کراچی: سابق اولمپین سمیع اللہ خان نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کے ہاتھوں 2-8 سے شرم ناک شکست نے پاکستان میں ہاکی کے گرتے معیار کو عیاں کر دیا۔

انڈیا کے شہر بھوانیشور میں جاری آٹھ ملکی ایونٹ میں گرین شرٹس کی یہ دوسری مسلسل ناکامی تھی۔

اس سے پہلےپاکستان کو گروپ 'اے' کے اپنے افتتاحی میچ میں بیلجیئم کے ہاتھوں 1-2 سے شکست ہوئی تھی۔

اتوار کو انگلینڈ کے ہاتھوں شرمندگی کے بعد سمیع اللہ نے اگلے روز ایک انٹرویو میں کہا'ہمارا کھیل اس قدر زوال پذیر ہو چکا ہے کہ ہمیں یوپین معیار تک پہنچنے کےلیے کئی سال درکار ہوں گے'۔

'یورپینز نے ایک مرتبہ پھر ہمارے کھیل کے خراب معیار کو عیاں کر دیا'۔

سمیع اللہ کے مطابق گزشتہ پانچ، چھ سالوں میں 'ہمارا کھیل کا معیار بہت نیچے چلا گیا جبکہ دوسری جانب یوپین ٹیموں نے بہت تیزی سے ترقی کی'۔

'ایشین اور بالخصوص پاکستان ہاکی سائنسی اور تکنیکی طور پریورپین معیار سے کہیں پیچھے رہ گئی'۔

سابق اولمپین نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستانی ٹیم ایشین ٹیموں مثلاً انڈیا، جنوبی کوریا اور ملیشیا کے خلاف تو کھڑی رہ سکتی ہے لیکن اصل مشکل وہاں پیدا ہوتی ہے جب 'ہمارا سامنا دنیا کی ٹاپ چھ ٹیموں سے ہو'۔

ماضی میں اپنی تیز رفتاری اور مہارت کی وجہ سے 'فلائنگ ہارس' کہلانے والے سمیع اللہ نے ٹیم انتظامیہ پر الزام لگایا کہ انگلینڈ کے خلاف ہاف ٹائم پر 0-5 کے خسارے میں جانے کے باوجود کوئی بیک اپ منصوبہ موجود نہیں تھا۔

'ہمیں گیند اپنے کنٹرول میں رکھ کر انگلینڈ کا رتھم اور ٹیمپو توڑنے پر توجہ دینا چاہیئے تھی لیکن ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے'۔

'پاکستان کی ٹیم انتظامیہ دباؤ میں آکر کوئی حکمت عملی یا منصوبہ اپنانے میں ناکام رہی'۔

انہوں نے پاکستان میں ہاکی کی موجودہ حالت زار کا ذمہ دار پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ کو ٹھرایا۔

'یہ سب کچھ پی ایچ ایف کی خراب پالیسیوں اورمنصوبہ بندی نہ ہونے کا نتیجہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹیم اسی راستہ پر چلتی رہی تو شائد وہ 2016 اولمپکس کیلئے بھی کوالی فائی نہ کر سکے۔

'کھیل کی بحالی کے لئے وسیع پیمانے پر کوششو ں کی ضرورت ہے اور ہمیں اس کی ابتدا گراس روٹ لیول سے کرنا ہو گی'۔

'لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ ہاکی امور ایماندار اور مخلص لوگوں کے ہاتھوں میں ہو'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں