سانحہ پشاور پاکستان کا 9/11 ہے: سرتاج عزیز

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2014
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز—۔فوٹو/ اوپن سورس میڈیا
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز—۔فوٹو/ اوپن سورس میڈیا

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں طالبان کی جانب سے معصوم بچوں کا قتل عام پاکستان کا 9/11 ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ حملہ جس نے کم از کم 148 بچوں اور اسکول اسٹاف کو موت کے منہ میں دھکیل دیا، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے نظریات کو بالکل تبدیل کردے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ملکی تاریخ کے اس بدترین حملے نے دہشت گردی کا کھیل تبدیل کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے نہ صرف پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری حکمت عملیوں کو بھی کئی طرح سے جھنجھوڑا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ جس طرح نائن الیون کے واقعے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئی ہے، بالکل اُسی طرح 16 دسمبر (16/12) کا واقعہ ہمارے لیے 'منی 9/11 ' ہے۔

پاکستان پرایک عرصہ سے عسکریت پسندوں کی مدد اور ڈبل گیم کھیلنے کا الزام لگایا جاتا ہے، لیکن سرتاج عزیز کے مطابق منگل کو پشاور میں ہونے والے واقعے کے بعد یہ سوچ ختم ہوگئی، جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مسلح دہشت گرد اسکول کے ایک ایک کمرے میں جاکر معصوم بچوں کا قتل عام کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تفریق کہ کچھ گروپوں کو حدف بنایا جائے گا اور کچھ کو حدف نہیں بنایا جائے گا، اب عملی طور پر ختم ہو گئی ہے۔ 'یہ اب معلوم ہوا ہے کہ وہ (دہشت گرد) ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں اور اگر ہم کچھ کو چھوڑ دیں گے تو یہی لوگ آگے جاکر مشکلات کھڑی کریں گے'۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جس نے پشاور دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کی اورگزشتہ سات برسوں کے دوران ہزاروں افراد کا قتل کر چکی ہے، لیکن مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پشاور واقعہ کی نوعیت اُس سب سے بہت مختلف تھی، جو اس سے قبل ہوتا آیا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ 'اس میں بچوں کو نشانہ بنایا گیا اور جو بچے زخمی ہوئے ان پر دوبارہ گولیاں برسائی گئیں تاکہ وہ مر جائیں'۔

انھوں نے کہا کہ سزائے موت پر پابندی کے خاتمے اور دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے فیصلے سے حکومت، انصاف کے نظام میں حائل رکاوٹوں کو دور کر نے کی اصلاحات پر نظر ثانی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت مقدمات کی سماعت کے لیے قانونی تبدیلیوں پر غور کرے گی کیوں کہ موجودہ حالات میں یہ بہت مشکل ہے کہ بے شمار مقدمات کی سماعت کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں