پہاڑوں کے مقابل کھڑی انسانی چٹانیں

پہاڑوں کے مقابل کھڑی انسانی چٹانیں

سارہ فرید

پہاڑوں سے حاصل ہونے  والے خام مال کومشین کے ذریعے چھوٹے ٹکروں میں توڑا جارہا ہے تاکہ مزید باریک کرنے کیلئے دیگر مشینوں کو بھیجا جاسکے  — فوٹو: رائٹرز
پہاڑوں سے حاصل ہونے والے خام مال کومشین کے ذریعے چھوٹے ٹکروں میں توڑا جارہا ہے تاکہ مزید باریک کرنے کیلئے دیگر مشینوں کو بھیجا جاسکے — فوٹو: رائٹرز

ٹیکسلا کے گردو نواح میں موجود چونے کی کانوں میں دھماکوں کی آوازیں اکثر سنائی دیتی ہے۔ مزدوروں کا ایک گروپ ہمیشہ ان پہاڑی سلسلوں میں کام میں مصروف دیکھائی دیتا ہےجواپنے گزر بسر کیلئےیہاں مشکل ترین کام کرتے ہیں۔

25 سالہ علی خان پتھر توڑنے والی سائٹ پرایک کرین پرڈارئیور ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹے کو یہاں کام پربھیجنے بجائے تعلیم حاصل کرنے کیلئے اسکول بھیجا پسند کرے گا — فوٹو: رائیٹرز
25 سالہ علی خان پتھر توڑنے والی سائٹ پرایک کرین پرڈارئیور ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹے کو یہاں کام پربھیجنے بجائے تعلیم حاصل کرنے کیلئے اسکول بھیجا پسند کرے گا — فوٹو: رائیٹرز

پہاڑوں سے خام مال حاصل کرنے کیلئے اکثر مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم ٹیکسلا میں پہاڑوں کی کٹائی کا بیشترکام مزدور اپنے ہاتھوں سے ہی کرتے ہیں۔

صوابی سے تعلق رکھنے والا 15 سالہ محمد علی اور اس کا ایک دوست پہاڑوں میں ڈرلنگ کاکام کر رہے ہیں۔ چھوٹے سوراخوں کو بعد میں بارود سے بھرکر دھماکہ کیا جاتا ہے — فوٹو: رائٹرز
صوابی سے تعلق رکھنے والا 15 سالہ محمد علی اور اس کا ایک دوست پہاڑوں میں ڈرلنگ کاکام کر رہے ہیں۔ چھوٹے سوراخوں کو بعد میں بارود سے بھرکر دھماکہ کیا جاتا ہے — فوٹو: رائٹرز
عبدالرحمان گزشتہ 30 سال سے  پتھروں کو توڑے کا کام کررہا ہے۔ اس کا تعلق صوابی سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ سنگجانی میں رہائش پذیر ہے — فوٹو: رائٹرز
عبدالرحمان گزشتہ 30 سال سے پتھروں کو توڑے کا کام کررہا ہے۔ اس کا تعلق صوابی سے ہے اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ سنگجانی میں رہائش پذیر ہے — فوٹو: رائٹرز

ٹیکسلا کے ان پہاڑیوں سے حاصل ہونے والے پتھر اور دیگر خام مال کنسٹرکشن کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اسلام آباد، راولپنڈی جبکہ کے پنجاب کے دیگرعلاقوں اورخیبر پختونخوا میں بھی بھیجا جاتا ہے۔

23 سالہ سمیع اللہ یہاں پر 15 سال کی عمر سے کام کررہا ہے۔ کام کے دوران وہ اپنے چہرے کو کپڑے سے ڈھانپ کررکھتا ہے کیونکہ اس کو پتھر توڑے کیلئے استعمال کئے جانے والے بارود کی دھول سے پھیپھڑوں کا کینسر ہو چکا ہے — فوٹو: رائٹرز
23 سالہ سمیع اللہ یہاں پر 15 سال کی عمر سے کام کررہا ہے۔ کام کے دوران وہ اپنے چہرے کو کپڑے سے ڈھانپ کررکھتا ہے کیونکہ اس کو پتھر توڑے کیلئے استعمال کئے جانے والے بارود کی دھول سے پھیپھڑوں کا کینسر ہو چکا ہے — فوٹو: رائٹرز

پہاڑکے جس حصے سے خام مال یا پتھر درکار ہوتے ہیں وہاں پر پہلے مزدور ڈرل کے ذریعے سے سوراخ کرتے ہیں تاکہ ان میں احتیاط کے ساتھ بارود بھرا جاسکے۔ بارود بھرنے کے بعد دھماکوں کے ذریعے سے ضرورت کے سائز کے مطابق پتھر حاصل کئے جاتے ہیں اور پھرمزدوراس خام مال کو مزید استعمال کے قابل بناتے ہیں۔

زرگون خان یہاں ایک بلڈوزر کا ڈارئیور ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’سخت ترین آدمی مشکل ترین مشینیں چلاتے ہیں اور وہ یہ کام کررہا ہے‘ — فوٹو: رائٹرز
زرگون خان یہاں ایک بلڈوزر کا ڈارئیور ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’سخت ترین آدمی مشکل ترین مشینیں چلاتے ہیں اور وہ یہ کام کررہا ہے‘ — فوٹو: رائٹرز

پہاڑوں کوتوڑنے میں استعمال ہونے والی مشینری اوردیگر سامان یہاں پر کام کرنے والوں کو متاثر بھی کرتا ہے۔ یہاں کے مزدوربڑے ہتھوڑوں کی مدد سے کسی قسم کے بھی انتہائی سخت پتھروں کو چکنا چور کردیتے ہیں جس کے بعد ان حاصل کئے گئے ٹکروں کو ایک شاول مشین کے ذریعے (اس مشین کے ساتھ ایک ربربلٹ چل رہا ہوتا ہے) اس خام مال کو ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ خام مال کو اس کی ضرورت کے مقام پر پہنچایا جاسکے۔ یہاں سے حاصل ہونے والا خام مال قریبی اضلاع میں سیمنٹ بنانے والے کارخانوں اورکنسٹرکشن کے مقامات تک پہنچایا جاتا ہے۔

مزدوروں کا ایک گروپ کام کے دوران کھانے کے وقفے میں کھانا بنانے والے سے کھانے کے حوالے سے خوش گپیوں میں مصروف ہے، ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان میں بہترین گوشت کا سالن بنانا سیکھا ہے — فوٹو: رائٹرز
مزدوروں کا ایک گروپ کام کے دوران کھانے کے وقفے میں کھانا بنانے والے سے کھانے کے حوالے سے خوش گپیوں میں مصروف ہے، ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان میں بہترین گوشت کا سالن بنانا سیکھا ہے — فوٹو: رائٹرز

یہاں کام کرنے والے اکثر مزدور پختون اورافغان ہوتے ہیں جو اپنے علا قوں سے دور یہاں کام کاج کیلئے آتے ہیں تاکہ اپنا اور اپنے خاندان والوں کیلئے بنیادی زندگی کی ضروریات خرید سکیں۔ ٹیکسلا کے گردو نواع میں پہاڑوں پر کام کرنے والے مزدوروں میں مشینری چلانے والے مزدوروں کے مقابلے میں دھماکہ کیلئے بارود استعمال کرنے والے ماہر مزدوروں کو زیادہ اجرت دی جاتی ہے۔