ایک اور شکست

22 دسمبر 2014
اطو ظہبی میں چوتھے ون ڈے میچ کے دوران عمر اکمل کو آؤٹ کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کے کھلاڑی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں — اے ایف پی
اطو ظہبی میں چوتھے ون ڈے میچ کے دوران عمر اکمل کو آؤٹ کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کے کھلاڑی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں — اے ایف پی

دبئی میں کھیلی جانے والی ون ڈے سیریز، جس کا اختتام جمعے کے روز متحدہ عرب امارات میں ہوا، میں پاکستان کو قدرے کمتر رینکنگ والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے ہاتھوں 2-3 سے شکست ہوئی۔ یہ شکست ورلڈ کپ 2015 کے لیے پاکستانی تیاریوں کو ایک بڑے دھچکے سے کم نہیں ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم جو پانچ میچوں کی اس سیریز کے لیے فیورٹ قرار دی جارہی تھی، ایک بہتر ٹیم کے طور پر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی۔ اس کے علاوہ اہم کھلاڑیوں بشمول مصباح الحق، عمر گل، وہاب ریاض، بلاول بھٹی، اور دیگر کو انجریز کے سبب ٹیم مزید مشکلات کا شکار ہوئی۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بہترین اور پروفیشنل انداز میں کھیل پیش کیا، جو کسی سرپرائز سے کم نہ تھا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی کمزوریوں اور خوبیوں پر ان کا بہترین ہوم ورک رنگ لایا، اور وہ میچ جتانے والے کھلاڑیوں سرفراز احمد، یونس خان، اور محمد حفیظ کو زیادہ تر میچز میں زیر کرنے میں کامیاب رہے۔

اس کے علاوہ کیوی ٹیم میں نئے آنے والوں ایڈم ملن، میٹ ہینری، اور اینٹن دیوسچ نے زبردست شہرت رکھنے والے اپنے مدمقابل حریفوں کے خلاف حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ایک اور بات جو پاکستان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے، وہ یہ کہ یہ اماراتی سرزمین پر اس سال کی تیسری ون ڈے سیریز ہے، جس میں اسے شکست ہوئی ہے۔

تقریباً دو ماہ پہلے ٹیم نے آسٹریلیا کے ہاتھوں 1-4 سے شکست کھائی، اور رواں سال اگست میں سری لنکا کے خلاف کھیلا، تو بھی بدقسمتی سے کچھ ایسے ہی نتائج سامنے آئے۔

پریشانی بڑھانے کے لیے کم ہوتے بولنگ وسائل کو بھی شمار کیجیے۔ کوئی بھی ٹیم سعید اجمل، جنید خان، اور عمر گل جیسے بولرز کو کھونا برداشت نہیں کرسکتی، جو میچ جتوانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، اور خاص طور پر تب جب 14 فروری سے دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا میلا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں سجنے والا ہے۔

ہاں لیکن ایک تسلی بخش بات آل راؤنڈر شاہد آفریدی کا فارم میں واپس آنا ہے۔ تجربہ کار آفریدی بہترین فارم میں نظر آئے، اور انہوں نے سیریز کے دوران چھکوں اور چوکوں کی بارش کرتے ہوئے کیوی بولرز کو پریشان کر کے رکھ دیا۔

ان کے ساتھ ساتھ نوجوان حارث سہیل، جو طویل عرصے بعد ہی نظر آئے ہیں، نے بہترین آل راؤنڈر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، اور شائقین کو موقع فراہم کیا کہ وہ اگلے سال کے میگا ایونٹ کے لیے پر امید ہوسکیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار میں 22 دسمبر 2014 کو شائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں