’’امریکی ڈرون حملوں کا کوئی’اصل ہدف‘نہیں ہے‘‘

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2014
امریکی ڈرون حملوں میں 12سال کے دوران 41 افراد کو نشانہ بنانے کے لیے 1147 ’نامعلوم افراد’ کو ہلاک کیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے پی
امریکی ڈرون حملوں میں 12سال کے دوران 41 افراد کو نشانہ بنانے کے لیے 1147 ’نامعلوم افراد’ کو ہلاک کیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے پی

انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس چیریٹی ریپریو نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں اوسطاً 28 ’’نامعلوم افراد‘‘ ہلاک ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یمن اور پاکستان میں امریکا نے ڈرون حملوں میں 41 افراد کو ہدف بنانے کی کوشش کی جس میں تقریباً 1,147 نامعلوم افراد ہلاک ہوئے۔

مذکورہ رپورٹ میں 2002 سے 2014 تک کے دورانیے میں یمن اور پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں ان 41 افراد کے نام ظاہر کیے گئے ہیں جو بظاہر متعدد مرتبہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس طرح امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے ان دعووں پر سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے، جو ڈرون پروگرام کو 'منظم' قرار دیتے نہیں تھکتی۔

ہیومن رائٹس چیریٹی ریپریو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق یہ پہلی رپورٹ ہے، جس میں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ظاہر کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا جب بھی کسی 'اہم ہدف' کو نشانہ بناتا ہے، اس میں بچوں سمیت متعدد عام شہری بھی ہلاک ہوتے رہے ہیں۔

انگریزی زبان میں 16 صفحات پر مشتمل یہ تفصیلی رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

اہم نکات####

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 24 افراد ایسے ہیں، جن کی ہلاکت متعدد مرتبہ ظاہر کی گئی، جبکہ ان افراد کی تلاش میں کیے جانے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں 142 بچوں سمیت 874 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے انھیں دو مرتبہ ہلاک کرنے کی کوشش کی تاہم اطلاعات کے مطابق وہ اب تک زندہ ہیں، جبکہ ان کوششوں کے دوران 76 بچے اور 29 دیگر افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر قاری حسین کو ہلاک کرنے کے لیے امریکا نے چھ مرتبہ کوشش کی ، جن کے دوران 13 بچوں سمیت 128 افراد ہلاک ہوئے۔

ریپریو کی اسٹاف اٹارنی جینیفر جبسن کے مطابق 'صدر اوباما مسلسل ان ڈرون حملوں کو منظم قرار دیتے ہیں، لیکن جب ان حملوں میں اصل فرد کے بجائے 128 افراد ہلاک ہوں تو اس سے صرف ایک نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ان امریکی ڈرون حملوں کا کوئی اصل ہدف نہیں ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں