اسلام آباد: پشاور سانحے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے تمام قومی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج پشاور میں طلب کر لیا ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سمیت تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے منگل کو بتایا کہ وزیراعظم نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے تاکہ تمام دنیا کو یہ پیغام جائے کہ ہم دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف بحیثیت قوم متحد اور ایک ساتھ کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ عمران خان پہلے ہی اجلاس میں شرکت کرنے کے حوالے سے اعلان کر چکے ہیں جس میں ان کے ساتھ وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا بھی شریک ہوں گے۔

تحریک انصاف نے صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور مسلم لیگ ن سے سیاسی مسائل کے حل کے سلسلے میں بات کرنے کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آرمی پبلک اسکول پر حملے کو بربریت اور غیر انسانی فعل قرار دیتے ہوئے سندھ میں تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا۔

سابق صدر نے کہا کہ اسکول کے بچوں کو نشانہ بنا کر پاکستانی بوکو حرام اپنے افریقی رشتے داروں کی طرح دہشت گردی کر رہے ہیں، یہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج اور قوم کے عزائم کمزور نہیں کر سکتے، ہم اپنی مسلح افواج اور قوم کی جرات، جذبے اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ جن لوگوں نے معصوم بچوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کی انہیں ایسی سزا دی جائے کہ وہ نشان عبرت بن جائیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دہشت گردی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو اس لعنت سے نمٹنے کے لیے مل کر چلنے کی دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم سب اپنے ذاتی ایجنڈوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو جائیں۔

متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ناصرف دہشت گردوں اور انتہاپسندوں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے حامیوں، مالی امداد اور سہولیات فراہم کرنے والوں کو بھی کڑی سزا دی جائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پوری قوم کو ایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی بیان بازی تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔

دوسری جانب مرکزی اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر رضا دبانی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ جون میں آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد سے اب تک پارلیمنٹ کو فوجی آپریشن کی پیشرفت پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

Ali Dec 17, 2014 07:26am
I have always disliked MQM for their past but looking at these Shallow Statments of politicians the statement by MQM is more logical and practical .
Afaq Dec 17, 2014 10:50am
Statements time has gone. now time to react and take strict action against the terrorist.
papan Dec 17, 2014 10:04pm
Its the time of action against the terrorists and extremist