تھا جہاں صوبے بھر سے 73 کیس سامنے آئے تھے۔

محکمہ صحت کے حکام نے والدین کی جانب سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کو بڑھتے ہوئے پولیو کیسز کی اہم وجہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اس وقت افغانستان اور نائجیریا سمیت دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں یونیسف ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ 2000ء میں پاکستان نے ملک سے پولیو کے خاتمے کا عزم کیا اور انسدادِ پولیو مہم کے باعث 2005ء میں پولیو کے محض 28 کیسز رپورٹ ہوئے۔

تاہم 2008 کے بعد ملک میں پولیو کی شرح بڑھتی چلی گئی اور اب 2014ء میں ملک میں پولیو کے 210 کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، جو پوری دنیا میں ریکارڈ کیے جانے والے پولیو کیسز کا اسّی فیصد ہیں۔

جبکہ پاکستان میں پولیو رضاکاروں کی ہلاکت کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔


مزید پڑھیں: پاکستان میں پولیو جہاد کے 'شہداء' کی داستان


خیال رہے کہ پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز اور صورتحال کے پیشِ نظر رواں سال مئی میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی عائد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں