عمران خان کی الیکشن ٹربیونل سے فیصلہ جلد سنانے کی درخواست

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2014
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان— آئی این پی فوٹو
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان— آئی این پی فوٹو

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بدھ کو پنجاب الیکشن کمشنر کے دفتر جاکر الیکشن ٹربیونل میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے حوالے سے پی پی 147 کی زیرسماعت پٹیشن کو این اے 122 (لاہور) کی پٹیشن کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔

الیکشن ٹربیونل کے رکن کاظم علی ملک نے پی ٹی آئی کے شعیب صدیقی کی جانب سے مبینہ دھاندلی پر پی پی 147 میں مسلم لیگ نواز کے محسن لطیف کی کامیابی کو چیلنج کرنے کی پٹیشن پر منگل کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

تاہم ٹربیونل نے اس پٹیشن کا فیصلہ عمران خان کی جانب سے این اے 122 میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست کے ساتھ مشروط کردیا تھا۔

اپنی درخواست میں عمران خان نے ٹربیونل سے کہا کہ وہ ان کی پٹیشن کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر محفوظ فیصلہ سنادے۔

شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین اور پی ٹی آئی کے دیگر سنیئر اراکین بھی ٹربیونل کے سامنے عمران خان کی پیشی کے موقع پر موجود تھے۔

بعد ازاں ای سی پی کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ حکمران جماعت ن لیگ کی جانب سے 2013 کے عام انتخابات کے دوران کی جانے والی مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے شواہد جلد عوام کے سامنے لائیں گی "میں تمام شواہد جمعے کو ایک پریس کانفرنس کے دوران پیش کروں گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان "شواہد" کی بنیاد پر سپریم کورٹ کا بھی رخ کریں گے۔

پی پی 147 میں ایک کمیشن کی جائزہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 115 میں سے ساٹھ پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ مل نہیں سکا، جبکہ ریکارڈ میں موجود بیلٹ پیپرز کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے این اے 122 کے تحت آنے والی دو صوبائی اسمبلیوں میں سے ایک (پی پی 148) میں کامیابی حاصل کی تھی اور کمیشن کی رپورٹ نے پی پی 147 میں شکست کے "حقائق" کا انکشاف کیا ہے۔

عمران خان نے کہا "اگر میں نواز شریف کی جگہ ہوتا تو میں دوبارہ گنتی اور پورے انتخابی ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دیتا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی میں کردار پر ریٹرننگ افسران کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروائے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ انہیں انتخابی ٹربیونل کے رکن کاظم علی ملک پر مکمل اعتماد ہے، تاہم انہوں نے ٹربیونل پر زور دیا کہ وہ این اے 122 کی پٹیشن کا جلد فیصلہ سنائے تاکہ عوام سردار ایاز صادق کی فتح کے پیچھے چھپی حقیقت کو جان سکے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایاز صادق نے ایک سال سے ٹربیونل کی کارروائی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرکے خود کو اس سے پیچھے چھپا رکھا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت غیرمنصفانہ ہے کیونکہ عوام کو اٹھارہ ماہ بعد معلوم ہوگا کہ اسپیکر قومی اسمبلی بوگس ووٹوں پر منتخب ہوئے۔

الیکشن ٹربیونل نے پہلے ہی عمران خان کو 29 نومبر کو اس مقدمے کے حوالے سے اپنے گواہ پیش کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں