نئی دہلی: ہندوستانی سپریم کورٹ نے چنئی سپر کنگز کی آئی پی ایل میں موجودگی کو مفادات کا ٹکراؤ قرار دہتے ہوئے سوال کیا ہے کہ آخر چنئی سپر کنگز کو معطل کیوں نہیں کیا جاتا؟۔

آئی پی ایل کرپشن کیس کی تازہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ایف ایم کفیل اللہ کے دو رکنی خصوصی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر بینچ نے ہندوستانی بورڈ اور سری نواسن کی نمائندگی کرنے والے وکیل کو کہا کہ بی سی سی آئی کی سترہ دسمبر کو شیڈول سالانہ جنرل میٹنگ شیڈول کے مطابق کی جاسکتی ہے تاہم اس میں کرپشن کیس میں زیرتفتیش افراد کو الگ کردیا جائے۔

سری نواسن کے وکیل نے چنئی سپرکنگز(سی ایس کے) کے مالکان انڈیا سیمنٹس کے مالکان کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا، عدالت جاننا چاہتی تھی کہ انڈیا سیمنٹس کے اصل مالکان کون ہیں اور کس نے اس کے بورڈ کو تشکیل دیتے ہوئے آئی پی ایل کی سی ایس کے فرنچائز میں چار سو کروڑ روپے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا۔

اسی طرح عدالت نے سی ایس کے اور انڈیا سیمنٹ میں شیئر ہولڈنگ کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کی تھیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ سری نواسن کی بطور بی سی سی آئی صدر کی ذمہ داریاں اور آئی پی ایل ٹیل کے ایک مالک کی حیثیت سے تعیناتی کو مفادات کا ٹکراؤ قرار دیا۔

عدالت نے کہا"اگر اس میں متعدد بے قاعدگیاں موجود تھیں تو آخر بی سی سی آئی نے اپنے قواعد پر عمل کرتے ہوئے سی ایس کے کو نااہل کیوں نہیں قرار دیا؟۔

عدالت نے مزید کہا کہ ایم ایس دھونی کا سی ایس کے اور انڈیا سیمنٹ کے نائب صدر کا "دوہرا کردار" قابل تشویش معاملہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ بی سی سی آئی کو تمام تنازعات کو ختم کرتے ہوئے انتخابات کرانے کی جانب جانا چاہئے کیونکہ "بی سی سی آئی بورڈ کی مدت ختم ہوچکی ہے"۔

بی سی سی آئی کے وکیل نے عدالت کو ایک بیرونی کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی جس کے تحت ان افراد کو سزائیں دی جاسکیں جنھیں جسٹس مدگل کمیٹی رپورٹ میں ملزم پایا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا لازمی نہیں مگر اس سے عدالت کی کسی مقدمے کے بارے میں سوچ کا عندیہ ملتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں