پکوان کہانی: مٹن ونڈالو (آلو گوشت)

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2015
تصاویر— فواد احمد
تصاویر— فواد احمد

میرے والد ہمیشہ ہی زبردست کہانیاں سناتے تھے اور نیچے دیا گیا واقعہ بھی ان میں سے ایک ہے جو میں نے متعدد مواقعوں پر سنا ہے۔

یہ ساٹھ کی دہائی کا ذکر ہے۔ اس وقت کراچی کو مشرق کا پیرس سمجھا جاتا ہے اور آئی بی اے سے تازہ تازہ گریجویشن کرنے کے بعد میرے والد ایک دوست سے ملنے کے لیے میٹروپول ہوٹل گئے۔ وہاں مینیو میں ایک پکوان کا نام 'مٹن ونڈالو' درج تھا، میرے والد کا خیال تھا کہ یہ کوئی غیرملکی ڈش ہے، چنانچہ انہوں نے اس کا آرڈر دے دیا۔

مگر کچن سے جو چیز ان کی میز پر آئی وہ آلو گوشت تھا، چنانچہ اس روز سے ہمارے گھر میں آلو گوشت کا نام مٹن ونڈالو پڑگیا۔

درحقیقت ونڈالو کا بنگالی مصالحے دار ورژن 'ٹنڈالو' بھی موجود ہے، اور بہت مصالحے دار ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے بیشتر ریسٹورنٹس اسے اپنے مینیو کا حصہ نہیں بناتے۔

لِزی کولنگھم اپنی کتاب Curry: A Tale of Cooks and Conquerors میں لکھتی ہیں۔

'ونڈالو کو عام طور پر برصغیر کا سالن سمجھا جاتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ پرتگالی پکوان 'کارنے ڈی وینہا ڈالہوز' کی گوا میں اپنائی گئی شکل ہے, جس میں گوشت کو سرکے، شراب، اور ادرک میں پکایا جاتا تھا، جبکہ اس کا نام ونڈالو یقیناً وینہا ڈالہوز کی بگڑی ہوئی شکل کا نتیجہ ہے۔

جب پرتگالی برصغیر میں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ یہاں کے لوگ سرکہ نہیں بناتے۔ سینٹ فرانسس سے تعلق رکھنے والے پادریوں نے ناریل کی تاڑی سے سرکہ تیار کرکے یہ مسئلہ حل کردیا۔ باورچیوں نے اس کے بعد گرم مصالحے، املی، کالی مرچ، کافی مقدار میں لہسن، املی، دارچینی، لونگ اور دیگر مصالحوں کے ساتھ تیار کیا، جن کی تلاش میں واسکو ڈا گاما نے مالابار کے ساحل پر قدم رکھا تھا۔

مگر ونڈالو کے دانے دار شوربے کو ذائقہ دینے والی سب سے اہم چیز لال مرچ ہے۔ جنوبی امریکا کے اپنے ہسپانوی ساتھیوں کی طرح ہندوستان کے پرتگالیوں کو بھی لال مرچ کا آگ بھڑکا دینے والے ذائقہ کافی بھایا، اور یہی وجہ ہے کہ وہ ونڈالو میں اس کا بہت زیادہ استعمال کرتے تھے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ کرسٹوفر کولمبس کے 1494 کے بحری سفر کے بعد اسپین اور پرتگال میں امریکہ سے آنے والے دلچسپ نئے اجزاء یعنی ٹماٹر، آلو، ٹرکی (فِیل مرغ)، مکئی اور کاجو وغیرہ کی بہتات ہوگئی تھی، جبکہ لونگ، زعفران، دارچینی، کالی مرچ اور کچھ سرکے کے ساتھ دیر تک پکایا گیا مرغی کا گوشت سولہویں صدی میں پرتگالیوں کا خصوصی پکوان تھا۔

اگرچہ پرتگالیوں نے ٹماٹر اور آلو برصغیر میں متعارف کرائے، تاہم یہ اجزاء ہندوستانی پکوان کا حصہ اس وقت تک نہیں بنے جب تک برطانیہ نے اپنے باورچیوں کے ذریعے ان کا استعمال کرنا نہیں سکھایا۔ برطانویوں نے ونڈالو کو 1797 میں اس وقت دریافت کیا جب انہوں نے گوا پر حملہ کیا تھا۔

اس وقت تک برطانوی، ڈچ، اور فرانسیسی برصغیر میں پرتگالیوں کے ساتھ شامل ہوگئے اور مصالحوں کی پرکشش تجارت کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ گوا پر اپنے سترہ سالہ قبضے کے دوران برطانویوں نے وہاں کے کھانے کے ذائقے کو دریافت کیا اور جب برطانیہ 1813 میں وہاں سے نکالا تو وہاں کے باورچیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔

کھانوں کی تاریخ کی ماہر کولنگھم کے مطابق اس طرح ونڈالو نے برٹش انڈیا میں جگہ بنائی اور پھر برطانیہ جا پہنچا۔

یہ تصور کرنا آسان ہے کہ شمالی ہندوستان یعنی لاہور، دہلی، لکھنو پہنچنے پر گوا کے باورچیوں نے مقامی باورچیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے نئے ذائقے بھی تیار کیے ہوں گے۔

صوبہ پنجاب کو بھی ونڈالو کا ذائقہ بہت پسند آیا اور پھر پنجابی، لکھنوی اور دہلوی باورچیوں نے ہم تک اس کا وہ ذائقہ پہنچایا، جو آج موجود ہے۔ برصغیر کا پسندیدہ کھانا جو گوا کے ونڈالو کی شکل ہے، لیکن سرکے کے بغیر تیار کیا جاتا ہے، اور مصالحوں، مرچوں اور ذائقوں سے بھرا ہے اور اب اس کا نام آلو گوشت ہے، یعنی پاکستان اور ہندوستان کا آلو مٹں ونڈالو۔

اس کی جو ترکیب میں آج شیئر کررہی ہوں وہ میری والدہ کی ہے۔ میری سوتیلی دادی لذیذ آلو گوشت بنانے میں شہرت رکھتی تھیں۔ میں نے ایک بار اسے چکھا تھا اور ان کی شہرت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ بدقسمتی سے مجھے کبھی ان سے اسے بنانے کی ترکیب پوچھنے کا خیال نہیں آیا اور جب آیا تو بہت تاخیر ہوچکی تھی۔ مگر میں آج جو ترکیب شیئر کرنے جارہی ہوں وہ بھی بہت مزیدار ہے، بلکہ اپنے انداز کی سب سے بہترین ہے۔

اجزا

بکرے کا 2 پونڈ گوشت (ترجیح ران کے گوشت کو دیں جو چھوٹے ٹکڑوں میں کٹا ہوا ہو)

چار سے پانچ درمیانے سائز کے آدھے کٹے ہوئے آلو

ڈیڑھ عدد درمیانے سائز کی پیاز

ڈھائی عدد درمیانے سائز کے ٹماٹر

تیل حسبِ ذائقہ

ایک چائے کا چمچ تازہ ادرک

ایک چائے کا چمچ تازہ لہسن

حسب ذائقہ نمک

تین سے پانچ عدد آدھی کٹی ہوئی سبز مرچیں

ایک سے ڈیڑھ چائے کا چمچ سرخ مرچیں

آدھا چائے کا چمچ سرخ مرچ کی چٹنی

چوتھائی چمچ ہلدی

ایک چائے کا چمچ دھنیا پاﺅڈر

ایک چائے کا چمچ زیرہ

آدھے سے ایک چائے کا چمچ گرم مصالحہ

دس سے بارہ سیاہ مرچ

آٹھ سے بارہ لونگیں

ایک دار چینی کی اسٹک

ایک سیاہ الائچی

چار سے چھ کپ گرم پانی

دھنیا ، سبز مرچوں کو کاٹ لیں جبکہ ادرک کو سجاوٹ کے لیے کاٹ لیں۔

طریقہ کار

ایک برتن میں گوشت، کٹی ہوئی پیاز، ٹماٹر اور ادرک، لہسن کو ڈال کرکے دس سے پندرہ منٹ تک درمیانی سے تیز آنچ پراس وقت تک پکائیں جب تک گوشت سے پانی نہ نکل جائے۔

اب اس میں پاﺅڈر مصالحے اور نمک شامل کریں اور مزید چند منٹ تک پکائیں۔ تیل، سبز مرچیں اور دیگر مصالحے بھی ڈال لیں۔

پھر اسے تیز آنچ پر اس وقت تک پکائیں، جب تک یہ سرخ رنگت اختیار نہ کرجائے اور تیل گوشت سے الگ نہ ہوجائے۔ پھر اس میں ابلا ہوا پانی شامل کریں (پانی کی مقدار کا دھیان رکھیں) اور پھر اسے دھیمی آنچ پر تب تک پکائیں جب تک کہ گوشت گل نہ جائے۔

اب آلو شامل کریں اور گوشت اور دیگر مصالحوں کے ساتھ اس وقت تک پکائیں جب تک سب کچھ گل نہ جائے، اور تیل سطح پر نہ آجائے۔

اسے سجائیں اور پھر گرما گرم چپاتی، نان، یا ابلے ہوئے چاولوں کے ساتھ پیش کریں۔


تصاویر — فواد احمد


انگریزی میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں