دنیا کے خوبصورت ترین قبرستان

دنیا کے خوبصورت ترین قبرستان



سعدیہ امین اور فیصل ظٖفر




اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ہر جاندار شے کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو ہی ایک نہ ایک دن شہر خموشاں کا رخ کرنا ہے بس فرق یہ ہے کہ یہ سفر دو پیروں کی بجائے لوگوں کے کندھے پر چڑھ کر ہوگا، مگر پاکستان کے قبرستانوں کی حالت و زار سب کے سامنے ہیں چند ایک کو چھوڑ کر یہ مقامات کسی کھنڈر یا جنگل کا منظر پیش کرتے ہیں۔

ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اکثر افراد قبرستان جانے کے خیال سے ہی خوفزدہ رہتے ہیں تاہم دنیا میں ایسی آخری آرام گاہوں کی بھی کمی نہیں جن کی خوبصورتی دیکھنے والوں کو مسحور کرکے رکھ دیتی ہے بلکہ وہ یقیناً متعدد افراد کی آخری منزل ہوسکتی ہے مگر بیشتر سیاح بھی ان کو دیکھنے کے لیے سفر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

اور دنیا کے ان چند خوبصورت ترین قبرستانوں کی سیر کا منفرد تجربہ یقیناً آپ کے لیے ناقابل فراموش ثابت ہوگا۔

ویورلے قبرستان، آسٹریلیا



— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

سڈنی کی ویورلے نامی پہاڑی سلسلے سے آنکھیں چندھیا دینے والا سمندری نظارہ ہوسکتا ہے کہ کسی کو گم کرکے رکھ دے مگر یہاں ہی آپ کو ایک قبرستان نظر آئے گا جہاں وکٹورین اور ایڈورڈیان عہد کی قبریں کافی بڑی تعداد میں ہیں۔ کہنے کو تو یہ ایک قبرستان ہے مگر یہاں اکثر سیاحوں کا رش نظر آتا ہے جو اسے کسی پکنک اسپاٹ کی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ یہاں کی خوبصورتی واقعی انتہائی منفرد ہے۔

اوکیونین قبرستان، جاپان



— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

دو لاکھ قبروں اور سو بدھ کے ساتھ ماﺅنٹ کویا کے جنگلات میں واقع اوکیونین جاپان کا سب سے بڑا قبرستان اور بدھ مت کا مقدس مقام مانا جاتا ہے مگر یہاں کی اصل خوبصورتی اس وقت کسی کے حواس پر چھا جاتی ہے جب یہاں دس ہزار لالٹینیں رات کو جلائی جاتی ہیں جن کی جگمگاہٹ سے یہ پورا قبرستان منور ہوجاتا ہے۔ سرما کی راتوں میں جب یہاں کی سرزمین برف سے ڈھک جاتی ہے تو یہاں کا سکون اور خوبصورتی اکثر قدرتی مناظر کے دیوانوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔

فورٹ روزکرانز نیشنل قبرستان، امریکا



— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز

امریکی علاقے سان ڈیاگو کا یہ قبرستان سینکڑوں سفید ابھرے پتھروں کے ساتھ روایتی مسیحی قبرستان کی طرح نظر آتا ہے مگر یہاں کی اصل خوبصورتی اس کے پس منظر میں ساحلی علاقے کی جھلک ہے جو دیکھنے والوں کو مسحور کردیتی ہے۔ دو سو سال پرانے اس قبرستان میں اب کسی کی تدفین نہیں ہوتی بلکہ اب یہاں سیاحوں کا ہجوم ہی تفریح کرتا نظر آتا ہے۔

فینٹیون انٹیگیو، میکسیکو



— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

میکسیکن شہر کواساکا سے کچھ دور واقع قبرستان کی بنیاد ہسپانوی مشنریز نے سولہویں صدی میں رکھی تھی تاہم یہاں کی اصل خوبصورتی ہالووین کے تہوار کے موقع پر دیکھنے میں آتی ہے جب مقامی لوگ اپنی روایات کے مطابق مرحوم پیاروں کی روحوں کے استقبال کے لیے یہاں اکھٹے ہوتے ہیں اور تمام قبروں کو چمکدار نارنجی رنگ کے پھولوں، شمعوں، خوراک اور مختلف چیزوں سے سجا دیتے ہیں اور اس موقع پر عام دنوں میں کسی خوفناک جگہ کی طرح نظر آنے والا یہ قبرستان کسی جشن منانے والے مقام کی طرح نظر آنے لگتا ہے۔

نیپٹیون میموریل ریف، امریکا



— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

امریکی ریاست فلوریڈا کا یہ قبرستان کسی عام شہر خموشاں کی طرح نہیں بلکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی ساختہ واحد زیرآب قبرستان ہے۔ یہاں عام طور پر قبریں نہیں ہوتی بلکہ لوگ اپنے پیاروں کی راکھ یا تابوت ڈال دیتے ہیں جو پتھر کے بنے شیروں یا دیگر ستونوں پر جا گرتے ہیں۔ سمندر میں چالیس فٹ گہرائی میں واقع اس جگہ پر ہر کسی کو مفت جانے کی اجازت ہے تاہم اگر جیب میں پیسے ہوں تو ٹور آپریٹرز کی جانب سے آپ کو اسکوبا ڈائیونگ کی سہولت بھی فراہم کردی جاتی ہے۔

اسلامی قبرستان، آسٹریا



— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

متعدد قبرستان صدیوں سے کھڑے ہیں، موسموں کو شکست دیتے کتبے، تاریخی درخت اور دیگر چیزیں اس کا ثبوت ہیں مگر آسٹریا کا اسلامی قبرستان بالکل نئے ڈیزائن کا ہے جسے 2011 میں برارڈو بدر آرکیٹیکٹ نے ڈیزائن کیا اور اسے 2013 میں آغا خان ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جس کی وجہ وہاں کا منفرد ڈیزائن ہی تھا اس کو دیکھنے کے لیے سیاح آسٹریا کی ریاست وورلبرگ کا دورہ کرتے ہیں جہاں چالیس ہزار کے لگ بھگ مسلمان آباد ہیں۔

کمیٹیئر دو پیرے، فرانس



— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

اسے دنیا کا سب سے زیادہ وزٹ کیا جانے والا قبرستان بھی کہا جاتا ہے جہاں ہر سال پندرہ لاکھ افراد آتے ہیں جس کی وجہ یہاں محو خواب معروف شخصیات کی قبروں کو دیکھنا ہوتا ہے جن میں آسکر وائلڈ کا نام سب سے نمایاں ہے۔ تاہم اس سے ہٹ کر بھی یہاں سے پیرس کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے اور یہاں کے چیمبرز اور خوفناک مجسمے وغیرہ سیاحوں کا چین لوٹ لیتے ہیں۔

مقبراتل شوارہ، ایران



— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

یہ ایران کے سب سے تخلیقی ذہنوں کی آخری آرام گاہ ہے جو 1072 میں اس وقت قائم ہوا جب مصنف طوسی جو جدید عہد کی فارسی زبان کی لغت کو تحریر کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، کو تبریز میں واقع اس قبرستان میں دفن کیا گیا ہے اور ایسے مشہور افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے تاہم اس سے ہٹ کر یہ قدامت اور جدت کا شاہکار ہے خاص طور پر جنوبی سمت سے اس کا نظارہ کسی کے بھی حواس پر سکتہ طاری کرسکتا ہے۔

ساﺅتھ پارک اسٹریٹ قبرستان، انڈیا



— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز

تین سو برسوں سے برساتی پھولوں سے مہکنے والا یہ توسیع پاتا قبرستان 1767 میں قائم کیا گیا تھا جو کہ انڈیا کے سامراجی دور کی جھلک پیش کرتا ہے کیونکہ کولکتہ میں واقع اس قبرستان میں گوروں کی تدفین ہوتی تھی، یہاں کی قبریں گوتھک اور انڈو سارسینک انداز کی ہیں اور یہ قبرستان سے زیادہ کوئی تفریحی پارک لگتا ہے جہاں اکثر افراد پکنک مناتے نظر آتے ہیں۔

ریکولٹا قبرستان، ارجنٹائن



— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

بیونس آئرس کے اس قبرستام کو دیکھ کر کسی عظیم الشان قلعہ کا خیال ذہن میں آتا ہے حالانکہ یہاں چھ ہزار سے زائد کتبے لگے ہوئے ہیں تاہم یہاں کی مرکزی عمارت کافی بلند و بالا کسی پرانے زمانے کے یورپی قلعے کی طرح ہے اور اس کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ واقعی بیونس آئرس بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا کا امیر ترین شہر تھا کیونکہ یہاں کی خوبصورتی دل لوٹ لینے والی ہے۔

چوکنڈی قبرستان، پاکستان



— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

کراچی کے نواح میں واقع چوکنڈی کا قبرستان یہاں موجود دیدہ زیب اور منفرد طرزِ تعمیر کی حامل قبروں کے باعث پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ڈھائی کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے اس قبرستان میں موجود قبروں کے بارے میں مشہور روایت یہ ہے کہ یہاں 710 عیسوی میں سندھ پر حملہ کرنے والے عرب سپہ سالار محمد بن قاسم کے فوجی دفن ہیں۔ تاہم مورخین کے مطابق تین سو سے پانچ سو سال قدیم یہ قبریں سولہویں صدی عیسوی کے لگ بھگ سندھ میں بسنے والے بلوچ قبائل کے سرداروں کے مدفن ہیں۔ چوکنڈی میں موجود قبروں کا طرزِ تعمیر ٹھٹہ کے علاقے مکلی کے تاریخی قبرستان اور بالائی سندھ کے شہر روہڑی میں موجود ستین جو دڑو میں موجود قبروں سے ملتا جلتا ہے۔ چوکنڈی کے قبرستان سے کئی پُراسرار داستانیں اور واقعات بھی منسوب کیے جاتے ہیں۔