طالبہ کو اسکارف لینے سے روکنے پر پروفیسر کو جیل

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2014
تصویر میں ایک طالبہ نے اسکارف لیا ہوا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
تصویر میں ایک طالبہ نے اسکارف لیا ہوا ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

استنبول: ترکی کے ایک مشہور پروفیسر کو یونیورسٹی کی طالبہ کو اسکارف پہننے کی اجازت نہ دینے پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ترکی کی ایجے یونیورسٹی میں آسٹرو فزکس کے ایک سابق پروفیسر پیکنلو کو دو سال قبل ایک طالبہ کو اسکارف پہن کر یونیورسٹی میں داخل ہونے جیسے 'طالب علموں کے آئینی تعلیمی حق' سے روکنے پر سزا سنائی گئی تھی۔

اور اب انھیں مغربی شہر ازمیر کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔

پروفیسر کے وکیل مراد فاتح اُلکو کے مطابق 'پیکنلو وہ پہلے فرد ہیں، جنھیں اس قسم کے جرم میں جیل ہوئی ہے'۔

جیل جانے سے قبل 64 سالہ پروفیسرنے 'کائنات اور ارتقاء' پر ایک عوامی لیکچر بھی دیا، جس میں ان کے سابق طلبا، کولیگز اور متعدد لیبر یونینوں کے اراکین نے شرکت کی۔

لیکچر ہال میں آنسوؤں کے ساتھ پیکنلو کا کہنا تھا 'یہ ہمارا آخری لیکچر نہیں ہے، ہمیں ابھی اور بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ یہ اختتام نہیں ہے'۔

جبکہ لیکچر ہال میں موجود مجمعے کا کہنا تھا کہ 'پروفیسر تنہا نہیں ہیں'۔

دوسری جانب پروفیسر پیکنلو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'انھوں نے کسی طالبہ کو یونیورسٹی میں یا اپنی کلاس میں آنے سے منع نہیں کیا، انھوں نے صرف اس بات کو یونیورسٹی انتظامیہ کو رپورٹ کرنے پر اصرار کیا تھا،جو ترکی کے قوانین کی رو سے وہ کر سکتے ہیں'۔

پیکنلو نے ترکی کے ایک ٹی وی چینل سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے اپنا فرض پورا کیا ہے'۔

پروفیسر پیکنلو کے وکیل اُلکو کا کہنا تھا کہ 'وہ اس معاملے کو یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس کے سامنے اٹھائیں گے'۔

ایک سیکولراور آئینی ریاست میں یہ ایک بدقسمت فیصلہ ہے'۔'

واضح رہے کہ پروفیسر پیکنلو کو اسی طرح کے دو دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے اور اگر ان پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں توانھیں 12 برس قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

انھیں یونیورسٹی میں ایک حجاب لینے والی طالبہ کو مارنے پر معطلی کی سزا بھی ملی تھی، جبکہ پروفیسر کے مطابق ایہ الزامات من گھڑت ہیں۔

یاد رہے کہ ہائر ایجوکیشن بورڈ (وائی او کے ) نے مسلمان طالبات کے یونیورسٹیز میں سر پر اسکارف لینے کے حوالے سے عائد پابندی کو 2010 میں ختم کردیا تھا۔

تاہم کچھ یونیورسٹیز نے اس پابندی کو برقرار رکھا ہوا ہے اور اس حوالے سے قانوی جنگ لڑ رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں