سانحہ پشاور: 'میں اسی اسکول میں پڑھنا چاہتی ہوں'

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2014
نیویارک میں پانچ سالہ وریشا عمیر پشاور میں ہلاک ہونے والے بچوں کے لیے شمع جلائے کھڑی ہیں۔— اے ایف پی فوٹو
نیویارک میں پانچ سالہ وریشا عمیر پشاور میں ہلاک ہونے والے بچوں کے لیے شمع جلائے کھڑی ہیں۔— اے ایف پی فوٹو

پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں پیش آنے والے سانحے نے پاکستان بھر میں سوگ کی کیفیت طاری کردی ہے مگر اس واقعے سے بچ نکلنے والی ایک تین سالہ ننھی پری نے ڈاکٹر بننے کا عزم ظاہر کیا ہے تاکہ وہ دہشت گرد حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی مدد کرسکے۔

تین سالہ ایمان کے والد شاہد خان نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی دہشتگردوں کو دیکھ کر اپنی ڈیسک کے پیچھے چھپ گئی اور کس طرح اس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا تو ایمان کی ٹیچر حفضہ نے اسے ایک ڈیسک کے پیچھے چھپا دیا، یہ خاتون کچھ دیر بعد ہلاک ہوگئی تھیں۔

ایمان خود بتاتی ہے کہ اپنے ارگرد ساتھیوں کو مرتے دیکھنا بہت خوفناک منظر تھا اور میں نے اپنی آنکھیوں بند کرلی تھی اس سے پہلے میں نے کچھ برے لوگوں کو کمرے میں آتے دیکھا جو مختلف زبانوں میں چیخ چلا رہے تھے۔

اس نے بتایا کہ میری ٹیچر نے مجھے کہا کہ یہ برے لوگ ہیں اس لیے میں میز کے پیچھے چھپ جاﺅں اور باہر نہ دیکھو۔

ایمان نے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں موجود رائفل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے ہاتھوں میں کیا چیز اٹھا رکھی تھی مگر اس کی آواز بالکل ویسی تھی جیسی فلموں میں سنی تھی، جبکہ میں نے متعدد طالبعلموں کو روتے ہوئے بھی دیکھا جو درد محسوس کررہے تھے۔

یہ بچی کافی دیر تک ڈیسک کے پیچھے چھپی رہی اور اس کے بقول پھر اچھے لوگ آئے اور انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے اب تم باہر آجاﺅ۔

ایمان سے پوچھا گیا کہ وہ اس واقعے کے بعد بھی تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا چاہتی ہے تو اس نے کہا کہ میں ایک دلیر لڑکی ہو اور میں اسی اسکول میں پڑھنا چاہتی ہوں، میں کسی سے خوفزدہ نہیں اور وہاں واپس جاکر اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہوں۔

اس نے مزید کہا کہ میں مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں تاکہ اگر یہ برے لوگ دوبارہ کچھ ایسا کریں تو میں اپنے بھائی بہنوں کا علاج کرسکوں، میں اپنے بھائی کی طرح بہادر ہوں جو ہسپتال میں ہے۔

ایمان کا بھائی امر بھی اسی اسکول میں زیرتعلیم تھا جو زخمی ہوکر اب ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں