تمام بچوں کو مار دیا، اب کیا کریں؟

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2014
فوٹو رائٹرز
فوٹو رائٹرز

پشاور: حملہ آور نے حملے کے بھیجنے والے منصوبہ ساز(ہینڈلر) کو بتایا کہ ہم نے آڈیٹوریم میں موجود تمام بچوں کو مار دیا ہے اور سوال کیا کہ اب ہم کیا کریں؟۔

دوسری طرف سے ہدایات آئیں کہ ’فوج کے لوگوں کا انتظار کرو، خود کو بم سے اڑانے سے پہلے انہیں مار دو‘۔

ایک سیکیورٹی آفیشل کے مطابق پشاور میں کیے گئے دلخراش حملے میں یہ حملہ آوروں کی اپنے ہینڈلر سے کی جانے والی آخری گفتگو میں سے ایک تھی جو دونوں خودکش بمباروں نے منگل کو آرمی پبلک اسکول میں آپریشن کے لیے موجود فوجیوں پر حملہ کرنے سے قبل اس حملے کے منصوبہ ساز سے کی۔

پشاور کے وارسک روڈ پر کیے جانے والے حملے اور ساڑھے سات گھنٹے تک محاصرے کے دوران حملہ آوروں اور منصوبہ ساز کے درمیان ایسی اور اس طرح کی دیگر گفتگو کی ریکارڈنگ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بدھ کو افغان حکام کے حوالے کیں۔

آرمی چیف کے دورہ افغانستان کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پشاور سانحے کے حوالے سے اہم خفیہ معلومات حکام سے شیئر کی گئیں۔

پاکستان کے پاس حملہ آوروں کے نام اور ان کی گفتگو کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔

ان حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت ابوزر کے نام سے ہوئی ہے جبکہ حملے کے منصوبہ ساز کا نام عمر ہے۔

عمر نارے اور عمر خلیفہ کے نام سے مشہور عمر ادی زئی شدت پسندوں کے سینئر کمانڈر ہیں جو پشاور کے سرحدی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا ماننا ہے کہ عمر نے افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے ضلع نازیاں سے ہدایات جاری کیں اور افغان حکام سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

سیکیورٹی حکام کا مزید ماننا ہے کہ سات دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا جس میں سے پانچ نے خود کو انتظامی بلاک کے اندر جبکہ دو نے باہر دھماکے سے اڑا لیا۔

حملہ آور خاردار تاریں کاٹ کر سیڑھی کی مدد سے عمارت کے پچھلے حصے سے داخل ہوئے۔ انہوں نے سیدھے مرکزی آڈیٹوریم کی راہ لی جہاں ایک استاد اسکول کے سینئر طلبا کو ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے معلومات فراہم کر رہے تھے۔

ایک سیکیورٹی آفیشل نے کہا ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا حملہ آوروں کو پہلے سے مرکزی ہال میں تقریب کے انعقاد کا علم تھا؟ ابھی تک ہم اسی حوالے سے لاعلم ہیں اور یہ وہ ان سوالات میں سے ایک ہے جن کے جوابات ہم جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عمارت کے پچھلے حصے میں پڑے ہوئے خون سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ آڈیٹورم کے پچھلے حصے میں موجود چوکیدار اس حملے کا پہلا نشانہ بنا۔

جوابی حملے میں حصہ لینے والے پاک فوج کے ایک آفیشل کے مطابق پچھلا دروزہ بند ملنے پر دہشت گروں نے مرکزی خارجی اور داخلی دروازوں کی راہ لی اور یہیں اصل قتل عام ہوا۔ دونوں ہی جانب پڑا ہوا خون اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ یہاں بھیانک خونریزی کی گئی ہے۔

فوجی افسر نے بتایا کہ یہاں انسانی جانوں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے جن میں سے اکثر مردہ جبکہ کچھ زندہ بھی تھے، کاش کہ میں یہ سب نہ دیکھتا۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گولیوں کی اواز سننے کے بعد ہال میں موجود بچے اندھا دھند یہاں سے باہر کی جانب لپکے جہاں دونوں دروازوں پر پہلے سے موجود شدت پسندوں نے انہیں جا لیا۔

مرکزی ہال کے اندر ہر طرف ایک ایک انچ پر خون بکھرا ہوا تھا، بچوں اور خواتین اساتذہ کے جوتے خون میں لت پت تھے، جنہوں نے بھی سیٹوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی انہیں ایک ایک کر کے سر میں گولی مار دی گئی۔

داخلی گزرگاہ اور ہال کے اندر 100 سے زائد لاشیں اور زخمی موجود تھے۔

ہر سیٹ خون میں لتھڑی ہوئی تھی۔ ایک سیٹ پر آٹھویں جماعت کے دو طلبا محمد عاصم اور محمد زاہد کی خون میں لت پت انگلش کی نوٹ بک پڑی ہوئی تھی۔

آڈیٹوریم کے اسٹیج کے دائیں کونے پر جہاں سے انسٹرکٹر بچوں کو پڑھاتا ہے، وہاں پر موجود ایک خاتون استاد نے دہشت گردوں سے رحم اور بچوں کو چھوڑنے کی درخواست کی لیکن انہیں گولی مارنے کے بعد میں آگ لگا دی گئی۔

اس وقت تک فوج کے خصوصی دستے پہنچ چکے تھے اور لڑائی شروع ہو چکی تھی جس کے باعث شدت پسندوں کو چند ہی میٹر کے فاصلے پر واقع انتظامی بلاک کی راہ لینی پڑی۔

سیکیورٹی آفیشل کا ماننا ہے کہ اگر دہشت گرد فوک کے خصوصی دستوں کی آمد سے قبل جونیئر سیکشن کی جانب پہنچ جاتے تو ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی۔

عسکریت پسندوں نے انتظامی بلاک کے اندر سے فوجی جوانوں پر گولیاں برسائیں اور جب چار شدت پسندوں کو گھیر لیا گیا تو انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

ان دھماکوں کا اثر بہت بڑا اور تباہ کن تھا، چھت اور دیواروں پر انسانی اعضا، خون اور بال بیئرنگ چپکے ہوئے تھے۔

ایک خودکش بمبار نے خود کو اسکول کی ہیڈ مسٹریس طاہرہ قاضی کے کمرے کے اندر دھماکے سے اڑا لیا جس سے ان کا دفتر تباہی کا منظر پیش کر رہا تھا، ان کی لاش کو بعد میں پہچانا گیا جبکہ ایک طرف بمبار کی ٹانگ بھی پڑی ہوئی تھی۔

ہیڈ مسٹریس کے ساتھ ساتھ دو طلبا اور اسٹاف کے تین ارکان کو انتظامی بلاک میں مارا گیا۔

بقیہ دو بمباروں نے داخلی دروازے کے اطراف میں پوزیشن لیے ہوئے فوجی کمانڈوز کی جانب راہ لی، ان میں سے پہلے ایک نے اور پھر دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے پچھلی دیواروں پر بال بیئرنگ اور شارپ نیل جا ٹکرائے جبکہ کچھ داخلی گزرگاہ کے عین سامنے درختوں سے جا لگے جس کے باعث وہاں پر موجود سات فوجی زخمی ہوئے۔

ان میں سے درخت کے پیچھے پوزیشن لیے ہوئے ایک فوجی کے چہرے پر یہ اجزا لگے لیکن اب اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

اس طرح یہ حملہ اختتام پذیر ہوا لیکن اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا۔

کیا اس سانحے سے بچا جا سکتا تھا؟ ہاں یقیناً، اگر اگست میں ملنے والی خفیہ اطلاعات اور ٹیچرز کی جانب سے اسکول کو درپیش خطرات اور مشرقی اور شمالی باؤنڈری والز پر اٹھائے جانے والے سوالات پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے جاتے تو یقیناً ایسا ممکن تھا۔

کیا ہلاکتوں سے بچنا یا کمی ممکن تھی؟، وقت کی کمی کو دیکھا جائے تو ایسا یقیناً ممکن نہیں تھا، 10 سے 15 منٹ کے مختصر وقت میں جب فوج کے خصوصی دستوں نے اسکول پہنچ کر آپریشن شروع کیا تو شدت پسند زیادہ تر قتل عام کر چکے تھے۔

دہشت گردوں کی تعداد اور چھپنے کی جگہوں کے حوالے سے کوئی بات یقینی طور پر نہیں کہی جا سکتی۔ فوج کے خصوصی دستے مرکزی دروازے کی جانب بڑھے جہاں پہلے سے دو شدت پسند موجود تھے۔ جیسے جیسے انہوں نے ایک بلاک سے دوسرے کی جانب سے پیش قدمی کی، ان کی پہلی ترجیح جونیئر سیکشن کے بچوں کی حفاظت یقینی بنانا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (7) بند ہیں

محمدعمرچترالی Dec 18, 2014 09:52am
کچھ سوالات -1بچے کھتے ھیں کھ دھشتگرد سفید کپڑوں میں تھے حکومت کھتی ھے کھ وه ایف سی کے وردی میں تھے 2 وه دھماکھ کرکے خود کو اڑاے تھے پھر جو لاشیں دکھائے وه کس کے تھے 3انکی صحیح تعداد کتنی تھی 4اگر وه سیڑی کے زریعے سے دیوار کے اپر سے آیے تو وه اپنے ساتھ اتنے مقدار میں اسلحھ اور سامان کس طراح اندر لایئے
Ali Dec 18, 2014 10:28am
First of all Pak -Afgan border should be sealed. Whatever it takes just close the border. Secondly, all afghan refugee should be sent back to their country. Enough hospitality from us.
KH Dec 18, 2014 11:28am
All from Afghan sent them back to his country and Nawaz to take action against terrorist at all cost.
Hasan Dec 18, 2014 12:48pm
Simple alfaaz me'n SSG ny koiee Kaarnaama nhee'n kia as tamaam Suicide Bombers ny apny aapko blow kr lia Sochny ki baat yh hy kia ISPR ny aisi koiee baat share ki?? Kiu'n kry'n gy?? Apni Kotaahee ko kon share kerta hy???
izharuddin Dec 18, 2014 02:58pm
I request to all pakistani nation pls get together against all enemies of pakistan &sent back all betrayed afghani refuges from Pakistan
king Khan Dec 19, 2014 06:37am
مخمدعمرچترلی کےبات کےساتھ اتفاق کرتاھو.ایساکیساھو?
IJaji Dec 19, 2014 09:29am
I request to Gen raheel andPM nawaz sharif send to back all afgheene people and close the border.thanks with regard . and