'خدا مہربان، تو گدھا پہلوان' … بولی وڈ ڈرامہ فلم، 'زیڈ - پلس' ایک کلاسک پولیٹیکل سیٹائر ہے- یہ کہانی ایک عام آدمی کی خاص آدمی بننے کے سفر پر مبنی ہے- یہ سفر کیوں اور کیسے شروع ہوتا ہے اور کہاں جاکر اس کا اختتام ہوتا ہے یہ ایک دلچسپ کہانی ہے-


پلاٹ


اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

راجھستان کا ایک دور افتادہ قصبے فتح پور کے رہائشی اسلم پنکچر والا (عادل حسین)، پیپل والے باباجی کے مزار کا خادم ہے اور اپنے پڑوسی سے بہت نالاں رہتا ہے- قسمت کا کھیل کہ اسکی کی ملاقات ایک خاص آدمی سے ہوجاتی ہے- وہ خاص آدمی اتفاق سے ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں (اور دیکھنے میں موجودہ وزیر اعظم سے خاصی مشابہت بھی رکھتے ہیں)- پرائم منسٹر صاحب (کلبھوشن کھربندا) بڑی مشکل میں ہیں- انکی حکومت کا تختہ الٹنے کو ہے- ایسے میں کوئی انہیں فتح پور میں واقع کسی پیپل والے بابا جی کا بتاتا ہے- پیپل والے باباجی کے مزار پر ماتھا ٹیکنے سے پرائم منسٹر صاحب کی تمام پریشانیاں ختم ہوجائیں گی-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

پرائم منسٹر صاحب، باباجی کے مزار پر حاضری کا پروگرام بناتے ہیں اور یوں فتح پور جیسے گمنام اور پسماندہ قصبے میں اچانک ہلچل سی مچ جاتی ہے- مزار کے اندر پرائم منسٹر صاحب کی رہنمائی کی ڈیوٹی اسلم پنکچر والے پر لگائی جاتی ہے- پرائم منسٹر صاحب پرانے وقتوں کے راجاؤں مہاراجوں کی طرح اسلم کی خدمات گزاری سے خوش ہوکر اسے انعام سے نوازنے کا سوچتے ہیں- اب مشکل یہ کہ اسلم بیچارا ہندوستانی زبان میں بات کرتا ہے جبکہ پرائم منسٹر صاحب کو صرف انگلش سمجھ آتی ہے- ادھر سے بات کھیت کی جاتی ہے ادھر کھلیان سمجھ آتا ہے- قصّہ مختصر پرائم منسٹر صاحب، اسلم کو 'زیڈ-پلس' سیکورٹی عنایت کردیتے ہیں- یہ زیڈ - پلس سیکورٹی اسلم پنکچر والا کی زندگی میں کیا گل کھلاتی ہے، اس کے لئے مووی دیکھنا ضروری ہے-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ہندوستان-پاکستان دشمنی کے پاس منظر میں بنی زیڈ - پلس آج کل کے پولیٹیکل ایکشن ڈرامہ سے مختلف ہے- کہانی دو پڑوسیوں کے بیچ معمولی سے جھگڑے سے شروع ہوتی ہوئی ایک بڑے سیاسی دنگل میں تبدیل ہوجاتی ہے- فلم میں ایک عام آدمی کی خاص آدمی سے مڈبھیڑ دکھائی گئی- دونوں ہی ایک دوسرے کی بات سمجھنے سے قاصر ہیں، یہی دونوں ملکوں کے سیاسی نظام کی حالت ہے- جب حکمران، عوام کی بات ہی سمجھنے سے قاصر ہوں تو وہ ان کے مسائل کیسے حل کرسکتے ہیں؟ ظاہر ہے تب زیڈ سیکورٹی جیسے واقعات ہی ہونگے-

دوسری جانب ایک مروجہ مائنڈ سیٹ ہے جس میں چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے مسئلے کا ذمہ دار پڑوسی ملک کو ہی ٹھہرایا جاتا ہے- اس پر ستم زیڈ پلس سیکورٹی ہے جو ایک پنکچر والے کے لئے 'سفید ہاتھی' کی مانند ہے- ذرا سوچیں ایک غریب جس کے گھر میں ٹوائلٹ تک نہیں ہے، زیڈ پلس سیکورٹی اس کے کس کام کی- رائٹر اور ڈائریکٹر دونوں ہی نے انڈین سوسائٹی، میڈیا اور خاص کر پولیٹکس (پنکچر والی) پر گہری چھوٹ کی ہے- فلم بلا شبہ ایک اچھی تفریحی سیٹائر ہے-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

سیکنڈ ہاف میں تھوڑا ہچکولے لینے کے علاوہ فلم عمومی طور پر اچھی ہے- اسلم پنکچر والے کے گھر پر سیکورٹی اور اسلم کی زندگی میں ہونے والی کشمکش کے سین بلا ضرورت طویل ہیں- اسلم کے سیاسی امیدوار بننے سے واپس عام آدمی بننے تک کی کہانی بھی مبہم سی ہے جیسے ڈائریکٹر خود کہانی کو کوئی منطقی رخ دینے سے قاصر ہوں- فلم میں سنجے مشرا بھی نظر آۓ لیکن مختصر رول میں- ایسی فلموں میں میوزیکل سکور کی خاص ضرورت نہیں ہوتی، انکی اصل جان ڈائیلاگ اور ایکٹنگ ہوتے ہیں-


آخری بات


اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

'زیڈ - پلس' روایتی بولی وڈ ڈرامہ نہیں ہے- یہ ایک سیٹائر ہے جس کا مقصد سماجی و سیاسی خامیوں کی نشاندہی کرنا ہے- فلم کو محض تفریح کی نظر سے نہ دیکھیں-

سیٹائر ڈرامہ زیڈ - پلس چندرا پرکاش دویودی کی ڈائریکشن ہے اور رام کمار سنگھ اس کے رائٹر ہیں- فلم اٹھائیس نومبر 2014 کو ریلیز ہوئی-

اسٹارنگ: عادل حسین، کلبھوشن کھربندا، مونا سنگھ، مکیش تیواری، سنجے مشرا-

تبصرے (0) بند ہیں