اردن: 11 افراد کو پھانسی دے دی گئی

21 دسمبر 2014
8 سال سے غیر اعلانیہ طور پر سزائے موت پر پابندی عائد تھی۔ فائل فوٹو:اے پی
8 سال سے غیر اعلانیہ طور پر سزائے موت پر پابندی عائد تھی۔ فائل فوٹو:اے پی

عمان: اردن میں قتل کے الزام میں قید 11 افراد کو پھانسی کی سزاء دے دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے بھی سزائے موت پر عملدر آمد کی تصدیق کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اردن میں بھی 8 سال سے غیر اعلانیہ طور پر سزائے موت پر پابندی عائد تھی۔

اردن کے سرکاری خبر رساں ادارے نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ 11 افراد پھانسی کی سزاء دی گئی، تمام افراد قتل کے مجرم تھے ان کو سبح سویرے سزائے موت دی گئی۔

حکام کے مطابق جن افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے ان کو 2005 اور 2006 میں سزاء سنائی گئی تھی۔

اردن میں آخری بار سزائے موت پر 2006 میں عملدر آمد کیا گیا تھا۔

2006 سے رواں برس تک 122 افراد کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

وزیر داخلہ محمد حسین مجالی نے اپنے حالیہ ایک بیان میں کہا تھا کہ اردن میں سزائے موت کے حوالے سے مختلف آراء موجود ہے اور جرائم کی شراح میں اضافہ سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہونے کو قرار دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ مشرق وسطی کے اکثر ممالک میں سزائے موت بڑے جرائم میں دی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں رواں بر س 83 افراد کو موت کی سزاء دی جا چکی ہے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کی ایک رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ گزشتہ برس سب سے زائد سزائے موت چین میں دی گئی تھی جس کے بعد سزائے موت پر ایران، عراق، سعودی عرب اور امریکا میں عمل در آمد کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں