سٹراسبرگ: یورپیئن پارلیمنٹ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ توہین مذہب سے متعلق قوانین منسوخ کردے۔

یورپیئن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین مسیحی اور اقلیتی برادروں کو 'نشانہ بنانے کیلئے استعمال' ہو رہے ہیں۔

پارلیمنٹ نے خاص طور پر آسیہ بی بی کے واقعہ کا ذکر کیا، جنہیں ایک مسلمان خاتون کے ساتھ جھگڑے کے دوران توہین رسالت کا مرتکب ٹھراتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی ہے۔

گزشتہ مہینے لاہور ہائی کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

فرانس کے شہر سٹراس برگ میں ارکانِ پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک غیر لازم قرار داد کے ذریعے پاکستان میں توہین مذہب قوانین کے غیر مسلم اقلتیوں کے خلاف بڑھتے استعمال پر تشویش ظاہر کی۔

'قرارداد میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ توہین مذہب قوانین کو منسوخ کرنے کے غرض سے ان کا تفصیلی جائزہ لے'۔

'قرارداد میں سزائے موت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا'۔

تقریباً 50 ارکان پارلیمنٹ نے یورپئین یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فڈیریکا موغیرینی پر زور دیا کہ وہ پاکستان سے آسیہ بی بی کو معاف کرنے کی درخواست کریں۔

آسیہ بی بی نے آخری کوشش کے طور پرپیر کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔

مسلمان ملکوں میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔ پاکستان میں آج تک کسی کو توہین مذہب پر موت کی سزا نہیں ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں