'تم شیطان سے بھی بدتر ہو'

18 دسمبر 2014
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

بولی وڈ اداکار انوپم کھیر نے سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، جو کچھ اس طرح ہے۔

ہر مرتبہ جب تم دہشت گردی کرتے ہو میں تھوڑا مر جاتا ہوں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ میں بہت عرصہ سے تھوڑا تھوڑا مرتا آ رہا ہوں۔

میں اس وقت بھی مرا جب شہری علاقوں میں بم دھماکے ہوئے، جب عام لوگوں کو یرغمال بنایا گیا، جب ہوائی جہاز ہائی جیک ہوئے، جب اپنا دفاع نہ کر پانے والے کمزور ہلاک ہوئے اور جب نہتے غلاموں کی طرح بیچ دیے گئے۔

لیکن آج، جب تم نے 130 سے زائد بچوں کو پشاور کے ایک اسکول میں سنگدلانہ قتل کیا تو مجھے ڈر ہے کہ میرے اندر مزید مرنے کیلئے کچھ رہا نہیں۔

میں نہیں جانتا کہ اس بربریت کے پیچھے تمارے کیا مقاصد تھے لیکن تم نے مجھے چلتی پھرتی لاش میں بدل دیا۔

تم بچوں کو ذبیح کرنے کا کیا مذہبی جواز پیش کر سکتے ہو؟ کیا معصوم چہروں پر گولیاں برسانے کیلئے بہادری چاہیئے۔ ان بچوں پر جوشیطانی دہشت گردی تو کیا یہ بھی نہیں جانتے کہ تنازعات کیا ہوتے ہیں؟

کوئی بھی مذہب بچوں کو قتل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔

تم وہی درندے ہو جس نے پہلے بھی 9، اکتوبر 2012 میں ملالہ یوسف زئی کی جان لینے کی کوشش کی۔

تم اسے مار نہیں سکے اور وہ بہادر بچی نوبل امن انعام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

تم نے آج جس بربریت کا مظاہرہ کیا اس کی لفطوں میں مذمت ممکن نہیں۔

یہ سچ ہے کہ تاریخ بڑے پیمانے پر قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر سیاسی تحریکوں یا ایسے ہی تنازعات کا شاخسانہ تھے۔

لیکن تم نے آج معصوموں کا جس طرح قتل عام کیا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

مجھے نہیں پتا کہ تم کس طبقہ یا سوچ سے تعلق رکھتے ہو کیونکہ جانوروں کو بھی صرف بھوک مٹانے یا خوف کی وجہ سے مارا جاتا ہے۔

درحقیقت 'تم شیطان سے بھی بدتر ہو' جنگوں کی تصویریں دیکھ کر میں جذباتی ہو جاتا ہوں لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔

آج میں نے اس والد کی تصویر دیکھی جس نے بیٹے کو اسکول بھیجنے سے پہلے خود اپنے ہاتھوں سے اس کے جوتوں کے تسمے باندھے۔

غمزدہ باپ کہہ رہا تھا 'میرے پاس جوتے تو ہیں لیکن بیٹا نہیں رہا'۔

میں اس پر جذباتی نہیں ہوا بلکہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔

آج تمہارے پاگل پن نے ہر جگہ والدین کو ایک کر دیا جو سب مل کر تمھیں کوس رہے ہیں اور وقت ثابت کرے گا کہ ان کا یہ کوسنا ضائع نہیں گیا۔

بشکریہ ہندوستان ٹائمز

تبصرے (4) بند ہیں

Abdul razzaq Dec 18, 2014 02:04pm
Speechless.
Haris Dec 18, 2014 02:31pm
Tears speechless
Seemin Dec 19, 2014 09:07am
Amujhey tou yeh abhi tuk samejh nahi areh keydehshet gurdo ko jail kiyu pala jateha hey ab tuk abhi tou humarey dil shuk hein dimagh sun hey kehtey hein pakistan mey army ki murzi key begher kush nahi ho sektta!tou phir GhQ ka dehshet gurd jail mey kiun panah guzeen hein lakhou bagunha logo key qatil kiyu nahi phansi per lutka diey gaey in ko phansi per lutka dekh ker hi humarey dill ki aag kuch thundi purr jaey inko choraho per phansi dey do
Zeeshan Haider Dec 21, 2014 02:05am
superb letter,but we can't forget this incident forever,so plz now time to get together each & everyone.thanks