30 نومبر کا جلسہ: پی ٹی آئی اور حکومت میں معاملات طے

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2014
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اورحکومت کے درمیان اسلام آباد میں تیس نومبر کو ہونے والے جلسے کے حوالے سے معاملات طے پا گئے۔

نمائندہ ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے امن و عامہ برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تیس نومبر کواسلام آباد میں جلسے کااعلان ہوتے ہی تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا اوردونوں جانب سے جارحانہ بیانات دیئے جانے لگے۔

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے کارکنان کورکاوٹیں توڑ کراسلام آباد پہنچنے کا کہا تووفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے بھی قانون کو حرکت میں لانے کاانتباہ دے دیا۔

جمعے کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ پُر امن سیاسی جلسےاوراحتجاج پر حکومت کو اعتراض نہیں، تاہم 30نومبرکو جلسے کے شرکاء ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔

وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارتوں پر یلغارکی صورت میں قانون حرکت میں آئےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی اور جمہوری انداز میں جلسے کے ساتھ ساتھ احتجاج کے بھی حق میں ہے اور حکومت کسی حوالے سے بھی اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مظاہرین پر کسی قسم کا تشدد نہ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے جبکہ واٹر کینن کے استعمال کا طریقہ کار بھی وضع کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کو جناح ایوینیو پر جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تحریک انصاف اور حکومت کے مابین طے پانے والے معاہدے کی دستاویز کے مطابق شرکاء کے لیے 20 واک تھرو گیٹ لگائے جائیں گے، جبکہ جلسے میں شراب یا کوئی اور ممنوعہ چیز لے جانے پر بھی پابندی ہوگی۔

مذکورہ معاہدے پراسسٹنٹ کمشنرکامران چیمہ اور پی ٹی آئی کے چیف کوآرڈینیٹر کرنل(ر) یونس علی رضا نے دستخط کیے۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی حکومت اور تحریک انصاف کے مابین معاہدے کی کاپی
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی حکومت اور تحریک انصاف کے مابین معاہدے کی کاپی

معاہدے کے مطابق تیس نومبر کو تحریک انصاف پرامن جلسہ کرنے کے بعد دھرنا نہیں دے گی بلکہ مظاہرین کو پر امن طریقے سے منتشر کیا جائے گا۔

حکومتی ذرائع کاکہنا ہے کہ قانون شکنی کی صورت میں سخت اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

اگر قانون ہاتھ میں لیا گیا تو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سینیٹررحمان ملک نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرخان ترین سے ملاقات کرکے پی ٹی آئی کوحکومت سے مذاکرات دوبارہ بحال کرنے کا مشورہ دے دیا۔

رحمان ملک کا کہنا تھاکہ حکومت کے ساتھ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں