'ہماری کرکٹ آفریدی سے شروع اور انہی پر ختم'

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2014
ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ  اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پانچ روزہ سیریز کے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ کے دوران پشتون شایقینِ کرکٹ وکٹری کا نشان بناتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی
ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پانچ روزہ سیریز کے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ کے دوران پشتون شایقینِ کرکٹ وکٹری کا نشان بناتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی
ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ  اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پانچ روزہ سیریز کے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ کے دوران پشتون شایقینِ کرکٹ  ڈھول کی تاپ پر رقص کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی
ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پانچ روزہ سیریز کے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ کے دوران پشتون شایقینِ کرکٹ ڈھول کی تاپ پر رقص کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی
یو اے ای میں مقیم پشتونوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف شاہد آفریدی کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم آتے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
یو اے ای میں مقیم پشتونوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف شاہد آفریدی کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم آتے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
یو اے ای میں مقیم پشتون صرف کرکٹ دیکھ کر ہی سکون حاصل کرتے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
یو اے ای میں مقیم پشتون صرف کرکٹ دیکھ کر ہی سکون حاصل کرتے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

دبئی: اپنی سخت گیر اور جنگی فطرت کے لیے مشہور زیادہ تر پٹھانوں کے لیے شکست ناقانلِ قبول ہوتی ہے اور 59 سالہ پٹھان ٹیکسی ڈرائیورکمال خان کے نزدیک 'کرکٹ بھی ایک ایسی ہی جنگ ہے، جس میں گولی کی ضرروت نہیں ہوتی'۔

اگرچہ انھیں کھیل کے تمام قواعد و ضوابط نہیں پتہ تاہم یہ پٹھان کرکٹ، صرف کھیل کے جذبے اور پاکستان کی محبت میں دیکھتے ہیں۔۔

متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے اکثر پاکستانی کرکٹ میچوں کو دیکھنے کے لیے اپنے دیگر پٹھان دوستوں کی طرح کمال بھی اکثر کام پر نہیں جاتا۔

واضح رہے کہ 2009 میں دورۂ پاکستان پر آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنے زیادہ تر میچز متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں کھیلنے پر مجبور ہے، کیونکہ سیکیورٹی خدشات کے باعث دیگر ٹیمیں پاکستان آنے سے گریز کرتی ہیں۔

30 درہم (8 ڈالر) کا ٹکٹ خرید کر کرکٹ کے شائقین پشتونوں کو اسٹینڈ میں ایک آرام دہ سیٹ مل جاتی ہے اور اس کے بعد تفریح ہی تفریح ہوتی ہے۔

گزتہ 13 برسوں سے ابوظہبی میں مقیم ٹیکسی ڈرائیور کمال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'اس ملک میں کرکٹ ہی ہمارے لیے تفریح کا واحد ذریعہ ہے'۔

نائن الیون کے واقعے اور افغانستان جنگ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں جاری کشیدگی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں پشتونوں نے خلیجی ممالک کا رخ کیا تاکہ ایک بہترین اور پرامن زندگی بسر کی جا سکے۔

یہاں ایک ٹیکسی ڈرائیور چار ہزار سے سات ہزار درہم با آسانی کما لیتا ہے لیکن چوبیس گھنٹوں پر محیط ان کی یہ سخت ڈیوٹی اپنا پورا پورا خراج لیتی ہے۔

کمال کے مطابق 'اس سخت ڈیوٹی کے باعث زیادہ تر ٹیکسی ڈرائیوروں کو گردے میں پتھری کی شکایت ہوگئی ہے کیونکہ وہ بار بار ٹوائلٹ جانے سے بچنے کے لیے زیادہ پانی پینے سے گریز کرتے ہیں'۔

'یہاں کی زندگی بہت مشکل ہے اور ہمیں تفریح کے مواقع میسر نہیں تھے، لیکن جب سے کرکٹ یہاں آئی ہے، ہم بہت خوش ہیں کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو دیکھ سکتے ہیں'۔

ویسے یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ پٹھان میدان میں بھی جارحانہ کھیل اور جذبے کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہاں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں پٹھانوں کی اچھی خاصی تعداد چوکوں اور چھکوں پر پاکستانی ٹیم کو داد و تحسین دینے آتی ہے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ 18 سال سے اس کھیل کا حصہ ہونے کے بعد بھی خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی ان پٹھانوں کے لیے سب سے بڑی کشش کا باعث ہیں۔

شارجہ میں ٹیکسی چلانے والے طائف خان نے بتایا کہ وہ صرف شاہد آفریدی کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم آتے ہیں۔

طائف نے بتایاکہ 'گزشتہ جمعے کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلے گئے تیسرے ون ڈے میں شاہد آفری نے ففٹی اسکور کی، اس طرح میرے سارے پیسے وصول ہوگئے'۔

واضح رہے کہ اس میچ میں آفریدی نے 25 گیندوں پر55 رنز بنائے تھے اور پاکستان نے یہ میچ 147 رنز سے جیتا تھا، تاہم پانچ ایک روزہ میچوں کی یہ سیریز نیوزی لینڈ نے2-3 سے جیت کر اپنے نام کرلی تھی۔

وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر واحد خان نے بتایا کہ 'ہماری کرکٹ آفریدی سے شروع اور آفریدی پر ہی ختم ہوتی ہے'۔

واحد نے بتایا کہ 'شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کے باعث وہ کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کر چکا ہے اور اب ابو ظہبی میں رہائش پذیر ہے، جہاں وہ صرف کرکٹ دیکھ کر ہی سکون حاصل کرتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کرکٹ دیکھ کر ہم اپنے غموں کو بھول جاتے ہیں، ہم اپنے کھلاڑیوں کو یہاں دیکھتے ہیں اور یہی ہمارے لیے بہت بڑی تفریح ہے'۔

دوسری جانب 34 سالہ شاہد آفریدی نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ 'پشتون ان سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں'۔

شاہد آفریدی نے بتایا کہ 'ان میں سے زیادہ تر ٹیکسی چلاتے ہیں اور مجھے جب بھی وقت ملتا ہے، میں ان سے ملاقات کرتا ہوں۔ یہ ان کی محبت اورعقیدت ہی ہے جو مجھے آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے اور یہ بہت اچھا ہے کہ ہم انھیں ان کی مشکل زندگی میں کچھ تفریح کے مواقع فراہم کرتے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں