فلم پر کچھ کہنے سے پہلے یہ بات عرض کردوں یہ فلم کمزور اعصاب والے خواتین و حضرات ہرگز نہ دیکھیں- ڈائریکٹر/رائٹر انوراگ کشپ کی نئی سسپنس تھرلر 'اَگلی' محض نام سے ہی بدصورت نہیں- مذکورہ فلم کے کردار، حالات و واقعات سبھی بے مثال بدصورتی کا نمونہ ہیں-

'اَگلی' اندیشوں، خود غرضی اور عدم تحفظ کا شکار ایسے لوگوں کی کہانی ہے جو اپنی ذاتی انا اور کوتاہ بینی کی عینک پہن کر پیشِ نظر موجود حقائق کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور جب تک انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے-

پلاٹ کے بارے میں زیادہ کچھ کہنا اس کے سسپنس کے ساتھ زیادتی ہوگی- مختصر یہ کہانی ہے شالنی بوس (تیجسوینی کولہ پور) نامی ایک مڈل کلاس عورت، اس کا شوہر پولیس چیف شونیک بوس (رونت روۓ) اور سابقہ شوہر ایکٹر راہول کپور (راہول بھٹ) کی جو خود ساختہ عدم اعتماد اور نفرت کا شکار ہیں- تینوں ایک مشترکہ تاریک ماضی رکھتے ہیں لیکن ایک اور چیز جو ان تینوں کے بیچ مشترک ہے وہ ہے راہول اور شالنی کی بیٹی کلی-

کلی ایک دن اپنے باپ کے ساتھ سیر و تفریح کے لئے نکلتی ہے- راہول، بیٹی کو کار میں چھوڑ کر کسی کام سے جاتا ہے لیکن واپسی پر کار خالی پاتا ہے- کلی کی گمشدگی کے ساتھ ہی جھوٹ مکّاری اور نفسہ نفسی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ سا چل نکلتا ہے- اس دوران ان تینوں کرداروں کی اصلیت کھل کر سامنے آجاتی ہے-

راہول بھٹ اور کلی ایک ساتھ
راہول بھٹ اور کلی ایک ساتھ

رائٹر/ڈائریکٹر انوراگ کشپ انڈین فلم انڈسٹری کے ان معروف ڈائریکٹرز میں سے ہیں جو فلم بینوں کے لئے ہمیشہ اچھوتے آئیڈیاز لے کر آتے ہیں- وہ اپنے کرداروں کے تاریک ترین پہلوؤں تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور اسے سنیما کے پردے پر پیش کرتے ہیں- انسانی فطرت کے بارے میں حقیقی اپروچ ہی ان کی فلموں کی خاصیت ہے- سسپنس تھرلر 'اَگلی' بھی ایسی ہی ایک پیشکش ہے-

فلم کا بہترین پہلو اس کا سسپنس ہے جو آخر تک قائم رہتا ہے- انوراگ کشپ نے فلم دیکھنے والوں کو شروع سے لے کر آخر تک کرداروں اور ان کے عزائم کے بارے میں اندازے لگانے پر مجبور کر دیا ہے-

تیجسوینی کولہہ پور ایک سین میں
تیجسوینی کولہہ پور ایک سین میں

فلم آگے بڑھتی جاتی ہے اور اسی لحاظ سے کرداروں کی تشکیل اور ان کے ماضی سے پردہ بھی اٹھتا جاتا ہے- دیکھنے والے کبھی ایک کردار پر شک کرتے ہیں تو اگلے ہی سین میں اسے حالات سے مجبور سمجھنے لگتے ہیں- یہ اندیشوں کی فضا پوری کہانی پر حاوی ہے- جب بھی محسوس ہوتا ہے کہ اب کہانی کسی منطقی انجام کو پنہچ رہی ہے ایک نیا ٹوئسٹ کہانی کو پھر اسی مقام پر لے آتا ہے-

راہول بھٹ فلم کے ایک منظر میں
راہول بھٹ فلم کے ایک منظر میں

فلم کی ایک اور خاصیت کہانی کے دوران چھوٹے چھوٹے اشارے ہیں جو اصل مجرموں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، کلی کی گمشدگی کا معمہ حل کرنے کی ذمہ داری بھی انوراگ کشپ نے فلم بینوں پر ڈال دی ہے-

'اَگلی' کی کاسٹ میں کوئی کردار مرکزی نہیں- یہ تمام کردار اتنے پیچیدہ ہیں کہ ان کے عزائم سمجھنا ناممکن ہوجاتا ہے- مزید یہ کہ میک اپ سے مبرّا چہرے ان کرداروں کی بدصورتی میں مزید اضافہ کردیتے ہیں- سنا ہے کرداروں میں ہیجان اور حقیقی فرسٹریشن دکھانے کے لئے انوراگ کشپ نے اداکاروں کو سونے سے منع کردیا- 'اَگلی' کی اصل کشش کرداروں کی اعصابی کشمکش میں چھپی ہے، چاہے وہ شالنی کی بیچارگی اور خود کو ختم کرنے کی خواہش ہو یا سدھانت کپور کا روپیوں کے ساتھ بیہودہ ناچ، راہول اور اس کے دوست کے ساتھ پولیس والوں کا سلوک ہو یا پولیس چیف کا اپنی بیوی کے فون کال ٹیپ کرنا-

رونت روئے ایک سین کے دوران
رونت روئے ایک سین کے دوران

رونت روۓ نے ایک کڑک پولیس چیف کا کردار ادا کیا ہے جو کہ بیک وقت ظالم بھی ہے مظلوم بھی- ایسا کردار وہ فلم 'اڑان' اور 'ٹو اسٹیٹس' میں بھی کرچکے ہیں- یوں کہہ سکتے ہیں کہ چیف انسپکٹر بوس ہی وہ واحد کردار ہے جو آئینے کی طرح صاف ہے وہ جس قسم کے جذباتی و اعصابی کشمکش سے گزر رہا ہے وہ ہم محسوس کر سکتے ہیں جبکہ دیگر کردار قدرے مشکوک ہیں-

بیک گراؤنڈ میوزک کے ذریعے کرداروں کے جذبات اور ذہنی کشمکش کو مزید ابھارا گیا ہے- دیکھنے والوں کو بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ کردار کس قسم کے ہیجان سے گزر رہا ہے- کشپ اپنے دیکھنے والوں کو پوری طرح کہانی میں انگیج رکھنے کا فن جانتے ہیں-

آخری میں اتنا ہی کہ بلا شبہ ڈیڑھ گھنٹے پر محیط یہ سسپنس تھرلر دیکھنے والوں کے لئے ایک اعصاب شکن تجربہ ہے جو انہیں آخر تک اپنی سیٹ پر جمے رہنے پر مجبور کر دیتا ہے-


انوراگ کشپ کی ڈائریکشن سسپنس تھرلر 'اگَلی' فینٹم فلمز کی پروڈکشن ہے- فلم انڈیا میں 27 دسمبر 2014 جبکہ پاکستان میں دو جنوری سال 2015 کو ریلیز ہوئی-

اسٹارنگ: رونت روۓ، تیجسوینی کولہ پور، راہول بھٹ، ونیت سنگھ، ابیر گوسوامی، سدھانت کپور-

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں