رنگوں میں چھپے حیرت انگیز راز

رنگوں میں چھپے حیرت انگیز راز



سعدیہ امین اور فیصل ظفر




رنگ کی اہمیت ان افراد سے پوچھیں جن کے لیے دنیا تاریک ہو (نابینا) یا انہیں ہر چیز سیاہ و سفید یا بلیک اینڈ وائٹ (کلر بلائنڈ) نظر آتی ہو، درحقیقت یہ ہر چیز میں ہوتے ہیں جنھیں ہم چھوتے، چکھتے، سونگھتے اور محسوس کرتے ہیں اور ان کا جادو ہر ایک پر چلتا ہے۔

کچھ رنگ ایسے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر ذہن میں اچانک اچھی بری یادوں کی ریل چل پڑتی ہے، یہ ہمارے کریئر کی بنیاد بن سکتے ہیں، ہمارے طرز زندگی کا اظہار کرسکتے ہیں، ہماری پسند و ناپسند کا انتخاب بھی ان کی ہی مرہون منت ہے اور زندگی میں تفریح بھی رنگوں کے بغیر ممکن ہے۔

یہ سب وہ بنیادی تصورات ہیں جو رنگوں سے جڑے ہیں جن سے ہم اکثر واقف بھی ہوتے ہیں مگر ایسے بہت سے دلچسپ اور انوکھے حقائق ہیں جو ان سے منسلک تو ہوتے ہیں مگر بیشتر افراد ان کے بارے میں جانتے ہی نہیں۔

تو کیا آپ جاننا چاہیں گے رنگوں کے وہ مسحورکن و دلفریب حقائق جن کی آگاہی سے بننے والی قوس و قزح زندگی کو بھی رنگین بناسکتی ہے۔


رنگ ایک تصوراتی دوست ہے




— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

کیا آپ کو رنگین دنیا پسند ہے اور ہر رنگ کو اپنی آنکھ سے دیکھ پاتے ہیں؟ یقیناً بیشتر کا جواب ہاں میں ہی ہوگا تو اس دھچکے کے لیے تیار ہوجائیں تیکنیکی طور پر رنگوں کا تو کوئی وجود ہی نہیں بلکہ یہ ہمارے سروں کا کمال ہے۔

جی ہاں سائنس کا ماننا ہے کہ یہ رنگ ہمارے دماغ کی تخلیق ہوتے ہیں جو باہری دنیا سے ملنے والی کسی بھی معلومات کی مقدار کو قابل فہم بنانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہوتا ہے تو وہ مختلف چیزوں کو رنگوں سے بھر دیتا ہے۔

تو اگر آپ کسی دوست سے رنگوں کے امتزاج پر لڑ رہے ہوں یا یہ بحث کر رہے ہوں کہ یہ چیز اس خاص رنگ کی ہوتی ہے تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ بے مقصد تکرار ہوگی اور آپ کو اس سے گریز ہی کرنا چاہئے کیونکہ آپ دونوں ہی غلط ہیں۔


چمکدار رنگ دوست جیت کر دیتے ہیں




— وکی پیڈیا فوٹو
— وکی پیڈیا فوٹو

رنگوں کا امتزاج کسی بھی فرد کے پہلے اچھے یا برے تاثر کے 62 سے 90 فیصد تک کا تعین کرتا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ سیاہ یا مدھم رنگوں کو ترجیح دیتے ہیں تو اس سوچ پر نظرثانی کرلینی چاہئے۔

درحقیقت اپنے کپڑوں کی الماری میں کچھ زیادہ چمکدار رنگوں والے ملبوسات کا اضافہ کرکے آپ اپنے پہلے تاثر کو مجموعی طور پر اچھا بنا سکتے ہیں۔

اور کون جانتا ہے یہ فرق ملازمت کے حصول اور خوابوں کے شہزادے/ شہزادی سے ملاقات میں بھی واضح فرق ثابت ہو۔


رنگ دہشت انگیز بھی ہوسکتے ہیں




— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

رنگوں سے تو سب کو پیار ہوتا ہے ماسوائے کچھ افراد کے رنگ ترسی یا خود رنگ بھرنے کے فوبیا کا شکار ہوجاتے ہیں۔

یہ فوبیا بہت نایاب، مستقل رہنے والا ہے جو رنگوں کے خوف میں مبتلا کردیتا ہے، اس میں مبتلا افراد کچھ خاص رنگوں پر خوف یا کسی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بیشتر تو رنگوں کے امتزاج سے گریز کرتے ہیں ورنہ خوف سے ان کا دل بھی بند ہوسکتا ہے۔

اس میں مبتلا افراد کراہت، خوف، انتشار کی کیفیت، بے ترتیب دل کی دھڑکنیں، بلڈ پریشر، سر کے ہلکے پن اور دیگر کے شکار بھی ہوتے ہیں۔

اور جن کو یہ فوبیا لاحق ہوجائے ان کے لیے دنیا میں رنگ سب سے زیادہ خوفناک چیز ہوتے ہیں اور انہیں بے رنگ یا بلیک اینڈ وائٹ ورلڈ میں جانے کا موقع ملے تو اس کو ترجیح دیں گے۔


مرد و خواتین سرخ رنگ کو بالکل مختلف انداز سے دیکھتے ہیں




— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز

سرخ رنگ انسانی خونی، جوش، آگ، محبت اور غصے غرض کہ ہر طرح کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے، مشرقی ثقافتوں میں اسے خوش قسمتی اور امارات کے ساتھ بھی جوڑا جاتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ مرد اور خواتین اسے بالکل مختلف انداز سے دیکھتے ہیں یا ان کو یہ ایک جیسا نظر نہیں آتا۔

جی ہاں واقعی میرون ہو یا انتہائی گہرا سرخ رنگ درحقیقت بیشتر مردوں کو صرف سرخ رنگ ہی نظر آتا ہے اور اس کے مختلف شیڈز کے درمیان وہ فرق نہیں دیکھ پاتے اور اس کی وجہ بھی بہت آسان ہے اور اس کا راز ہمارے بنیادی ڈی این اے میں چھپا ہوا ہے۔

اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق کچھ خاص جینز ہمیں سرخ رنگ اور اس کے مختلف انداز کو دیکھنے اور وضاحت کرنے کا موقع دیتے ہیں اور یہ جینز ایکس کروموسوم میں چھپا ہوتا ہے جو مردوں میں ایک اور خواتین میں دو ہوتے ہیں یہی وجہ ہے یا سمجھ میں آتا ہے کہ کیوں صنف نازک سرخ رنگ کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے دیکھ پاتی ہیں، اس کے مقابلے میں بہت کم مرد ہی اس سرخ رنگ کے معمے کو سمجھ پاتے ہیں۔


نقرئی (سلور) رنگ بچائے آپ کی جان




— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

کہا جاتا ہے کہ نقرئی رنگ کو پسند کرنے والے افراد بہت محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ارادے اور مرضی کے مالک ہوتے ہیں اور ایسے لوگ صاف ظاہر ہے زندگی اپنے طریقے سے گزارنا پسند کرتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ زندگی بچانے کا سبب بھی بنتا ہے؟

ہوسکتا ہے آپ چونک گئے ہوں مگر یہ حقیقت ہے کہ جب بھی نئی گاڑی خریدی جائے تو آپ کی ترجیح نقرئی رنگ ہی ہونا چاہئے۔

اس رنگ کی گاڑیاں بہت کم ٹریفک حادثات کا حصہ بنتی ہیں کیونکہ یہ سڑک پر بہت نمایاں ہوتی ہیں خاص طور پر کم روشنی میں بھی، جبکہ یہ رنگ صفائی پسندی کے اظہار اور چمک دمک جیسی خوبیوں کے ساتھ سب کی توجہ بھی جیت لیتا ہے۔


گلابی رنگ اعصاب کو کشیدہ ہونے سے بچاتا ہے




— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

گلابی رنگ دنیا بھر میں محبت کا نشان اور خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، سرخ اور سفید کے امتزاج سے بننے والا یہ رنگ سرخ رنگ کی مقدار کے لحاظ سے اپنی توانائی کا اظہار کرتا ہے، تاہم اگر کوئی فرد جھگڑالو اور لڑنے مرنے کا شوقین ہو تو یہ رنگ ان کے لیے مسیحائی کی خاصیت رکھتا ہے۔

اور آپ کو معلوم نہ ہو مگر اکثر ذہنی صحت کے مراکز میں اس رنگ کو دیواروں کی زینت بنایا جاتا ہے جس کا مقصد بے قابو ہوجانے والے افراد کو ٹھنڈا رکھنا ہوتا ہے۔

تو درحقیقت یہ رنگ کسی لباس کو سجانے یا باربی ڈریم ہاﺅس میں استعمال کرنے کے مقابلے میں زیادہ بامقصد انداز سے ہم لوگوں کو غصے سے بچانے میں زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔


نیلا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا رنگ




— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو

سمندر اور آسمان پر چھایا یہ رنگ فطرت کا قدرتی ساتھی ہے اور اسے دیکھنے سے امن و سکون کا احساس ہوتا ہے، تاہم یہ دنیا کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا رنگ بھی ہے کیا یہ بات آپ کو معلوم تھی؟

واقعی یہ دنیا میں سب سے زیادہ پسندیدہ رنگ ہے جس کے قریب ترین جامنی رنگ ہے، دنیا بھر میں لگ بھگ 40 فیصد افراد سے جب ان کے پسندیدہ رنگ کے بارے میں پوچھا جائے تو جواب نیلا ہی ہوتا ہے۔

اور اس کے قریب ترین حریف یعنی جامنی رنگ 14 فیصد پسندیدگی کے ساتھ دوسرے نمبر پر کھڑا ہے۔

اور کیوں نہ ہو سمندر اور آسمان پر چھایا یہ رنگ سب سے زیادہ نظر آتا ہے اور اسی لیے لوگوں کے من کو بھاتا بھی ہے۔


پیلا رنگ آپ کی بھوک بھڑکا سکتا ہے




— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

پیلا رنگ سورج کی روشنی سے بھی جھلکتا ہے جبکہ اسے ہر جگہ فطرت کے نظاروں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے، اسی طرح انسان کی بنائی ہوئی دنیا میں بھی یہ رنگ سب کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرالیتا ہے، اس کی چمکدار موجودگی ہر جگہ دیکھی جاسکتی ہے یعنی اسکول بسوں، ٹریفک اشاروں سے لے کر ہائی لائٹرز اور کھیلوں کے میدان تک جہاں برے رویے پر وارننگ کے طور پر کھلاڑیوں کو یلو کارڈ دکھایا جاتا ہے، مگر پیلے اور اورنج یا نارنجی رنگ کو کبھی بھی باورچی خانے میں استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ یہ کھانے کی اشتہا بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔

دنیا بھر میں موٹاپا ایک وبا کی طرح پھیل کر مختلف امراض کا سبب بن رہا ہے اور اس کی وجہ دنیا میں پیلے رنگ کا ہوٹلوں یا اہم مقامات پر استعمال ہے اور درحقیقت یہ ریسٹورنٹس مالکان کی چالاکی ہے جو ہماری کمر کو پھیلتا ہوا ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔

اور اگر ہم نے پیلے رنگ کے اس اثر کو نظر انداز کرنا جاری رکھا تو مستقبل میں کوئی بھی موٹاپے سے خود کو بچانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔


کلر وہیل بہترین پہیوں کے بعد سب سے بہترین ایجاد




کلر وہیل کو 1666 میں سر آئزک نیوٹن نے ایجاد کیا جو کہ اب تک کی تاریخ کا سب سے بہترین ٹول ہے جس کے ذریعے ہمیں نظر آنے والے رنگوں کے بارے میں سمجھنے اور جاننے کا بہترین موقع ملا۔

ایک بار جب ہم ان وہیل کی تیاری میں کسی رنگ کو مرکزی حیثیت دیتے ہیں اور پھر اس میں دوسرے رنگوں کو شامل کرتے ہیں اس سے ہمیں تناسب کے بارے میں سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے یا یہ معلوم ہوتا ہے کہ آخر کچھ رنگ کیسے ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں۔

کلر وہیل رنگوں کی تھیوری سے متعلق کسی بھی کلاس یا کورس کا بنیادی تصور ہوتے ہیں اور کچھ مخصوص کاموں کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں جیسے انٹیریئر یا گرافک ڈیزائننگ وغیرہ۔


بھورے رنگ کو زمانۂ قدیم میں ممی بھی کہا جاتا تھا




کیا آپ کو معلوم ہے کہ قدیم مصر میں "ممی" بھی ایک رنگ تھا، کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ خاکی یا بھورے کو کبھی اس طرح کا خوفناک نام بھی دیا جاسکتا ہے؟

مگر ایسا حقیقت میں ہوا تھا مصری ممیوں کے دریافت آثار کے سامنے آنے والی تصاویر میں اس بات کا انکشاف ہوا اور اس زمانے میں یہ سب سے پسندیدہ رنگوں میں سے ایک مانا جاتا تھا۔

اس حوالے سے بیسویں صدی کے اوائل میں ایک مستند ثبوت بھی سامنے آیا جب ممیوں کو ان کے مقبروں سے باہر نکالا گیا تھا۔

اگرچہ اب لاشوں کو ممی بنانے کا رجحان ختم ہوچکا ہے مگر ممی براﺅن رنگ آج بھی دریافت کیا جاسکتا ہے۔